
اجلاس میں متفقہ طور پر قراردادریں منظور کی گئیں کہ حکومت پاکستان سعودی عرب اور ایران کے تنازعہ میں فریق نہ بنے، پاکستان کے چونکہ دونوں اسلامی ملکوں سے تعلقات بردارانہ ہیں، لہذا ان دونوں کے درمیان مصالحانہ کوششیں کرنے اور اپنے مصالحتی کردار کو برقرار رکھنے کیلئے اس کشیدگی سے اور اس تنازعہ سے اپنے آپ کو دور رکھے۔ عاملہ اور شوریٰ نے اس پر اتفاق کیا کہ پٹھان کوٹ ائیربیس کا واقعہ پاکستان کیخلاف ایک سازش ہے، جب بھی دونوں ملک مذاکرات کے قریب جاتے ہیں، بعض امن دشمن عناصر اس قسم کی کارروائیاں کرکے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حکومت کو اس واقعہ کے حوالے سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کا عالمی سطح پر بھرپور دفاع کرنا چاہیئے۔ اجلاس میں پاک چین راہداری منصوبہ کو متنازع بنانے پر انتہائی افسوس اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کو حکومت کی نااہلی قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ قبل اس کے یہ منصوبہ بھی کالا باغ ڈیم کی طرح متنازعہ بنا کر تعطل کا شکار ہوجائے، اس میں تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرکے اتفاق رائے سے اس منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ حکومت نے ٹیکس ایم ایس ٹی سکیم کا اعلان کرکے کالا دھن سفید کرنے اور کرپشن کرنیوالوں کو بجائے پکڑنے کے ان کو تحفظ فراہم کیا ہے اور قومی ایکشن پلان جو دہشتگردوں کیخلاف جنگ جاری ہے، ہماری پاک فوج جنگ لڑ رہی ہے، اس میں دہشتگردوں کے سہولت کاروں کو سہولت دینے کی کوشش کی گئی ہے، اس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور قومی ایکشن پلان کرنیوالوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تمام دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف بلا امتیاز کارروائی کریں، خواہ وہ کسی صوبہ سے تعلق رکھنے والے کیوں نہ ہوں، اگر بعض صوبوں کیخلاف آپریشن ہو اور بعض کیخلاف نہ ہو تو اس سے قومی ایکشن پلان کی غیر جانبداری پر حرف آئے گا۔
حکومت کی اپیل پر سپریم کورٹ نے ممتاز قادری کی سزا بحال رکھتے کا جو فیصلہ کیا ہے، وہ قرآن و سنت کے صریح خلاف ہے اور ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سزا پر عمل درآمد کرکے اللہ اور کے رسول ﷺ کو ناراض نہ کرے، اسلامی قوانین اور آئین پاکستان کی پاسداری کرتے ہوئے جس میں قرآن و سنت کو سپریم لاء قرار دیا گیا ہے، ممتاز قادری کو باعزت رہا کرنے کا اعلان کرے۔ ممتاز قادری کی رہائی کیلئے تحریک چلانے والوں کو گرفتار کرنے اور ان کے سندھ میں داخلہ پر پابندی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ سیالکوٹ، سندھ اور اسلام آباد میں داعش کے کارکنوں اور ان کے اہم عہدیداروں کی گرفتاریاں حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے، جو بار بار یہ اعلان کر رہے ہیں کہ پاکستان میں داعش موجود نہیں، انہیں چاہئے کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو سپورٹ کرنے کی بجائے ان کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ اجلاس سندھ کی حکومت سے کہتا ہے کہ اس رینجرز آپریشن سے کافی حد تک امن کی فضاء قائم ہوئی ہے، سندھ کی حکومت اپنے چند کرپٹ افراد اور دہشتگردوں کو بچانے کیلئے اس آپریشن کو متنازع نہ بنائے اور رینجرز کو مکمل اختیارات کیساتھ کام کرنے دے، ان کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی بجائے ان کے ساتھ مکمل تعاون کرکے دہشتگردی کا مکمل طور پر اس صوبہ سے خاتمہ کر دے۔ اجلاس میں پیر سید محمد محفوظ شاہ مشہدی، پیر سعید احمد گجراتی، پیر ناصر جمیل ہاشمی، محمد خان لغاری، سید صفدر شاہ گیلانی، میاں غلام شبیر، پروفیسر حفیظ جنجوعہ، علامہ خادم حسین خورشید الازھری، حکیم عظمت اللہ، ڈاکٹر سیف اللہ قمر سمیت ملک بھر سے مجلس شوری و عاملہ کے ارکان کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔