
انہوں نے فلسطینی امنگوں کے حوالے سے امت اسلامیہ کے طرز عمل کو غیر موثر قرار دیا اور کہا کہ عالم اسلام اور عرب دنیا نے صیہونیوں کے حملوں کے مقابلے میں ٹھوس موقف کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسرائیل سامراجی اور استعماری محاذ کی فرنٹ لائن ہے، کہا کہ یہ غاصب حکومت صرف صیہونی سازش کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ ایک بین الاقوامی سازشی منصوبے کی دین ہے، جس کو امریکا اور دیگر مغربی طاقتوں کی حمایت حاصل رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ فلسطینی، عالمی سامراجی منصوبوں کے مقابلے میں اگلے مورچے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ تعجب ہے کہ افغانستان اور دیگر علاقوں میں سرگرم جنگجوؤں کی بھرپور حمایت کی جاتی ہے، لیکن اس طرح کی حمایت فلسطینیوں کی نہیں کی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو لوگ افغانستان، شام اور دیگر علاقوں میں جنگ کے لئے گئے ہیں، اگر وہ سب فلسطین گئے ہوتے تو اسرائیل صفحہ ہستی سے مٹ گیا ہوتا۔