موجودہ حکومت بھی سابقہ حکومتوں کی طرح جی بی کو عالمی و ملکی حقوق سے محروم رکھنا چاہتی ہے، امین شہیدی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے اسکردو میں الہدیٰ فاونڈیشن بلتستان کے زیراہتمام منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ منٰی کے دلخراش اور افسوسناک واقعے میں سات ہزار سے زائد حجاج شہید ہوئے اور جس انداز سے لاشیں اٹھائی گئیں، جس طرح حرم اللہ کی توہین کی گئی، جو ظلم حجاج کے ساتھ ہوئے اور شہداء کے جسد خاکی کو جس انداز سے تحقیر کا نشانہ بنایا گیا، اسکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ سانحہ منٰی میں جس طرح کی سفاکیت کا مظاہرہ ہوا، اس کے بعد کوئی حق نہیں پہنچتا کہ آل سعود خادمین حرمین ہونے کا دعویٰ کرے۔ سانحہ منٰی کے افسوسناک واقعے کے بعد ہمارے ملک کے مذہبی امور کے وزیر نے جس طرح کے دعوے کئے، وہ سارے کے سارے ہوا ہوگئے اور وہ پاکستانی حجاج کی لاشوں کو پاکستان لانے کا مطالبہ تک کرنے کی جرائت نہ کرسکے اور جس بے حمیتی کا مظاہرہ کیا گیا، اس نے قومی تشخص کو داغدار کیا۔ پاکستان کے علاوہ جن جن ممالک کے حجاج اس سانحے میں شہید ہوئے، انہوں نے سعودی حکومت سے باوقار طور پر اپنے حجاج کی لاشیں واپس لیں، لیکن ہماری سعودی نواز حکومت نے آل سعود کی فکری غلامی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس سانحے پر کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ نواز حکومت اپنی وابستگی، رشتہ داری اور دیگر فکری تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے اس سانحے کے موقع پر آل سعود سے حجاج کی لاشوں کو باعزت پاکستان لانے کا مطالبہ کرتی، لیکن انہوں نے جس بے حمیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اٹھارہ کروڑ عوام کے دلوں کو داغدار کیا اور قومی تشخص اور قومی عزت کو پامال کیا، سانحہ منیٰ پر آل سعود کی خوشنودی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے انہوں نے سانحہ منیٰ کو دبایا اور کوئی مثبت کردار ادا نہیں کیا۔

علامہ امین شہیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ شہید غلام محمد فخرالدین گلگت بلتستان کا عظیم سرمایہ تھے، میں تاکید کرتا ہوں کہ آپ سب انکے نظریات اور افکار کا مطالعہ کریں اور جس مشن کو انہوں نے شروع کیا تھا، اسے منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں، یہ اصل صورت ہے شہید کو یاد کرنے کی۔ انہوں نے کہا کہ شہید فخرالدین کی پوری زندگی مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کی مخالفت میں گزری۔ انکی کوشش تھی کہ گلگت بلتستان کے عوام ان تمام حقوق سے بہرہ ور ہوں، جو انکا حق ہے۔ آج گلگت بلتستان کے عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑتے جا رہے ہیں اور انہیں تمام حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، جن کے یہ عوام حقدار ہیں۔ موجودہ حکومت بھی جی بی کی عوام کو سابقہ حکومتوں کی طرح عالمی اور ملکی حقوق سے محروم رکھنا چاہتی ہے۔ یہی حکومت الیکشن کے دنوں آئینی حقوق سے لے کر ہر طرح کے دعوے کر رہی تھی، لیکن حکومت میں آنے کے بعد خاموش ہوگئی ہے، ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ آئینی حقوق ہمارا حق ہے، حکومت سے ہم خیرات نہیں ما نگ رہے ہیں۔ گلگت اسکردو روڈ، اکنامک کوریڈور، گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی ہمارا حق ہے۔ موجودہ حکومت گلگت بلتستان کے عوام کیساتھ مذاق کا سلسلہ بند کرے۔ اکنامک کوریڈور کے نام پر نواز حکومت پورے ملک میں دعووں میں مصروف ہے، لیکن اس اہم منصوبے میں گلگت بلتستان کا ذکر کہیں پر نہیں جبکہ سب سے زیادہ حق گلگت بلتستان کا ہے۔