اسلام ٹائمز: سید علی گیلانی نے پولیس کے اس بیان کو اندازے پر قائم کیا گیا ایک مفروضہ قرار دیا ہے، جس میں اس واقعے کو عسکریت پسندوں کی باہمی چپقلش کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔
 
اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کے دونوں دھڑوں اور لبریشن فرنٹ نے پٹن علاقے میں چار نوجوانوں کی ہلاکت کو بہیمانہ قرار دیا، حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی

گیلانی نے کہا کہ ان ہلاکتوں کے بارے میں ابھی تک اگرچہ کچھ بھی واضح نہیں ہے، البتہ جن حالات میں اور جس طریقے سے یہ ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں، ان کو دیکھ کر سرکاری فورسز کے اس میں ملوث ہونے کے امکان کو کسی بھی طور مسترد نہیں کیا جاسکتا ہے۔ سید علی گیلانی نے پولیس کے اس بیان کو اندازے پر قائم کیا گیا ایک مفروضہ قرار دیا ہے، جس میں اس واقعے کو عسکریت پسندوں کی باہمی چپقلش کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی تمام عسکری تنظیموں نے مذمت کی ہے اور انہوں نے اس کو خونِ ناحق اور فوج کے ہاتھوں ہوا حراستی قتل قرار دیا ہے، لہٰذا اس واقعے کو زبردستی کسی کے سر تھوپا نہیں جاسکتا ہے۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کے لیے سرگرم سرفروشوں کے آپس میں چھوٹے موٹے اختلافات تو ہوسکتے ہیں، البتہ وہ اس حد تک نہیں جاسکتے کہ ایک دوسرے کو اس طرح سے بے دردی کے ساتھ قتل کریں اور پھر لاشیں سرِ راہ پھینک کر چلے جائیں، اس طرح کا انتہائی اقدام تو قابض فورسز ہی اٹھاسکتی ہیں، جنہوں نے آج تک 10 ہزار کشمیری نوجوانوں کو حراست میں لیکر قتل کردیا ہے اور 10 ہزار کو گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔ پٹن میں تین نوجوانوں کی پراسرار ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے ان ہلاکتوں کے خلاف آج یعنی بدھ کو مکمل ہڑتال کی کال دی ہے۔

جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے بھی نے اس سفاکانہ قتل عام کے خلاف آج مکمل احتجاجی ہڑتال کرنے کی اپیل کی ہے۔ فرنٹ کے چیئرمین نے کل پٹن اور آج کنزر کے مقامات پر کئے گئے قتل عام جس میں چار معصوم کشمیری نوجوانوں کا لہو ارزان ہوا ہے، کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اےسے سفاکانہ قتل عام کو کسی بھی مہذب معاشرے میں قبول نہیں کیا جاسکتا ہے۔ یاسین ملک نے کیا کہ ہمارے ننھے پھولوں کو جڑوں سے اُکھاڑا جارہا ہے اور ہمارے دل ہر روز مجرو ح کئے جارہے ہیں۔