
خطے میں جاری دہشتگردی کا حقیقی سرپرست امریکہ ہے:
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا کہ خطے میں جاری دہشت گردی اور تکفیری دہشت گرد گروہوں کا حقیقی کمانڈر الجولانی، الظواھری یا ابوبکر البغدادی نہیں بلکہ امریکی حکومت ہے۔ امریکہ ان دہشت گرد گروہوں کے ذریعے اپنے سیاسی اہداف کے حصول کیلئے کوشاں ہے۔ امریکہ خطے کے ممالک کو اپنا مطیع بنانا چاہتا ہے۔ امریکہ نے گذشتہ 13 برس سے ایران کے خلاف یہ جھوٹا پروپیگنڈہ شروع کر رکھا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور کبھی یہ کہتا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار بنا چکا ہے اور انہیں چھپا رکھا ہے۔ اس جھوٹے پروپیگنڈے کا مقصد ایران پر دباو ڈال کر اسے اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دینا تھا۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ گذشتہ چند سالوں کے دوران امریکہ اور اسرائیل کو خطے میں بہت سی ناکامیاں ہوئی ہیں۔ عراق اور افغانستان میں شکست کھانے کے بعد امریکہ نے خطے میں ایک نئی جنگ کا آغاز کر دیا۔ یہ نئی جنگ ہر اس ملک اور قوم کے خلاف ہوگی جو امریکہ کے سامنے تسلیم نہیں ہوتا۔ سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے کہا کہ عراق اور شام میں جاری جنگ ایک ہی ہے۔ عرب اور مغربی ممالک نے دسیوں ہزار تکفیری دہشت گرد عناصر کو جمع کیا، انہیں فوجی ٹریننگ دی اور انہیں اسلحہ اور پیسہ فراہم کیا۔ کیا یہ سب کچھ امریکہ کی مرضی کے بغیر ہوا؟ نہیں، بلکہ یہ سب کچھ درحقیقت امریکہ کا ہی منصوبہ تھا، جس میں دوسرے ممالک بھی شریک تھے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی داعش سمیت دوسرے تکفیری دہشت گرد گروہوں کی حمایت کر رہے ہیں اور ان کا مقصد عراق، شام اور ایران کو اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے۔
سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے کہا کہ شام میں بھی سرگرم دہشت گرد عناصر کو امریکی حمایت اور سرپرستی حاصل ہے۔ خطے میں جاری بدامنی کا واحد مقصد خطے کے ممالک کو امریکی حکومت کے سامنے سرتسلیم خم کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ دہشت گرد عناصر کا حقیقی سرپرست امریکہ ہے جبکہ اس جنگ کو شیعہ سنی جنگ کے طور پر ظاہر کیا جا رہا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امریکہ خطے میں بڑے پیمانے پر شیعہ سنی جنگ شروع کروانا چاہتا ہے، لہذا عالم اسلام کے مخلص اور غیور شیعہ اور سنی علماء کو چاہئے کہ وہ امریکہ کا حقیقی چہرہ لوگوں کو دکھائیں اور اتحاد بین المسلمین کی فضا قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے مسلمانوں کے درمیان مذہبی جنگ شروع کرانے کی ناپاک سازش کا مقصد خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا ہے۔ لبنان، شام، فلسطین اور ایران میں اسلامی مزاحمت نے “نیو مڈل ایسٹ” نامی خطرناک امریکی منصوبے کو شکست سے دچار کر دیا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ شب عاشور ہے اور مجھے حق اور حقیقت کو بیان کرنا ہے، لہذا سب اچھی طرح جان لیں کہ امریکہ کی جانب سے خطے میں شروع کی گئی جنگ کا مقصد ہرگز جمہوریت کا فروغ، انسانی حقوق کا تحفظ اور دنیا میں موجود غربت اور جہالت جیسے مسائل کا راہ حل تلاش کرنا نہیں بلکہ اس جنگ کا مقصد خطے کی اقوام کو امریکی طاقت کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد عناصر کا حقیقی سرپرست امریکہ ہے اور خطے میں جو ملک بھی امریکی طاقت کے سامنے جھکنے کا انکار کرے گا، دہشت گرد عناصر اسی ملک کا رخ کر لیں گے۔ آج وہی صورتحال ہے جو کربلا میں امام حسین علیہ السلام کو درپیش تھی۔ آج امریکہ کی سرپرستی میں یزیدی قوتیں یہ للکار رہی ہیں کہ ہمارے سامنے جھک جاو اور اگر ایسا نہ کیا تو ہم تمہارے خلاف اعلان جنگ کر دیں گے۔ بالکل ایسے ہی جیسے یزید نے امام حسین علیہ السلام کو کہا تھا کہ اگر بیعت نہ کی تو جنگ کیلئے تیار ہو جاو۔ سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے کہا کہ آج ہم امریکی سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے تکفیری دہشت گردوں سے جنگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے صرف دو ہی راستے ہیں، ایک یہ کہ امریکہ کے سامنے سرتسلیم خم کر لیں اور دوسرا مزاحمت اور جنگ کا راستہ ہے۔ ہم سیدالشھداء امام حسین علیہ السلام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے دشمن کو “ھیھات من الذلہ” کہتے ہیں اور اس کے خلاف برسرپیکار ہوچکے ہیں۔
اسرائیل خطے میں امریکی اثر و رسوخ کا ذریعہ ہے:
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا کہ غاصب صہیونی رژیم خطے میں امریکی اثر و رسوخ اور طاقت بڑھانے کا ایک ذریعہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اسرائیل کی بے چون و چرا حمایت کر رہا ہے اور جب بھی اسے خطرے کا احساس ہوتا ہے، میدان میں کود پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ کمزور ہو جائے تو اسرائیل کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔ امریکی حکومت غاصب صہیونی رژیم کے تمام مجرمانہ اقدامات میں برابر کی شریک ہے۔ امریکہ کی پالیسی یہ ہے کہ فلسطین کی خود مختار ریاست کو طاقتور نہ ہونے دے اور ہمیشہ ایک کمزور فلسطینی حکومت برسراقتدار رہے۔ مظلوم فلسطینی قوم امریکہ اور اسرائیل کے ظلم و ستم کے خلاف ڈٹی ہوئی ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امریکہ انسانی حقوق اور جمہوریت کے بارے میں جتنے بھی دعوے کرتا ہے وہ سراسر جھوٹے دعوے ہیں کیونکہ اب تک امریکہ خطے میں موجود ڈکٹیٹر حکمرانوں اور آمرانہ حکومتوں کے بے دھڑک حمایت کرتا آیا ہے۔ امریکہ نے ایسی آمرانہ حکومتوں کو اپنا اتحادی بنا رکھا ہے، جنہوں نے پوری تاریخ میں نہ تو ملک میں انتخابات برگزار کئے ہیں، نہ ان کے ملک میں آزادی اظہار اور قلم کی آزادی پائی جاتی ہے اور نہ ہی کوئی قانون موجود ہے۔ امریکہ انسانی حقوق اور جمہوریت کی حمایت کے جھوٹے دعوے کرتا ہے اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کچھ حکومتیں امریکہ کی فریب کاری کا شکار ہوچکی ہیں۔