ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری جنرل علی شمخانی نے گذشتہ شب ایران کے چینل ایک سے گفتگو میں کہا ہے کہ ایران نے مقامی فورسز کے توسط سے داعش کو بغدار،اربیل اور دمشق سے دور دہکیل دیا ہے لیکن امریکہ نے ایک عالمی اتحاد تشکیل دینے کے باوجود داعش پر کوئی کاری ضرب نہیں لگائی ہے اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ مغرب داعش کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری جنرل نے یہ بات زوردیکر کہی ہے کہ امریکہ کے پاس سیٹلائٹ اور ڈرون طیاروں جیسی جدید ٹیکنالوجی موجود ہے جسکے زریعے وہ داعش کو خاطر خواہ نقصان پہنچا سکتا تھا لیکن وہ روزانہ کے ایک سو بیس فضائی حملوں میں صرف بارہ ٹھکانوں کو حملوں کا نشانہ بنات ہے اور اس میں بھی ایسی جگہوں کا انتخاب کرتا ہے جس میں داعش کو کم سے کم نقصان پہنچے۔ علی شمخانی کا مذید کہنا تھا ہم داعش کے خلاف امریکہ کی کارکردگی کو دیکھ رہے ہیں وہ داعش کے خلاف کچھ نہیں کرنا چاہتے۔ اور خود امریکیوں کے بقول وہ اعتدال پسند دھڑے کو ہتھیار دے رہے ہیں جبکہ یہ ہتھیار تکفیروں تک پہنج رہے ہیں دوسری طرف جب روس نے شام میں فضائی حملوں کا آغاز کیا تو ان میں ہلچل مچ گئی اور روسی حملوں کی فوری بندش کا مطالبہ کردیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری جنرل نے انسانی حقوق کے حوالے سے امریکی رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا امریکہ انسانی حقوق کے نام پر ایک تیر سے دوشکار کرہا ہے۔ علاقے میں امریکہ کے اتحادی سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالی کے مرتکب ہورہے ہیں۔
علی شمخانی نےیمن پر جاری سعودی عرب کی جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا سعودی عرب اپنے لئے ایک تلخ، سیاہ اور تاریک ترین تاریخ رقم کررہا ہے اور اسکے یہ گھناؤنے جرائم عالم اسلام کے زہن میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری جنرل نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ تمام تر دباؤ کے باوجود ایران فلسطین، یمن اورشام کے حوالے سے اپنی پالیسیوں کو ہرگز تبدیل نہیں کرے گا۔
علی شمخانی کا کہنا تھا ایران ایٹمی معاہدے کی خلاف روزی کا فوری اور واضح جواب دے گا کیونکہ ایران بڑی آسانی سے اپنی مطلوبہ پوزیشن پر واپس آجائیگا البتہ یورپی ممالک نے معاہدے کو توڑنے کے لئے معاہدہ نہیں کیا تھا تاہم صرف امریکہ سے معاہدے کی خلاف ورزی کی توقع کی جاسکتی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا مشترکہ جامع ایکشن پلان کے نفاز کے لئےایران کی ایٹمی فائل کے بند کئے جانے کے بورڈ آف گورنرز کے باقاعدہ اعلان کے منتظر ہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں مشترکہ جامع ایکشن پلان کے نفاز میں سرعت آجائیگی-
…….