ایم ڈبلیو ایم بلتستان کے آفس سے جاری ایک ایم بیان میں کہا گیا ہے کہ سانحہ منٰی سے اندازہ ہوتا ہے کہ سعودی حکومت کھوکھلی ہوچکی ہے اور بہت جلد شہنشاہیت و ملوکیت کے برج زمین بوس ہو جائیں گے اور حکومت ظلم کی جگہ عوام کی حکومت آئے گی۔

 مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے آفس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سانحہ منیٰ انتہائی افسوسناک سانحہ ہے جسکی ذمہ دار سعودی حکومت ہے، یہ دلخراش واقعہ ناقص حکومتی انتظامات کے سبب پیش آیا۔ اس افسوسناک سانحے کو پیش آئے دو روز گزرنے کے باوجود اصل حقائق کو چھپانا تشویشناک اور حیرت ناک ہے۔ سانحے کے نتیجے میں پیش آنے والی شہادتوں اور زخمیوں کی تعداد اور تفصیلات کو بغیر کسی توقف کے منظر عام پر لانے کی ضرورت تھی، تاکہ پوری ملت اسلامیہ تشویش میں مبتلا نہ ہو۔ ذرائع کے مطابق ہسپتالوں میں موجود زخمیوں تک رسائی بھی پابندی عائد کرکے ناممکن بنا دیا ہے، دوسری طرف بارہ سو کلومیٹر پر محیط مکہ مکرمہ میں گمشدہ ہونے والے حجاج کا کھوج نہ لگا سکنا لاکھوں حرم کے اخراجات پر پلنے والے انتظامی افراد کی بدترین نااہلی ہے۔ سعودی حکومت نے واضح کر دیا کہ وہ سالوں کے تجربے کے باوجود کم و بیش تیس لاکھ حجاج کی میزبانی کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی۔ اس سانحے سے اندازہ ہوتا ہے کہ سعودی حکومت کھوکھلی ہوچکی ہے اور بہت جلد شہنشاہیت و ملوکیت کے برج زمین بوس ہو جائیں گے اور حکومت ظلم کی جگہ عوام کی حکومت آئے گی۔

مجلس وحدت مسلمین کے آفس کے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ سعودی حکومت کو دنیا بھر میں اسلام کو بدنام کرنے والی دہشتگرد جماعتوں کی کمک اور پشت پناہی سے فرصت ملتی تو حجاج کی میزبانی کی فکر ہوتی۔ اگر یہ اور اس جیسا کوئی واقعہ پاکستان، عراق یا کسی اور اسلامی ملک میں پیش آتا تو مشرق و مغرب کا میڈیا شور مچاتا اور پوری دنیا واویلا مچاتی چونکہ یہ واقعہ سعودیہ میں پیش آیا ہے، اس لئے میڈیا کو سانپ سونگھ گیا ہے۔ ایسا کیا مسئلہ ہے کہ سعودی حکومت نے اس سانحے کو یرغمال بنا رکھا ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے اسلام دشمن طاقتیں اس سانحے کو بھی اسلام کے خلاف استعمال کرنا چاہ رہی ہیں، جس کے لئے سعودی عرب کی حکومت کو آلہ کار بنایا جا رہا۔ اس سانحے کے بعد پوری ملت کو اسلامیہ کو تشویش میں مبتلا رکھنے کی بجائے اصل حقائق کو سامنے لانا چاہیئے۔