برطانیہ نے مشرق وسطٰی میں مستقل فوجی اڈا قائم کرنیکا کام شروع کر دیا
  برطانیہ نے مشرق وسطٰی میں 1971ء کے بعد پہلی مرتبہ مستقل فوجی اڈا قائم کرنے کا کام شروع کر دیا ہے اور اس کی افتتاحی تقریب میں برطانیہ کے وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ اور بحری افسران نے شرکت کی۔ بحرین کے مینا سلمان پورٹ پر ایچ ایم ایس جوفیر نامی اڈے کی تعمیر کا مقصد برطانیہ میں تعینات رائل نیوی کی مدد کرنا ہے۔ فلپ ہیمنڈ نے کہا کہ اڈے کے قیام سے خطے میں بہتری کے لئے برطانیہ کے عزم کا اظہار ہوتا ہے، بحرین میں برطانیہ کی رائل نیوی کی موجودگی اس بات کی ضمانت ہے کہ مستقبل میں نہر سوئز کے مشرق میں برطانیہ کی مستقل موجودگی کو یقینی بنایا جائے، برطانیہ خلیج فارس کی ریاستوں میں تبدیلی کے لئے مدد کر رہا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ نے واضح کیا ہے کہ ان کے ملک کے میڈیا کی حالیہ رپورٹس کے باوجود سعودی عرب کے ساتھ گہرے اور مضبوط تعلقات استوار ہیں اور ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ وہ بحرین کے دارالحکومت منامہ میں بین الاقومی ادارہ برائے تزویراتی مطالعات کے زیر اہتمام مباحثے کے موقع پر العربیہ نیوز چینل سے خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ برطانیہ اور سعودی عرب کے درمیان
.dpuf

سفارتی تعلقات حسب ِمعمول جاری ہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق برطانیہ نے مشرق وسطٰی میں 1971ء کے بعد پہلی مرتبہ مستقل فوجی اڈا قائم کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ فلپ ہیمنڈ اور بحری افسران نے بحرین کے مینا سلمان پورٹ پر ایچ ایم ایس جوفیر نامی اڈے کی تعمیر کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ 
اس موقع پر فلپ ہیمنڈ نے کہا کہ اڈے کے قیام سے خطے میں بہتری کے لئے برطانیہ کے عزم کا اظہار ہوتا ہے، بحرین میں برطانیہ کی رائل نیوی کی موجودگی اس بات کی ضمانت ہے کہ مستقبل میں نہر سوئز کے مشرق میں برطانیہ کی مستقل موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔ 
نئی سہولت سے برطانیہ کے اپنے دوست ممالک کے ساتھ مل کر مشرق وسطٰی اور اس سے آگے خطے میں استحکام قائم رکھنے میں مدد ملے گی۔ برطانیہ کو خطے میں انسانی حقوق کی پامالی کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ فلپ ہیمنڈ نے کہا کہ برطانیہ خلیج فارس کی ریاستوں میں تبدیلی کے لئے مدد کر رہا ہے، بحرین کسی بھی طرح سے ایک بہترین ریاست نہیں ہے، تاہم کم از کم اس کو معلوم ہے کہ اس کو اپنی ترقی کیلئے کیا اقدامات کرنے ہیں اور جن کے لئے وہ کوشش بھی کر رہا ہے۔