
رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ وزیر مذہبی امور سردار یوسف اور ڈی جی حج کو فوری طور پر برطرف کرکے ان کیخلاف سانحہ منٰی میں حجاج کیساتھ ناروا سلوک برتنے اور بدانتظامی کے ارتکاب پر مقدمہ درج کیا جائے، سعودی عرب کے مفتی اعظم و دیگر مفتیان بادشاہت کے دفاع میں جو فتاوے جاری کر رہے ہیں، وہ اسلامی اصولوں کی کھلی اور صریحاً خلاف ورزی ہیں، حج جیسے مقدس فریضے کے انتظامات میں موجودہ سعودی حکمرانوں کی مسلسل نااہلی اور ہر برس وقوع پذیر ہونیوالے سانحات اس بات کی غمازی ہیں کہ سعودی بادشاہت اس اہل نہیں کہ خانہ خدا اور اللہ کے مہمانوں کو ان کے رحم و کرم پر چھوڑا جائے، لہذا امت مسلمہ پر مشتمل عالمی حج کمیٹی تشکیل دے کر اس مقدس فریضے کے انتظامات اُن کے سپرد کئے جائیں، آل سعود خاندان نے 1926ء میں برطانیہ کیساتھ مل کر خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کرکے حجاز مقدس پر قبضہ کیا اور رفتہ رفتہ حج جیسے مقدس و متفقہ فریضہ کو کمرشل کر دیا ہے، جو امت کیساتھ ظلم اور اسلامی اصولوں کیخلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مکہ و مدینہ کو آزاد شہر قرار دیا جائے اور مقامات حج کے نزدیک مکہ و مدنیہ میں کمرشل عمارتوں اور بلند و بالا ہوٹلز کی تعمیر کا سلسلہ روکا جائے، تاکہ تاریخی و اسلامی ورثہ و ثقافت محفوظ رہ سکے، مکہ اور مدینہ سمیت دیگر مقامات مقدسہ کو امت مسلمہ کیلئے آزاد شہر قرار دیا جائے۔ کانفرنس میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ پیمرا کی جانب سے ذرائع ابلاغ پر اللہ تعالٰی کے مظلوم مہمانوں کی فریاد کو دبانے کیلئے خود ساختہ احکامات کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں، سانحہ منٰی کے زخمی و شہداء حجاج کے خانوادوں کو سعودی حکومت دیت ادا کرے اور پاکستانی حکومت ان کی دلجوئی کیلئے انہیں سعودیہ بھجوائے، تاکہ وہ اپنے پیاروں کی تیمارداری اور تدفین میں شرکت کرسکیں، سعودیہ برادر مسلم ملک یمن پر فوجی جارحیت فوری طور پر روکے، اور یمن، شام و دیگر اسلامی ممالک کے حجاج پر عائد کی گئی پابندی کو فوری اٹھائے، ہم اس پابندی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔