
سید حسن نصراللہ نے تیس سالہ قید کے دوران سمیر القنطار کی استقامت و پامردی کو اس شہید کی بے انتہا جانفشانی اور فداکاری کا منہ بولتا ثبوت قرار دیا اور کہا کہ سمیر القنطار نے ایک ایسے وقت مزاحمتی کارروائیوں کو انجام دینے کی ذمہ داری سنبھالی، جب انہیں اس کے انجام یعنی شہادت اور اسیری کا پورا علم تھا۔ حزب اللہ کے سربراہ نے علاقے میں گذشتہ کئی سال سے جاری بحرانوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بحران تباہ کن جنگوں کے بعد اور صیہونی حکومت کے مفادات کو پورا کرنے کے لئے علاقے کے عوام پر مسلط کئے گئے ہیں۔ سید حسن نصراللہ نے مسلم نوجوانوں کو عالم اسلام کے مرکزی مسائل سے دور کرنے کے لئے دشمنوں کی ثقافتی یلغار اور غیر اخلاقی منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی سازشوں کا سمیر القنطار جیسے اسلام کے سپوتوں پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔ واضح رہے کہ ایک ہفتے قبل صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے دمشق کے مضافات میں ایک رہائشی عمارت پر حملہ کرکے حزب اللہ کے سینیئر کمانڈر سمیر القنطار کو شہید کر دیا تھا۔