اطلاعات ہیں کہ سعودی عرب کے حکام سانحہ منی میں زخمی ہونے والوں کو اپنے اہل خاندان سے رابطہ قائم کرنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔
مڈل ایسٹ پنورما کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے حکام سانحہ منی میں زخمی ہونے والوں کو اپنے اہل خاندان سے رابطہ قائم کرنے کی اجازت نہیں دے رہے اور اس سانحے میں جاں بحق ہونے والے حجاج کی صحیح تعداد بھی سامنے نہیں آنے دے رہے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق سانحہ منی کے زخمیوں کی ایک بڑی تعداد نے بتایا کہ سعودی حکام نے ان کو اپنے اہل خاندان یا اپنے قافلے والوں سے رابطہ کرنے کی اجازت نہی دی-

ادھر آل سعود کے مفتی عبدالعزیز آل الشیخ نے سانحہ منی میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کئے بغیر حجاج کرام کو اس سانحے کا ذمہ قرار دیا ہے۔ آل سعود کے مفتی نے حج کے دوران سعودی حکومت کی بد انتظامی اور نااہلی پر عالم اسلام میں ہونے والی وسیع تنقید کے رد عمل میں کہا ہے کہ تنقید کرنے والے حاسد اور کینہ توز ہیں- آل الشیخ نے سعودی حکومت کی نااہلی پر پردہ ڈالتے ہوئے کہا کہ منی میں جو کچھ ہوا وہ مشیت الہی تھی- ادھر سعودی عرب کے وزیر اعلی تعلیم کے مشیر عبداللہ المقرن نے حج کے دوران سعودی حکام کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر خطا اور غلطی کو مشیت الہی نہیں کہنا چاہئے- عبداللہ المقرن نے کہا کہ حجاج کرام کی جان کی حفاظت کی ذمہ دار سعودی حکومت ہے اور سعودی حکام کو یہ ذمہ داری نبھانی چاہئے۔ انہوں نے سانحہ منی کی غیرجانب دارانہ، منصفانہ اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ عقل سلیم اس بات کو قبول نہیں کرسکتی کہ حجاج اس واقعے کے ذمہ دار ہوں گے۔