اسلام ٹائمز: ممبئی کی رضا اكیڈمي کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے اے آر رحمان نے لکھا کہ فلم میں موسیقی دینے کے دوران محسوس کئے جانے والے روحانی تجربات ذاتی ہیں اور اسے وہ سب کے ساتھ شیئر کرنا ضروری نہیں سمجھتے۔
 
اسلام ٹائمز۔ بھارت کے معروف موسیقار اے آر رحمان نے پیغمبرِ اسلامؐ کی زندگی پر مبنی ایرانی فلم کی موسیقی دینے پر اپنے خلاف اٹھنے والے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسلام کے عالم نہیں، مغرب اور مشرق

دونوں کی ثقافت پر عمل کرتے ہیں۔ ممبئی میں ایک ادارے رضا اکیڈمی نے “محمدؐ: میسنجر آف گاڈ” نامی اس ایرانی فلم میں موسیقی دینے کیلئے ان پر سخت تنقید کی ہے اور فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اور مہاراشٹر کے وزیراعلٰی کو خط بھی لکھا ہے۔ رضا اكیڈمی کے سربراہ سعید نوری نے گذشتہ جمعہ کو ایک انٹرویو میں کہا کہ اس فلم کے ہدایت کار، موسیقار اے آر رحمان اور اس فلم میں کام کرنے والے دوسرے لوگوں سے غلطی ہوئی ہے اور انھیں معافی مانگنی چاہیے۔ اس فلم کے ہدایتکار ایران کے مجید مجيدي ہیں اور ایران میں بننے والی یہ اب تک کی سب سے مہنگی فلم ہے، جس پر تقریباً چار کروڑ امریکی ڈالر لاگت آئی ہے۔

رضا اكیڈمي کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے پیر کی شام اے آر رحمان نے سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پر لکھا: “میں اسلام کا عالم نہیں ہوں۔ میں مغرب اور مشرق دونوں کی ثقافت کو جیتا ہوں اور تمام لوگوں سے جیسے وہ ہیں، ویسے ہی محبت کرتا ہوں۔” انھوں نے کہا کہ نہ تو انھوں نے فلم بنائی ہے اور نہ ہی اس کی ہدایتکاری کی ہے، صرف موسیقی دی ہے۔ اے آر رحمان نے مزید لکھا: “میں نے اچھی نیت کے ساتھ اس فلم میں موسیقی دینے کا فیصلہ کیا تھا، اس کا مقصد کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔” اے آر رحمان نے مزید کہا کہ فلم میں موسیقی دینے کے دوران محسوس کئے جانے والے روحانی تجربات ذاتی ہیں اور اسے وہ سب کے ساتھ شیئر کرنا ضروری نہیں سمجھتے۔ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے اے آر رحمان نے لکھا: “فلم میں موسیقی دینے کا فیصلہ بھی اسی وجہ سے کیا گیا تھا کہ جس بات کو سعید نوری نے اٹھایا ہے، ’’اگر میں خوش قسمت رہا اور مجھے اللہ سے روبرو ہونے کا موقع ملا اور قیامت کے دن اللہ نے مجھ سے پوچھا کہ میں نے تمہیں دولت، شہرت، صحت سب کچھ دیا، تو پھر تم نے میرے محبوب محمدؐ پر مبنی فلم کیلئے موسیقی کیوں نہیں دی۔ (وہ بھی) ایک ایسی فلم (کیلئے) جس کا مقصد بنی نوع انسان میں اتحاد پیدا کرنا، غلط تصورات کو دور کرنا، میرے نام پر بے گناہوں کو قتل کرنے کے بجائے غریبوں کی زندگی کو بہتر بنانے، انسانیت کی خدمت کے میرے پیغام کو پھیلانا ہے۔‘‘ اے آر رحمان نے آخر میں تشدد کو ختم اور ایک دوسرے کو معاف کرنے کی اپیل بھی کی۔