تحریر محمد جان حیدری
22 نومبر 1971 کو سکردو کے نوحی گاوں قمراہ میں پیدا ہوئے
ابتدائی تعلیم قرآن مجید اپنے والد بزرگوار کے پاس حاصل کیا
مروج تعلیم کی ابتداء قمراہ میں کی پھر ہائی سکول سکردو سے میٹرک اور ڈگری کالج سکردو سے ایف ایس سی مکمل کی
اسی دوران امامیہ اسٹوڈنس آرگنایزیشن پاکستان بلتستان ڈویژن کے صدر منتخب ہوئے
اور تحریک جعفریہ پاکستان میں عضو فعال کے طور پر کام کیا
میٹرک کے بعد آئی ایس او سمیت بلتستان کے مختلف تنظیمی اور عوامی پروگراموں میں تقاریر کا آغاز کیا
آپکی خلاقیت ، تدین ،اور دینی جزبے کی محوریت میں بچپن سے ہی لوگ آپ کو اخوند کہہ کر پکارتے تھے
آپ کی غیر معمولی صلاحیتوں اور دینی تعلیم کے شوق کی بنیاد پر بزرگان اور تنظیمی دوستوں نے آپ کو عش آل محمد کی طرف روانہ کیا
آپ حوزیہ علمیہ قم میں کھچہ عرصہ غیر اقامہ رہنے کے بعد مدرسہ خاتم النبین اور پھر مدرسہ امام میں اپنی تعلیمی زندگی کا آغاز کیا
مرکز جھانی علوم اسلامی (موجودہ جامعۃ المصطفی ) کی تعلیم کےساتھ مقدمات سے اتمام کفایہ تک اپنی مدد آپ جناب استاد العلماء حضرت آیت اللہ غلام عباس رئیسی ، استاد حوزہ حضرت حجۃ الاسلام والمسلمین سید حامد رضوی، اور ابتدائی تعلیم آپ کے صمیمی دوست حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ عبدالکریم قاسمی کے پاس حاصل کیا
آپ نے مدرسہ امام خمینی میں کارشناسی ،ارشد ، پی ایچ ڈی کیساتہ حوزیہ علمیہ قم کے برجستہ اساتید کے فقہ ،اصول، تفسیر،کے دروس خارج اور نہج البلاغہ،کلام ،فلسفہ ،رجال میں متخصص اساتیذ سے استفادہ کیا
آپ نے کارشناسی مکمل کرنے کےبعد مسلسل تبلیغی سفر کا آغاز کیا اور آخری دس سالوں میں آپ ماہ معظم شعبان سے صفر المظفر تک بلتستان، لاہور ، اور ایام حج میں آل محمد کے عقیدتی قدروں کی حفاظت کیلے تبلغ میں مصروف عمل رہے
آپ نے دوسال پسرور سیالکوٹ میں تدریسی اور تبلیغی خدمات انجام دۓ
گلگت بلتستان سے مذہب حقہ کےترجمان شہید راہ ولایت سید ضیاءالدین رضوی نے اصلاح نصاب تحریک کا آغاز کیا تو سیلقہ اور نظریاتی اختلاف کے باوجود آپ نے روز اول سے آپ کی شہادت تک تمام تر مشکلات ،تہمتیں اور مخالفتیں مول کر اس عظیم تحریک کا ساتھ دیا اور آج تک ہر مناسب موقع پر سید ضیاء الدین کے فکری اور عقیدتی وارث ہونے کے ناطے اصلاح نصاب کی تحریک کی پرچار کرتے رہے
آپ پاکستان کے سیاسی ،اجتماعی مسائل میں رہبر معظم انقلاب کے مشاور تھے اور 2013اگست میں المصطفی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی علمی کمیٹی کے رکن بنے
آپ 2011سے 2013 تک مجلس وحدت مسلمین شوری عالی قم کے صدر جبکہ 2013سے جون 2015 تک سیکٹریری جنرل اور اسی طرح موسسہ فرہنگی طلاب پاکستان کے رکن اور بصیرت آرگنایزیشن پاکستان کے سرپرست اعلی رہے
آپ کو پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد المصطفی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی طرف سے لبنان یا عراق میں بطور نمایندہ جانے کی آفر کی گی تھی لیکن آپ نے پاکستان باالاخص بلتستان میں ایک مثالی تعلیمی اور تحقیقی ادارے کا قیام اور اس میں فعالیت کرکے قوم وملت کی خدمت کے عزم کا اظہار کیاتھا
آپ نے بعنوان خطیب پاکستان کے مختلف شہروں ، تعلیمی اداروں سمیت باب العلم فاونڈیشن کے زیر اہتمام انٹرنیشنل خمسہ محرم نیز حرم امام رضا علیہ السلام اور حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا میں مختلف ؐ مناسبتوں میں خطاب کرتے تھے
آپ کی 2000سے زاید مختلف موضوعات پر ویڈیو اور آڈیو تقاریر موجود ہیں جن کو مرتب کرکے آیندہ نسلوں تک شہید کے افکار کو منتقل کرسکتے ہیں
آپ نے58 عربی ،فارسی کتابوں کا مطالعہ کرنے کے بعد ان کتب میں موجود نکات قوت کی محوریت میں ولایت فقیہ کےموضوع پر اردو میں درسی کتاب مرتب کی جو انشاءاللہ بہت جلد منظر عام میں لائی جاے گی اس کے علاوہ مہدویت صحاح ستہ اور کتب اربعہ کی نظر میں ، مکتب قرانیوں کا تاریخی پس منظر، زندگی کی مہارتیں ، مہدویت اور انسان کامستقبل، قرآنی طرز زندگی ،پر کتابیں لکھی
آپ نے مکتب قرانیوں کا تنقیدی جائزہ قرآن اور سنت کی روشنی میں ،،کے موضوع پر پی ایچ ڈی مقالہ لکھا جو المصطفی اسلامک یونیورسٹی شعبہ تحقیق و تالیف کی طرف سے کتاب کی شکل میں چھاپا جاے گا
آپ حوزیہ علمیہ قم کے طلاب کے لے علمی ، فکری اور تربیتی باپ تھے جب بھی کوئی طالب علم اپنی مشکل کے حل کیلے آپ سے رابطہ کرتے تھے تو ہمیشپ آپ کو معاون ومددگار پاتے
آخر کار 44 سال کی بابرکت ۔ مجاہدانہ ، علمی ،فکری ،سیاسی ،اجتماعی اور تدریسی وتبلیغی زندگی بسر کرنے کے بعد کربلا معلی ، کاظمین ، مشہد مقدس اور سرزمین وحی وبیت اللہ کی زیارت کے بعد احرام کی حالت میں آل سعود کی بدانتظامی اور بے مدیریتی کے نتیجہ میں عالم غربت میں ومن یخرج من بیتہ مہاجرا الی اللہ ۔۔۔۔کا مصداق قرارپاے
آپکی المناک شہادت پر اساتیذ اور دوستوں کے تاثرات:
حضرت آیت اللہ اعرافی دامت برکاتہ وائس چانسلر المصطفی اسلامک یونیورسٹی ایران
ہمارے برادر عزیز جناب ڈاکٹر فخرالدین در حقیقت حوزیہ علمیہ قم کے بارز ثمرات ، اور علمی ،فکری اور اجتماعی حوالے سے نابغہ روزگار اور جامع شخصیت کے حامل تھے انکی شہادت سے ملت اسلامیہ ایک عظیم مجاہد ، مبارز ، زمان شناس ، اور بابصیرت عالم دین سے محروم ہوئی ہے ان کی تجلیل اور انکے آثار اور افکار کی حٖفاظت ملت حقہ کی خدمت اور امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی خوشنودی کا باعث ہے
ان کی اولاد ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں اور انکی تعلیم و تربیت میں کسی قسم کی کوتائی نہیں کی جائے گی
حضرت حجۃ الاسلام والمسلمین شاکری( المصطفی کلچرل ڈیپارٹمنٹ کے چیرمین)
برادر بزرگور ہمارے صمیمی دوستوں میں سے تھے انکی علمی اور فکری شخصیت سے ہم بہت متاثر تھے اور پاکستان کی مظلوم ملت کیلے مستقبل کی امید سمجتھے تھے امید ہیں ان کے فرزند انکی علمی ، فکری اور تبلیغی تحریک کی حقیقی ترجمانی کرینگے
استاد العلماء حضرت آیت اللہ رئیسی دامت برکاتہ
جناب حجۃ الاسلام والمسلمین فخرالدین اسم بامسمی تھے اور آپ کا تعلق برصغیر کی علمی شخصیات میں ہوتا تھا آپ کی زندگی حوزیہ علمیہ کے طلاب کیلے اسوہ حسنہ ہے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل و سیکرٹری امور خارجہ ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے ڈاکٹر علامہ غلام محمد فخرالدین کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یزیدان عصر نے ملت کو ایک عظیم مجاہد سے محروم کر دیا ہے۔ اس سال کربلائے منٰی میں یزیدان عصر کے ہاتھوں شہید ضیوف الرحمن کی شہادت پر پوری قوم کو ہدیہ تعزیت عرض ہے۔ آج ہمارے عزیز بھائی خطیب ممبر حسینی، ولایت و کربلا کے مخلص ترجمان اور علوم قرآن و اہلبیت کے اعلٰی درجہ پر فائز عالم باعمل سے ہماری قوم محروم ہوچکی ہے، ضعیف ماں اور کمسن بچوں کا سہارا ٹوٹا ہے اور عالم غربت میں ہزاروں شہداء کے ساتھ دفن ہوا لیکن “لا یوم کیومک یا اباعبداللہ” یابن الزہراء ہماری لاکھوں جانیں آپ پر قربان ہوں، خداوند متعال خانوادہ شہید اور ان کے احباء و اصدقاء اور ملت مظلوم کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ ایک قومی سرمائے اور فخر ملت کی شہادت پر ولی امرمسلمین، مراجع عظام اور علماء پاکستان بالخصوص ناصر ملت کو تعزیت و تسلیت عرض ہے۔ خداوند بحق محمد و آل محمد شہید سعید اور تمام شہداء کے درجات بلند فرمائے اور شہید کو کربلا کے شہداء کے ساتھ محشور فرمائے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے قمراہ میں نامور عالم دین، ایم ڈبلیو ایم قم کے سربراہ حجت الاسلام علامہ شیخ غلام محمد فخرالدین کی شہادت کی مناسبت سے منعقدہ مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حجت الاسلام علامہ شیخ غلام محمد فخرالدین ملت اسلامیہ کا عظیم سرمایہ تھے، انکی زندگی جہد مسلسل سے عبارت تھی، وہ گلگت بلتستان میں مقاوت و مجاہدت کی مثال تھے، انہوں نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی سربلندی اور اسلامی اقدار کو احیاء کرنے کے لئے صرف کی۔ وہ بلند پایہ خطیب، عالم مبارز، مجاہد، محقق اور بلند پایہ معلم تھے۔ انکی المناک شہادت سے گلگت بلتستان میں جو خلا پیدا ہوا ہے اسے پر کرنا محال ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیخ غلام محمد فخرالدین کی المناک شہادت پر امام دوراں،ؑ رہبر معظم، اہلیان گلگت بلتستان بالخصوص لواحقین کو تعزیت پیش کرتے ہیں اور لواحقین کو صبر و شکر کی تلقین کے ساتھ ساتھ تبریک بھی پیش کرتے ہیں، کیونکہ شہادت خدا کی جانب سے ایک عظیم تحفہ ہے جو وہ اپنے مقرب بندوں کو عنایت کرتا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشہد مقدس کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام والمسلمین عقیل حسین خان نے سانحہ منٰی میں حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر غلام محمد فخر الدین کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ حجۃ الاسلام والمسلمین شھید فخرالدین واقعاً اسلام کا فخر تھے اور پاکستانی علماء میں ایک منفرد حیثیت کی شخصیت تھے، جن کی شہادت سے ایک ایسا خلا واقع ہوا ہے، جس کے پر ہونے میں مدتیں لگیں گی۔ حجۃ الاسلام والمسلمین عقیل حسین خان نے کہا کہ علامہ ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین اپنے نام کی طرح ملت تشیع پاکستان کا فخر اور اپنی مثال آپ تھے، جو علم و عمل میں اہل البیت علیہم السلام کے حقیقی پیروکار تو اخلاق و کردار اور گفتار میں شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) کی یادگار تھے۔