تفصیلات کے مطابق مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر سپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم کے 56 ویں آنلائن سیشن سے ایم ڈبلیو ایم پاکستان شعبہ امور خارجہ کے مسئول حجۃالاسلام ڈاکٹر شفقت شیرازی نے خطاب کیا۔
پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اس کے بعد پروگرام کے میزبان ابراہیم شہزاد صاحب نے سیشن کا مقدمہ بیان کیا۔
انہوں نے کہا کہ سپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم، کشمیر سمیت دنیا کے ہر مظلوم کی آواز ہے ۔ یہ فورم اپنی بساط کے مطابق مظلوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کی حمایت کیلئے آواز بلند کرتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ فلسطین اسرائیل جنگ تو کئی دہائیوں سے جلتی آ رہی ہے۔ لیکن 7 اکتوبر 2023 سے لیکر آج تک جو ظلم و بربریت کا مظاہرہ کیا گیا ہے اس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 32 ہزار 623 مظلوم فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے ۔
اس کے بعد پروگرام کے مہمان خصوصی مجلس وحدت المسلمین پاکستان کے امور خارجہ کے مسئول حجۃ الاسلام ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی صاحب نے اپنی گفتگو کا آغاز کیا۔ میزبان نے ان سے یہ سوال پوچھا کہ کیا کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ حل کرنے میں امت مسلمہ ناکام ہو چکی ہے ؟
اس سوال کے جواب میں شیرازی صاحب نے کہا کہ بہت سے ایسے حقائق جو پہلے آشکار نہیں تھے غزہ کی صورتحال نے اُن سب کو بے نقاب کر دیا ہے۔ یہی مغربی ممالک والے کہتے تھے کہ ہمارے ہاں سب انسانوں کے حقوق برابر ہیں، حتی کہ حیوانوں کے بھی حقوق ہیں لیکن جب فلسطین ، غزہ کی بات آئی ہے تو یہ سب خاموش ہو گئے جیسے انہیں سانپ سونگھ گیا ہو ۔
غزہ کی صورتحال پر انہوں نے مزید کہا کہ سوائے ایران کے دیگر اسلامی ممالک کا رویہ انتہائی شرمناک ہے۔ انہوں نے عرب ممالک کے بادشاہوں کے بارے میں کہا کہ وہ اپنے آقاؤں کی اجازت کے بغیر اہل غزہ کیلئے افسوس کا اظہار بھی نہیں کر سکتے یعنی ان کی زبان کے چابی جب تک ان کے مالک نہ کھولیں وہ بول نہیں سکتے ۔
سوائے ایران ، حزب اللہ لبنان ، اور انصار اللہ یمن کے سب تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ایرانی کی کھلی مدد اور حمایت کے باعث مقاومتی مجاہدین دشمن کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اور دشمن کے خلاف ڈٹ کر میدان میں مقابلہ کر رہے ہیں۔
جب انقلاب اسلامی ایران کامیاب ہوا تو امام خمینی نے یوم القدس منانے کا اعلان کیا ۔ یہ صرف ایک دن منانے کا دن نہیں بلکہ ایک تحریک اور بیداری کا اعلان تھا۔
یہ در اصل اسرائیل کے خاتمے کا اعلان تھا۔
یوم القدس ایک خاص تقدس اور اہمیت کا حامل دن ہے۔ فلسطینی لوگوں نے اسرائیل کے خلاف پھتر سے جو جہاد شروع کیا تھا آج وہ طوفان الاقصی میں بدل چکا ہے ۔ طوفان الاقصیٰ کے بعد مزید طوفان آئیں گے جو اسرائیل کا خاتمہ کریں گے ۔ چاہیے آج تباہ ہو یا کل لیکن اب اسرائیل مٹ کر رہے گا ۔ یہ جنگ صرف اسرائیل کے خاتمے کا باعث نہیں بلکہ امریکہ و برطانیہ اور ھر دشمن اسلام کے جبر و تسلط کے خاتمے کا باعث بنے گی۔ ۔
فلسطین کی زمین صرف فلسطینیوں کی ہے ۔
لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر کر دیا گیا ہے، فلسطینیوں کو فلسطین سے طاقت کے زور پر نکال کر گریٹر اسرائیل بنانے کے لیے ظلم و ستم کی چکی چلائی گئی ہے۔ اب تازہ جنگ میں بمباری اور میزائل حملوں سے غزہ کی اسّی فیصد عمارتیں زمیں بوس کر دی گئی ہیں۔ پچاس ہزار فلسطینیوں کو شہید یا زخمی کیا گیا ہے۔ اس میں غالب تعداد معصوم بچوں اور عورتوں کی ہے۔ فلسطینیوں کی اس نسل کشی پر دنیا کے انصاف پسند انسانوں میں اسرائیل کے خلاف نفرت میں کئی گناہ اضافہ ہوا ہے۔