
ز۔ جیکب آباد شہداء کمیٹی کا اجلاس چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی کی زیر صدارت مرکزی امام بارگاہ میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ جنوری کو کربلا معلی امامبارگاہ، جامع مسجد سید الشہداء میں 65 نمازیوں کو شہید کیا گیا۔ 10 ماہ گزر گئے مگر آج بھی وار ثان شہداء انصاف کے منتظر ہیں۔ وارثان شہداء کے لانگ مارچ کے نتیجہ میں سندھ حکومت نے معاہدہ کیا مگر عوام سے کیا گیا وعدہ وفا نہ ہوا۔ آٹھ محرم کو چھلگری ضلع بولان میں خود کش حملہ ہوا۔ 11 معصوم انسان مسجد میں حالت نماز میں شہید ہو گئے۔ آج بھی نصیر آباد ڈویژن اور لاڑکانہ ڈویژن میں دہشت گردوں کے اڈے اور ٹریننگ کیمپس قائم ہیں۔ شب عاشور کو جیکب آباد میں المناک سانحہ رونما ہوا، جس میں 29 عزادار، معصوم بچے ،بچیاں اور بزرگ شہید ہوئے۔ اور آج بھی جیکب آباد اور شکارپور ضلع میں دہشت گرد ی کے مراکز موجود ہیں۔
انہوں ن کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے باوجود کالعدم تنظیموں کی نفرت انگیز سرگرمیاں جاری ہیں۔ سانحہ جیکب آباد کے بعد پرامن عزاداروں پر پولیس نے گولیاں چلائیں، جس کے نتیجہ محمد شریف جتوئی شہید ہوگئے۔ مگر شہید کی ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی۔ اس موقع پر شہداء کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اگر ١٣ نومبر تک دھشت گردوں کے خلاف آپریشن نہیں کیا گیا تو ہم لانگ مارچ کریں گے دریں اثناء شھداء کمیٹی کے اراکین نے دہشت گردی کے خلاف عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں مختلف سیاسی سماجی رہنماوں اور سول سوسائٹی سے ملاقات کرکے دہشت گردی کے مراکز کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی تجویز دی ہے۔