الزامات کا سلسلہ بند نہ ہوا تو ڈاکٹر عاصم کا ویڈیو بیان اورتحریری ثبوت سامنے لائیں گے، چوہدری نثار
کراچی آپریشن ڈی ٹریک کرنے کی کوشش ہورہی ہے اوربہت مخصوص اندازسے ادارے کی تضحیک کی جارہی ہے،وفاقی وزیرداخلہ
اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے الزامات کا سلسلہ بند نہ کیا تو ڈاکٹر عاصم کے ویڈیو بیان اور تحریری ثبوت سامنے لائیں گے جب کہ صوبائی حکومت کسی غلط فہمی میں بھی نہ رہے کیونکہ وفاق کے پاس کراچی کے تحفظ کے لیے کئی قانونی اور آئینی آپشنز موجود ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ کسی نہ کسی طریقے سے کراچی آپریشن ڈی ٹریک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور بہت مخصوص انداز سے ادارے کی تضحیک کی جارہی ہے،سندھ حکومت کے تمام ترالزامات صرف ایک شخص کو بچانے کے لئے ہیں،کراچی میں رینجرز پاکستان پروٹیکشن آرڈیننس کے تحت موجود ہے اس لئے کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کیوں کہ وفاقی حکومت کے پاس بھی آئینی و قانونی آپشن موجود ہیں۔ اگر سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز پر دباؤ بڑھانے کا سلسلہ جاری رہا تو ڈاکٹرعاصم کا ویڈیو بیان اور جے آئی ٹی رپورٹ کی تشہیر بھی آپشن ہے تاہم اب بھی پرامید ہوں کہ تمام معاملات آئین و قانون کے مطابق حل ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سے گزارش ہے کہ خدارا کراچی آپریشن کو متنازع نہ بنایا جائے، اس آپریشن کے دوررس نتائج ہوں گے اوران نتائج کو ایک شخص کی نذر نہ کئے جائیں۔
وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ رینجرزنے پولیس اورانٹیلی جنس ایجنسیزکے ساتھ مل کر قیام امن کے لئے کراچی میں بہت بڑا کام کیا اسے سپورٹ ملنی چاہیئے اپنی جان ہاتھ میں رکھ کر کام کرنے والے ادارے کی ٹانگیں کھینچی جارہی ہیں جب کہ کراچی اور پاکستانی بھر کے عوام رینجرز کی موجودگی کے حق میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ڈھائی سال بعد پہلی مرتبہ مجبورہوا کہ پبلکی اس کا اظہار کروں کہ کراچی آپریشن پراگرکسی کو کوئی تحفظ ہے تو اس کا اظہار میٹنگ میں ہونا چاہیئےاوراپنے تحفظات وفاقی حکومت کے سامنے رکھے جاسکتے ہیں، کراچی میں رینجرزاختیارات کی مدت 4 دسمبر کو ختم ہوئی تو اگر کوئی تحفظات تھے تو دو ہفتے پہلے اسے اٹھایا جاسکتا تھا، رینجرز کو اختیارات نہ دے کر کس کو پیغام دیا جارہا ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ کہ 28 اگست 2013 کو ایم کیو ایم نے کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا اور 29 اگست کو ہی وزارت داخلہ نے اس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اس لئے اسے کراچی کی گلیوں اور سڑکوں پر کھڑا نہیں کرسکتے اوراس وقت فیصلہ کیا گیا کہ تمام جماعتوں کی مشاورت سے کراچی میں قیام امن کے لئے بلاتفریق آپریشن ہوگا اوراس وقت میں نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ صوبے میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے اس لئے وزیراعلی سندھ آپریشن کے کپتان ہوں گے جس کے بعد آل پارٹیز کانفرنس میں اتفاق رائے سے فیصلہ ہوا کہ کراچی میں امن و امان کے لئے رینجرز آپریشن کیا جائے گا۔
نوازشریف کپتان ہیں فیصلہ وہی کریں گے کہ کیسے چلنا ہے اور آئندہ کیسا پاکستان چاہیے، قائد حزب اختلاف
سکھر: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ چھوٹے صوبوں میں صرف سندھ ہی ہے جو وفاق کو ساتھ لے کرچلنا چاہتا ہے لیکن اگر نوازشریف 90 کی سیاست کو دہرانا چاہتے ہیں توہم نے بھی چوڑیاں نہیں پہن رکھی ہیں۔
سکھر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ اپنی قیادت کومصیبت میں بھولنے والےسندھ نہیں بلکہ وفاق کودھمکیاں دے رہے ہیں جب کہ وفاق مضبوط ستون ہے لہٰذا اسے کمزورنہ کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے صوبوں میں صرف سندھ ہی ہے جو وفاق کو ساتھ لے کرچلنا چاہتا ہے لیکن اگرنوازشریف 90 کی سیاست کو دہرانا چاہتے ہیں توہم نے بھی چوڑیاں نہیں پہن رکھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک سے لیڈرختم ہوگئے ہیں اور حکمران موجود ہیں لہٰذا پاکستان کو پارلیمنٹ اورعوامی ہی بچاسکتے ہیں جب کہ نوازشریف کپتان ہیں فیصلہ وہی کریں گے کہ کیسے چلنا ہے اور آئندہ کیسا پاکستان چاہیے کیونکہ نہ میں فرشتہ ہوں نہ وزیراعظم نوازشریف فرشتے ہیں۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے لیے پیپلزپارٹی نے بہت سی قربانیاں دی ہیں اور جمہوریت کے لیے ہی حکومت کے ساتھ آگ میں کود پڑی جب کہ پیپلزپارٹی نے دہشت گردی کے خلاف نہ صرف جنگیں لڑیں بلکہ قربانیاں بھی دیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادارے اپنی حدود میں رہیں، کرپشن صرف سندھ میں نہیں پنجاب میں بھی ہے اور کرپشن کے خلاف اتنے ہی ہیں جتنا کہنے والے کہنے کی حدتک ہیں لیکن اگر کرپشن کے خلاف نئی قانون سازی کی ضرورت ہے توہم ساتھ ہیں۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ رینجرز نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کرداراداکیا ہے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سندھ حکومت اس کے ساتھ ہے جب کہ رینجرز کے اختیارات وہی ہیں جوانہیں دیئے گئے ہیں۔
چوہدری نثار دھمکیاں نہ دیں جو ثبوت ہیں سامنے لے آئیں، مشیر اطلاعات سندھ
کراچی / حیدرآباد: مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار دھمکیاں دے کر ہمارے اور رینجرز کے درمیان اختلافات پیدا نہ کریں بلکہ پہلے اپنی کارکردگی دیکھیں جب کہ ہم بھی رینجرز کے اختیارات کے حامی ہیں لیکن اسمبلی سے توثیق کرنا لازمی ہے۔
کراچی میں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کی پریس کانفرنس کے جواب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیراطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیرداخلہ کا آج کا بیان صرف اشتعال دلانے کے لیے تھا اور وہ اپنے پارٹی کے مفادات کو دیکھ رہے ہیں جب کہ سندھ حکومت رینجرز کے آپریشن کے خلاف نہیں اور نہ ہی ہمیں رینجرز کے مینڈیٹ سے انکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے رینجرز پر کبھی بد اعتمادی کا اظہار نہیں کیا ہم تو اب بھی رینجرز کے اختیارات کے حامی ہیں تاہم کچھ لوگوں کو جمہوریت اچھی نہیں لگتی وہ جمہوریت کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتے اس لیے اس قسم کے بیانات دے رہے ہیں۔
مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ رینجرز کو ہم متنازعہ نہیں بنارہے بلکہ کچھ لوگ بیانات دے کر اسے متنازعہ کررہے ہیں اور ہم نے کراچی آپریشن کی حمایت کرتے ہوئے رینجرز کو اختیارات دیے تھے جب کہ اب بھی رینجرز کے اختیارات کے حامی ہیں لیکن احتساب کے لیے اور ادارے ہیں اور ہم آئینی تقاضے بھی پورے کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے چوہدری نثار اور وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی نظر میں آئین کی کوئی اہمیت نہیں لیکن ہم اسے اہمیت دیتے ہیں جب کہ آپ تو قومی اسمبلی اور سینیٹ کی بھی قدر نہیں کرتے اور وہاں جانا بھی ضروری نہیں سمجھتے لیکن ہم اسمبلیوں کے تقدس کو تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھمکیاں دینا اچھی بات نہیں، آپ کے پاس ثبوت ہیں وہ سامنے لائیں ہماری رینجرز کو متازعہ نہ کریں اور پاکستان پر رحم کرتے ہوئے ہمارے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش نہ کریں جب کہ کراچی آپریشن آخری دہشت گردے کے خاتمے تک جاری رہے گا۔
اس سے قبل حیدر آباد میں پریس کانفرس کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور نہ ہی سندھ حکومت رینجرز آپریشن کے خلاف ہے، کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن جاری رہے گا اور امید ہے کہ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا معاملہ پیر تک حل ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ رینجرز سندھ حکومت کے بلانے پر ہی آئی ہے، وفاقی وزیر داخلہ صوبائی معاملات میں دخل اندازی نہ کریں اور رینجرز کے حوالے سے بیان دینے میں احتیاط سے کام لیں، چوہدری نثار رینجرز کے اختیارات کے معاملے میں اپنی پارٹی کا مفاد دیکھ رہے ہیں۔
مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ جو لوگ وفاق اوراداروں میں تصادم چاہتے ہیں انہیں مایوسی ہوگی، پیپلز پارٹی کی یہ حکومت بھی اپنی مدت پوری کرے گی، گزشتہ 5 سالوں میں بھی بہت سے لوگوں نے پیپلز پارٹی سے متعلق اپنی خواہشات کا اظہار کیا جو سب غلط ثابت ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاک فوج اور دیگر اداروں پراعتماد ہے، کچھ سیاسی لوگوں نے رینجرزکو گالیاں دیں، جلوس اور ریلیاں نکالیں لیکن کراچی کے امن کے لئے رینجرز ضروری ہے اور اس معاملے کو متنازع نہ بنایا جائے۔