
مبشر لقمان نے سعودی عرب میں کرین حادثہ اور منٰی میں بھگدڑ میں ہزاروں حجاج کی شہادت کا ذمہ دار سعودی وزیر خارجہ کے دورہ کو قرار دیا تھا کہ سعودی وزیر کیلئے پروٹوکول کی وجہ سے منٰی میں سانحہ پیش آیا تھا، جبکہ مبشر لقمان نے حرم شریف کے اردگرد بلند وبالا ہوٹلز پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بطور مسلمان ہمارا ایمان اجازت نہیں دیتا کہ ہم کعبۃ اللہ سے بلند ہوں اور جوتے اور باتھ روم حرم پاک سے اوپر بنائیں۔ مبشر لقمان کی اس تنقید پر سعودی حکومت نے پاکستان سے احتجاج کیا، جس پر شریف حکومت نے پیمرا کو فوری ایکشن لینے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم کی ہدایت کے بعد پیمرا نے مبشر لقمان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سعودی عرب پر تنقید کرنے سے روک دیا ہے۔ مبشر لقمان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ انہوں نے جو بھی تنقید کی ہے، اس کے تمام شواہد اس کے پاس موجود ہیں۔ یہ وہ باتیں ہیں جو پہلے ہی میڈیا میں شائع اور نشر ہوچکی ہیں۔ اس کے علاوہ مدینہ منورہ میں جہاں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا گھر مبارک تھا، وہاں آل سعود نے بیت الخلا بنا دیئے ہیں، اس سے قبل سعودی عرب میں پابندی تھی کہ حرم پاک سے بلند عمارتیں تعمیر نہیں ہوں گی، لیکن جب سے آل سعود آئے ہیں بلند و بالا عمارتیں بننا شروع ہوگئی ہیں۔