مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے ان مراکز کے خلاف ترجیحی بنیادوں پر آپریشن کی ضرورت ہے، جہاں دینی تعلیم کی آڑ میں وطن عزیز اور افواج پاکستان کے خلاف زہر اُگلا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی ایجنڈے کو تقویت دینے، بدامنی کی راہ ہموار کرنے کے لئے مخصوص افکار کے فروغ اور ترویج کی کوشش بھی دہشت گردی ہے۔ ملک دشمن عناصر کی فکری، افرادی اور مالی معاونت سمیت کسی بھی قسم کے تعاون کرنے والے عناصر کو جب تک انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا، تب تک قومی سلامتی پر خطرات منڈلاتے رہیں گے۔ افواج پاکستان سمیت ملک کا ایک ایک فرد ہمارے لئے قیمتی سرمایہ ہے۔ ہمیں اس سرمائے کی پوری ہوشمندی سے حفاظت کرنا ہوگی۔ سکیورٹی نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جینس ایجنسیوں کو مزید چوکس ہونے کی ضرورت ہے، تاکہ دشمن کے ناپاک ارادوں سے قبل از وقت آگاہی ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں مسلمان کی تعریف واضح موجود ہے۔ اس تعریف پر پورا اترنے والے کسی بھی شخص کو کافر کہنے اور کسی بھی مسلک کے خلاف نفرت پھیلانے کو قابل تعزیر جرم قرار دینے کے لئے پارلیمنٹ سے قرارداد منظور کرائی جائے، ملک میں امن قائم ہوجائے گا۔