قائد اعظم ؒنہ ہوتے تو پاکستان بھی نہ بنتا

 

 

قائداعظم محمد علی جناح بیسویں صدی کے سب سے قد آور سیاسی رہنما اور مدبر تھے۔ انہوں نے اپنی بے مثال قیادت اور فراست سے برصغیر کے مختلف حصوں میں منتشر اور دل شکستہ مسلمانوں کو ایک قوم کی صورت یکجا کر دیا‘ اس کے لیے ایک سمت کا تعین کیا اور مادی وسائل سے تہی دامن ہونے کے باوجود اس کے لیے دنیا کی سب سے بڑی اسلامی فلاحی مملکت تخلیق کر دکھائی۔ امریکی مورخ سٹینلے والپرٹ نے بانی پاکستان کی تاریخ ساز شخصیت کی بڑی صحیح عکاسی کی ہے۔ اس کے مطابق ’’بہت کم شخصیات تاریخ کے دھارے کو قابل ذکر انداز سے موڑتی ہیں ‘اس سے بھی کم وہ افراد ہیں جو دنیا کا نقشہ بدلتے ہیں اور ایسا تو شاید ہی کوئی ہو جسے ایک قومی ریاست تخلیق کرنے کا اعزاز حاصل ہو۔ جناح ؒنے یہ تینوں کام کر دکھائے۔‘‘
پاکستان اللہ کا عطا کردہ ایک تحفہ ہے جو حضرت قائداعظم ؒکی معرفت ہمیں ملا۔ اگر قائداعظم ؒنہ ہوتے تو پاکستان نہ بن پاتا۔ پاکستان کی بدولت ہی ہم آزاد ہیں۔ آزادی سب سے بڑی نعمت اور غلامی بالخصوص ہندو کی غلامی سب سے بڑی لعنت ہے۔ اگر پاکستان نہ بنتا تو ہم ہندوئوں کے غلام ہوتے اور اگر آپ ہندئو کی غلامی کا اندازہ لگانا چاہیں تو بھارت چکر لگاآئیں۔ وہاں کے مسلمانوں کی حالت زار سے آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ ہندو کی غلامی کس چیز کا نام ہے ؟دوران تعلیم مجھے متعدد مرتبہ حضرت قائداعظم ؒسے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور ان کی تقاریر بھی سنیں۔کچھ لوگ قائداعظم ؒپر سیکولر ہونے کی تہمت لگاتے ہیں حالانکہ انہوں نے متعدد مواقع پر بڑی وضاحت سے یہ کہا تھا کہ’’ ہم جو مملکت بنانا چاہ رہے ہیں وہ ایک اسلامی، فلاحی و جمہوری مملکت ہو گی جس کا آئین قرآن و سنت پر مبنی ہوگا‘‘
ہم نے قائداعظم ؒکے پاکستان کا کیا حشر کر دیا ہے؟ لیکن ا گر ہم قائداعظم ؒکے اصول‘ ایمان‘ اتحاد اور تنظیم کو حرز جاں بنا لیں تو اپنے موجودہ مسائل سے جلد نجات حاصل کر لیں گے۔ قائداعظم ؒاقلیتوں کو ملک کا برابر شہری سمجھتے تھے اور پاکستان کے سبز ہلالی پرچم میں سفید رنگ شامل کر کے دراصل اقلیتوں کی اہمیت کو اْجاگر کیا گیا تھا۔ آج سے زیادہ مبارک دن اور کوئی نہیں ہے،آج ہم اس شخص کی سالگرہ منا رہے ہیں جس نے ہمیں آزادی دلوائی۔پاکستان اللہ تعالیٰ کا تحفہ ہے‘ قائداعظم ؒپاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے۔میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ پاکستان کو قائداعظمؒ،علامہ محمد اقبالؒ اور مادرملت محترمہ فاطمہ جناح ؒکا پاکستان بنا دے۔قائداعظم ؒنے ہندو اور انگریز سے لڑ کر ایک علیحدہ ملک حاصل کیا۔ ہندو اور انگریز بھارت ماتا کی تقسیم کیخلاف تھے۔پنڈت نہرو کا لیڈی مائونٹ بیٹن کے ساتھ معاشقہ چل رہا تھااور مائونٹ بیٹن اتنے بے غیرت تھے کہ وہ نہرو کا پورا ساتھ دے رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل یہاں ہندو اور مسلم پانی کی الگ الگ صدائیں لگتی تھیں۔میں ہندوئوں اور سکھوں کے ساتھ پڑھا ہوا ہوں،میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم اگر ان کے گھروں میں چلے جاتے تو ہمیں ان کے باورچی خانے میں جانے کی اجازت نہیں تھی، اگر ہم غلطی سے وہاں چلے جاتے تو وہ اسکی اچھی طرح صفائی کیا کرتے تھے کیونکہ ان کے نزدیک ہمارے جانے سے باورچی خانہ ناپاک ہو جاتا۔ آج کا پاکستان ویسا پاکستان نہیں ہے جس کا نظریہ ہمیں علامہ محمد اقبال ؒنے دیا اور قائداعظمؒ مادرملت محترمہ فاطمہ جناح ؒنے اپنی زندگی وقف کر کے اسے حقیقت بنایا۔علامہ محمد
اقبال ؒنے ہی اْ س مردِ مومن کا انتخاب کیا جس نے پاکستان بنانا تھا۔ مادرملت محترمہ فاطمہ جناح ؒنے قائداعظم کی دن رات تیمارداری کی اور انہیں اس قابل بنایا کہ وہ پاکستان بنا سکیں۔ اگر پاکستان نہ بنتا تو آج ہمیں جو خوشحالی نظر آ رہی ہے یہ نہیں ہونی تھی۔ہم ایوان اقبال ؒکے بعد اب ایوان قائداعظم ؒبھی بنا رہے ہیں،پاکستان نہ ہوتا تو یہ عمارتیں بھی قائم نہ ہوتیں۔ ہم نے اپنی نالائقی سے ایک سے دو پاکستان بنا دیے۔آج بنگلہ دیش میں شیخ مجیب کی بیٹی جماعت اسلامی کے رہنمائوں کوپھانسی دے رہی ہے جبکہ اس نے پاکستان کے حامیوں کی فہرست بھی بنا رکھی ہے۔ شیخ مجیب الرحمن یہاں گرفتار ی کے بعد رہا ہوکر واپس جا رہے تھے اور بنگلہ دیش بنانے پر تلے ہوئے تھے‘وہ اس وقت ملک غلام جیلانی کے گھر ٹھہرے ہوئے تھے تو میری وہاں ان سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے کہا کہ مجیب صاحب‘پاکستان کی مخالفت نہ کریں، الیکشن ہونیوالے ہیں آپ کی اکثریت ہوئی تو آپ حکومت کریںگے ۔انہوں نے مجھ سے کہا مجید بھائی، یہ فوجی مجھے حکومت نہیں کرنے دیں گے۔ (تمام بنگالی بھائی مجید بھائی کا لفظ استعمال کرتے تھے)۔ میں نے کہا آپ ایک کی بجائے دو دارالحکومت بنالیں اور ڈھاکہ سے بیٹھ کر حکومت کریں لیکن انہوں نے میری بات نہیں مانی کیونکہ وہ بنگلہ دیش بنانے پر تلے ہوئے تھے۔ یہ سو فیصد بکواس ہے کہ قائداعظم ؒسیکولر تھے اور وہ پاکستان کو سیکولر ملک بنانا چاہتے تھے۔ قائداعظم ؒپاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے لیکن انہیں موقع نہ ملا۔ اگر انہیں موقع ملتا تو وہ پاکستان کو صحیح معنوں میں ایسا پاکستان بناتے جیسا علامہ محمد اقبال ؒچاہتے تھے۔ میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ پاکستان کو قائداعظم ؒ،علامہ محمد اقبالؒ اور مادرملت محترمہ فاطمہ جناح ؒکا پاکستان بنا دے۔آج اگر قائداعظم ؒ کو یاد کرنے کا دن ہے تو اس کے ساتھ ساتھ کشمیر کے بارے میں بھی کمٹمنٹ پوری کرنے کادن ہے۔ ہمیں اپنی غلطیوں کا ازالہ کرنا ہو گا اور حکمرانوں سے التجا کرنا ہو گی کہ وہ اپنا راستہ درست کریں اور قائداعظم ؒکے نقش قدم پر چلیں۔
بعض دفعہ ہندو شرارت کرتے تھے اور قائداعظم ؒسے نئی مملکت کے آئین کے بارے میں سوال کیا جاتا تھا تو آپ جواب دیتے ہمارا آئین 1400سال قبل قرآن پاک کی صورت میں موجود ہے۔ میں سمجھتا ہوں قائداعظم ؒنہ ہوتے تو پاکستان بھی قائم نہیں ہونا تھا۔آج آپ جو خوشحالی دیکھ رہے ہیں یہ آزادی کی ہی مرہون منت ہے۔ بے شک موجودہ حکومت کے5سالہ دور کے نتیجہ میں آج کل غربت، مہنگائی اور حکومت کے حوالے سے اور بہت سے مسائل موجود ہیں۔ حکمران کہتے ہیں یہ سب چیزیں ہمیں ورثے میں ملی ہیں لیکن میرا خیال ہے یہ سب ان کا ہی تحفہ ہے اور یہ موجودہ صورتحال کے ذمہ دار ہیں۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو جب پاکستان بن رہا تھا تومیں اسی لاہور میں تھا۔ مال روڈ پر ایک یا دو دکانیں ہی مسلمانوں کی ہوتی تھیں۔ اسی طرح انارکلی میں بھی ایک سرے سے دوسرے سرے تک ہندو چھائے ہوئے تھے۔ باقی کاروباری مراکز کا بھی یہی حال تھا۔ قیام پاکستان اللہ تعالیٰ کا تحفہ ہے اور ہمیں قائداعظم ؒکی معرفت آزادی کی نعمت حاصل ہوئی۔ میرے نزدیک آزادی دنیا کی سب سے بڑی نعمت اورغلامی بالخصوص ہندو کی غلامی سے بڑھ کر کوئی لعنت نہیں ہے۔ خدانخواستہ پاکستان نہ بنتا توآج ہم ہندوکے غلام ہوتے۔ ہندو کی غلامی کیسی ہوتی ہے اس کا اندازہ لگانے کیلئے آپ بھارت کا ایک چکر ضرور لگائیں۔ آج کل کے میزائل اور ایٹم بم ہمارے گھوڑے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ہمارے گھوڑے تیار ہیں۔ انشاء اللہ ہم ایک دن کشمیر کو حاصل کرکے رہیں گے۔کشمیر کے بغیر پاکستان قائم نہیں رہ سکتا کیونکہ پانی کے بغیر زندہ رہنا ناممکن ہے۔ ہمارا سارا پانی کشمیر سے آتا ہے اور تمام دریائوں پر بھارت کا قبضہ ہے۔ بھارت ان دریائوں پر ڈیم پر ڈیم بنا رہا ہے جبکہ ہم اور ہمارے حکمران خاموش بیٹھے ہیں۔