اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل جو ترکی کی شیعہ علماء کونسل کی جانب سے سیمینار میں مدعو تھے نے استنبول میں اربعین حسینی(ع) کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کیا۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل جو ترکی کی شیعہ علماء کونسل کی جانب سے سیمینار میں مدعو تھے نے استنبول میں اربعین حسینی(ع) کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کیا۔ آیت اللہ اختری نے اپنی گفتگو کے دوران پیغمبر اکرم (ص) اور ائمہ طاہرین(ع) کے روضوں کی زیارت کے مقصد کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ بزرگان کے روضوں کی زیارت ان عوامل میں سے ایک ہے جنہوں نے تشیع کو آج تک زندہ رکھا ہے۔
انہوں نے پیغمبر اسلام کے یوم رحلت کو اہمیت نہ دئے جانے پر علمائے اسلام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: پیغمبر اکرم (ص) نے ۲۳ سال زحمتیں اٹھا کر کامل ترین دین انسانوں کے لیے پیش کیا اور افسوس کے ساتھ آج کے دور میں علمائے اسلام اختلاف اور انتشار کا شکار ہو گئے ہیں۔
انہوں نے پیغمبر اکرم کی رحلت کے بعد امت میں پیدا ہونے والے اختلاف کو دشمنوں کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا: یہی وہ اختلافات تھے جو ائمہ طاہرین کی شہادتوں کا باعث بنے۔
آیت اللہ اختری نے یزید کی مسلمانوں کے خلاف کی گئی جنایتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے واضح کیا: تاریخ میں یہ بات متفق علیہ طور پر نقل ہوئی ہے کہ یزید نے تین بڑے جرائم کا ارتکاب کیا: امام حسین(ع) اور ان کے اصحاب و انصار کو شہید کیا، خانہ کعبہ پر حملہ کر کے اسے نذر آتش کیا اور مدینہ پر لشکر کشی کر کے تابعین کا قتل عام کیا۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں اس اہم نکتے کی بیان کرتے ہوئے کہ کسی بھی مسلمان کو حق حاصل نہیں ہے کہ وہ دوسرے مسلمان کو کافر گردانے، اس پر ظلم کرے یا اس کا خون بہائے کہا: دھشتگرد ٹولے القاعدہ، داعش، طالبان وغیرہ وغیرہ سب کے سب انقلاب اسلامی کے اس تفکر کا مقابلہ کرنے کی غرض سے اٹھے ہیں جو امام خمینی(رہ) نے بیان کیا۔
انہوں نے آخر میں اسلامی ممالک کے ان حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا جو صیہونی ریاست کے جرائم کے مقابلے میں اپنی آنکھیں بند کر کے بیٹھے ہوئے ہیں اور صیہونی ریاست فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہی ہے۔
اس پروگرام میں کربلا کے درد ناک واقعے کے چند مناظر کو تآتر کی صورت میں پیش کیا۔