شیعیت نیوز: جہاں دوہزار پندرہ کا سال اسلامی مقاومت کی کئی کامیابیوں کےساتھ اختتام پذیر ہورہا ہے وہیں پر کچھ ایسے نقصانات اور دکھ بھی ہیں جنکو بھلانا بہت مشکل ہے، جبکہ اسے اگر اسلامی مقاومت کے بڑا نقصان قرار دیا جائے تو غلط نا ہوگا۔
۱۹ جنوری اسرائیلی جیٹ طیاروں نے بمباری کرکے حزب اللہ لبنان کے اہم رہنما جہاد مغنیہ کوشہید کیا ، جہاد مغنیہ جولان کی پہاڑی پر صہیونی حکومت کے خلاف اہم محاذ میں مصروف تھے، جہاد مغنیہ ان ۸ اہم شخصیات میں شامل تھے جو اسرائیل کے لئے خطرہ تھیں، جہاد مغنیہ کی شہادت مسلمانوں کے لئے دکھ و غم کا باعث بنی وہیں پر صہیونیوں نے اس شہاد ت پر خوشی منائی۔
جہاد مغنیہ کے ساتھ حزب اللہ کے کمانڈر شہیدابو عیسیٰ سمیت ابو علی رضا اور اسماعیل الصاب شہید ہوئے۔
اسی حملے میں انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے سربراہ محمد علی اللہ دادی بھی شہید ہوئے۔
اکتوبر کے مہنیہ میں حرم بی بی سیدہ زینب سلام اللہ علیہ کے دفاع پر معمور انقلاب اسلامی کے ایک اور اہم کمانڈر جنر ل حسین ہمدانی دہشتگردوں کے حملے میں شہید ہوئے ، شہید حسین ہمدانی دفاع مقدس میں اہم کردار ادا کررہے تھے انہوں نے اپنی سربراہی میں داعشی دہشتگردوں کو حرم سیدہ (ع) سے کافی دور دکھیل دیا تھا۔
۱۳ دسمبر نائیجریامیں اسلامی مقاومت کی ایک اور تنظیم کو نائیجرین آرمی کی جانب سے کچلنے کی کوشیش کی گئی اور نائیجریا کی اسلامی موومنٹ کے سربراہ کو صہیونی نائیجرین آرمی نےزخمی کرکے اغوا کرلیا، تاحال وہ اغوا ہیں جبکہ نائیجرین آرمی نے اسرائیلی ایما پر نائیجرین اسلامک موومنٹ کے ہزاروں شیعہ مسلمانوں کو بھی کریک ڈاون میں شہید کردیا ہے، اور یہ ظلم تاحال جاری ہیں۔
دسمبر کےآخر میں اسلامی مقاومت اپنے ایک اور اہم کمانڈر سے محروم ہوگئی ، اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے شام میں موجود حزب اللہ کے اہم رہنما جو اسرائیل کو مطلوب تھے انکے گھر سے باہر بم دھماکہ کرکے شہید کردیا، سمیر قنطار اسرائیل کے لئے موت سمجھے جاتے تھے، جبکہ اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے جن ۸ لوگوں کو مارنے کی اجازت دی گئی ہے ان میں شہید سمیر قنطار بھی شامل تھے۔
پڑھا گیا 224 دفعہ Last modified on Thursday, 31 December 2015