
: کوئٹہ چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹری میں عہدیداروں اور دیگر ممبران سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ پاک ایران بارڈر پر کوئی گودام موجود نہیں ۔ اگر حکومت پاکستان اس سلسلے میں کوئی اقدام کرتی ہے تو ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ ایران میں ہونے والی صنعتی نمائشوں میں پاکستان کے تاجروں کو معاونت فراہم کرینگے۔
اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میں مقیم ایرانی قونصل جنرل سید محمد حسن یحیویٰ نے کہا ہے کہ ایران پاکستان کے ساتھ بہتر تجارتی تعلقات کا خواہاں ہے۔ پاکستان کے تاجروں کو تمام قانونی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کو گیس اور بجلی کی فراہمی کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔ ایرانی حکام بلوچستان کے تاجروں کو ویزے کی فراہمی میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کا تعاون کریں گے۔ بلوچستان کے تاجر ایرانی قانون کے مطابق معاہدے کے تحت تجارت کریں، اگر انہیں کوئی مسئلہ درپیش ہو تو اسے ہم دور کرینگے۔ ایران میں تاجروں کو پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کی جانب سے بلاوجہ پریشان نہیں کیا جائے گا۔ اس موقع پر صدر حاجی ولی محمد، نائب صدر بصیر احمد، حاجی جمعہ خان، نسیم الرحمن ملاخیل، عطاء جعفر، جعفر رضا خان، سلیم رضا ایڈووکیٹ، شاہ ولی، وومن چیمبر کی صدر فرزانہ کریم بلوچ، ریسہ خانم، ملک ندیم احمد، ملک سہیل احمد بازئی، قاری عبیداللہ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ ایرانی قونصل جنرل سید محمد حسن یحیویٰ نے کہا کہ ویزہ کے حصول کے حوالے سے تہران کی ہدایات پر عمل کیا جاتا ہے۔ جس میں پاکستانی روپے اور یورو کی قیمت کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ ایرانی پولیس کو متعدد بار تنبیہ کرچکے ہیں کہ وہ بلوچستان کے تاجروں کو بلاوجہ تنگ نہ کرے۔ اگر پھر بھی بلوچستان کے تاجروں کے مسائل ہوں، تو وہ ہمیں آگاہ کریں، ہم ان کی جائز شکایات کا ازالہ کرینگے۔ بلوچستان کی تاجر برادری کو سہولیات کی فراہمی اور تجارت کے فروغ کیلئے ان کی بھرپور مدد کریں گے۔ ہفتے کا دن تاجر برادری کیلئے مختص ہے، اس حوالے سے ایک آفیسر مقرر ہے جو کہ صرف ان کے مسائل ہی سنتا اور انہیں حل کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ہفتے میں تین دن تاجر برادری کیلئے مقرر کئے گئے ہیں۔ جس میں ویزے لگائے جائینگے۔ ویزے اور دیگر مسائل کے حل کیلئے قونصل جنرل آنے والوں کیلئے آرام دہ ماحول فراہم کیا گیا ہے۔ تاکہ وہ آرام سے بیٹھ کر اپنی باری کا انتظار کرسکیں۔
قونصل جنرل سید حسن یحیوی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے پی آئی اے کا سفر مہنگا ہونے کی وجہ سے اس ہوائی سفر میں مشکلات ہیں۔ ہم تاجر برادری کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور ایران میں اپنی کاروبار کو وسعت دے۔ ہم انہیں سہولیات دیں گے۔ جن تاجروں کے ایران میں پیسے پھنسے ہوئے ہیں، ان سے گزارش ہے کہ وہ اپنے کاروبار کو قوانین اور معاہدے کے تحت کریں۔ اس کے بعد کوئی مسئلہ ہو تو ہمیں بتائیں۔ ہم انہیں حل کریں گے اور پاکستانی مصنوعات سے تاجر برادری ہمیں آگاہی دیں۔ ہم ایران میں انہیں سہولیات دیں گے۔ پاک ایران بارڈر پر کوئی گودام موجود نہیں۔ اگر حکومت پاکستان اس سلسلے میں کوئی اقدام کرتی ہے تو ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ ایران میں ہونے والی صنعتی نمائشوں میں پاکستان کے تاجروں کو معاونت فراہم کرینگے۔ پاکستان میں بجلی گیس کے بحران پر قابو پانے کیلئے ہم بھرپور مدد کیلئے تیار ہے۔ اگر حکومت پاکستان اس سلسلے میں ہاں کریں، اسلامی جمہوریہ ایران کی خواہش ہے کہ اس کا ہمسایہ ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں امن قائم ہو۔ ملک خوشحال اور ترقی کرے۔ اس سلسلے میں ہم ہر قسم کا تعاون کرنے کیلئے تیار ہیں۔ اس سے قبل چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹری کے صدر حاجی ولی محمد نے ایرانی قونصل جنرل کی توجہ چند اہم نکات کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کیلئے کاروباری حضرات کی کیٹگری کو الگ کیا جائے۔ تاکہ انہیں آسانی ہو، اگر ممکن ہوسکے تو ہفتے میں چند دن تاجروں کے مسائل کے حل کیلئے مختص کئے جائیں، یا پھر دوسرے ممالک کی طرح ڈراپ بکس بنائے جائیں، تاکہ ویزوں سے متعلق شکایت ختم ہو اور ڈاکومنٹیشن کی فیس اور ایکسپورٹ لائسنس کے چارجز کے علاوہ انوائس وغیرہ بھی زیادہ ہیں۔ انہیں کم کیا جائے۔ ایکسپورٹ کا مال ایرانی کسٹم کلیئرنگ کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوتا ہے۔ حالانکہ ایرانی تاجروں کو پاکستان حکومت کی جانب سے زیادہ سہولیات میسر ہیں۔
حاجی ولی محمد کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ تجارت کرنے والے تاجروں کی خواہش ہے کہ ان کا ایک سب آفس ایران میں ہو اور ان کو بینکنگ کی سہولت میسر کی جائے۔ چیمبرز کے ذریعے ویزہ کے حصول کیلئے دی جانیوالی درخواستوں پر جلدی کارروائی کی جائے۔ تاکہ وقت ضائع کئے بغیر انہیں ویزہ مل سکے اور بلوچستان کے تاجروں کے ایران میں پھنسنے والے پیسے واپس دلائے جائیں۔ اس موقع پر نسیم الرحمن ملاخیل، عطاء جعفر، بصیر احمد فرزانہ کریم بلوچ، شاہ ولی عبداللہ نورزئی سمیت دیگر نے بلوچستان کے تاجروں کو ایرانی ویزے اور تجارت کے حوالے سے درپیش مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے ان مسائل کے حل کے حوالے سے مختلف تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران کا 9 سو کلو میٹر طویل بارڈر ہے۔ دونوں برادر اسلامی ممالک ہے۔ انہیں ایک دوسرے کے مسائل اور مشکلات کو حل کرنے میں تعاون کرنا چاہئے۔ ایران کی جانب سے بلوچستان کے مختلف علاقوں کو بجلی کی فراہمی پر ان کے مشکور ہیں۔ امید ہے کہ ایران بلوچستان اور پاکستان کے تاجروں کو تجارت کے فروغ کیلئے مزید سہولیات فراہم کریگا۔ تاکہ ان کی مشکلات اور مسائل حل ہوسکے اور دونوں ممالک مل بیٹھ کر پائے جانے والے تحفظات اور خدشات کو ختم کرنے کیلئے موثر اقدامات اٹھانے ہونگے۔ تاکہ خطے میں دونوں ممالک کے دیرپا اور پائیدار تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جاسکے اور کاروباری سمیت تجارت کو فروغ مل سکے۔ جس پر ایرانی قونصل جنرل نے ان مسائل کو حل کرنے کی مکمل یقین دہانی کرائی۔ تقریب کے اختتام پر چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹری کے صدر حاجی ولی محمد نے ایرانی قونصل جنرل کوشیلڈ پیش کی۔