آیت اللہ اعرافی کے ساتھ مرکز برائے ترقّی و ٹیکنالوجی المصطفیٰ کے عہدیداروں اور کارکنوں کی انتہائی صمیمانہ اور دوستانہ نشست منعقد ہوئی
المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے مرکز برائے خبر و اطلاع رسانی کی رپورٹ کے مطابق اس نشست میں آیت اللہ اعرافی نے مرکز برائے ترقّی و ٹیکنالوجی المصطفیٰ کے کارکنوں کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اس نشست کے انعقاد کا ہدف پورے المصطفیٰ پر اثرات مرتب کرنے والے اس کلیدی اور حساس مرکز کے کارکنوں کو خراج عقیدت پیش کرنا اور ان کے ساتھ نزدیک سے گفتگو کرنا قرار دیا ہے ۔
المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سربراہ نے ماہ رجب کا بابرکت مہینہ شروع ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : “ضروری ہے کہ ان ایام میں ہر کام کی بنیاد نفس کی اصلاح ہو ، ہم اور آپ ایک حوزوی ، دینی اور اخلاقی ادارے کے عضو ہیں کہ جس کی امنگیں الٰہی اور روحانی ہیں اور یہ ایک اہم نکتہ ہے کہ جس پر ان چند مہینوں میں ہمیں خصوصی توجہ مبذول کرنی چاہئے”۔
آیت اللہ اعرافی نے اس بے مثال فرصت میں روحانی مدارج طے کرنے اور سیر و سلوک کی راہ پر گامزن ہونے کی نصیحت کرتے ہوئے مزید کہا : اس ماہ کے لیے وارد دعائیں اور اذکار بیش بہا قیمتی روحانی اور توحیدی مضامین کی حامل ہیں کہ جن کی جانب توجہ انسان کے توحیدی زاویہ نگاہ کی تقویت کا موجب ہو گی ۔
المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سربراہ نے اپنی خامیوں کی تشخیص اور اصلاح کی یاد دہانی کراتے ہوئے خیال ظاہر کیا : ” اس ماہ کے نور کے ہماری انفرادی ، خاندانی اور سماجی زندگی پر جلوہ گر ہونے کی شرط یہ ہے کہ ہم اپنی جوانی ، صحت و سلامتی اور نشاط کی فرصت کو اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ راستوں میں بروئے کار لائیں اور یہ مہم صرف اخلاص اور خود سازی سے ہی سَر کی جا سکتی ہے” ۔
انہوں نے اپنی بات چیت کے دوسرے حصے میں المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کی عظیم ذمہ داری کو مورد توجہ قرار دیا اور واشگاف الفاظ میں کہا : المصطفیٰ طول تاریخ کے تمام انبیائے الٰہی اور اولیاء ، شہداء کے خون ، علماء کی انتھک جدوجہد اور توحیدی مکتبہ فکر کی کوششوں کا نتیجہ ہے ۔ یہ گراں بہا سرمایہ سات ارب انسانوں کے ساتھ براہ راست اور تا قیام قیامت اس دنیا میں آنے والے انسانوں کے ساتھ بالواسطہ سروکار رکھتا ہے چونکہ ہم ایک ایسے راستے کی بنیاد رکھ رہے ہیں کہ جو انسانیت کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتّب کرے گا ۔
آیت اللہ اعرافی نے شکرگزاری ، کار اور کسبِ علم میں اخلاص کے ساتھ ساتھ دانش و بصیرت کو المصطفیٰ میں رہنے کی خصوصیات قرار دیا اور کہا :” ادارے کے کارکن ہرگز مادی نگاہ اور اجرت خواہانہ سوچ کے تحت اس محراب عبادت میں کام کی پاداش کا دنیوی مال کے ساتھ تبادلہ نہ کریں چونکہ یہ نقطہ نگاہ خسارے کا باعث ہو گا”۔
انہوں نے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے ثمرات کو بے پناہ عظیم قرار دیتے ہوئے کہا : ” گزشتہ چند سالوں کے دوران ہارڈ وئیرز کے بشمول حسّاس ترین تعلیمی اور تربیتی فعالیّتوں میں المصطفیٰ کو بہت زیادہ کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور عصر حاضر میں المصطفیٰ بین الاقوامی علمی مراکز کا ایک بہت بڑا رقیب شمار ہوتا ہے ۔
المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سربراہ نے مرکز برائے ترقّی و ٹیکنالوجی کے کردار کو اہم اور ہمہ گیر قرار دیتے ہوئے وضاحت کی : “مجھے آپ کی بہت سی فعالیّتوں سے متعلّق معلومات ہیں اور مجھے اس امر کا بطور کامل ادراک ہے کہ اس مرکز میں انتہائی عظیم کام انجام دئیے جا رہے ہیں اور تمام شعبوں کا فرض ہے کہ اس مرکز کے ساتھ تعاون کریں “۔
انہوں نے ادارے میں اخلاقی و روحانی ارتقا اور اسلامی اقدار کی جڑیں مضبوط کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا : “ضروری ہے کہ ہم اپنا اسلامی اور حوزوی اقدار کے ساتھ موازنہ کریں چونکہ ہم پیغمبر اکرم|اور حضرت ولی عصر (عج) کے ادارے میں خدمات انجام دے رہے ہیں ۔
آیت اللہ اعرافی نے نقاطِ ضعف و قوت کے معتبر بین الاقوامی معیارات کی رو سے جائزے ، آٹومیٹک طریقے سے اطلاعات کی تدوین و تنظیم اور تبادلے ، بچت اور وسائل سے حد اکثر استفادے ، متخصّص افرادی قوّت کی خدمات کے حصول، خلاّقیت ، جدت طرازی اور نت نئی تجاویز و منصوبے پیش کرنے ، تمام کاموں کو تحقیق کی بنیاد پر شروع کرنے اور دقیق اعداد و شمار کو بروئے کار لانے کو ایسے انتہائی حائز اہمیت نکات قرار دیا کہ جن پر مرکز برائے ترقّی و ٹیکنالوجی کی خصوصی توجہ ضروری ہے ۔
اسی طرح انہوں نے واضح کیا : “اسلامی بیداری کا مسئلہ اور رہبر کے احکامات پر عمل درآمد ہمارے ان اہم ترین فرائض میں سے ہے کہ جنہیں تمام فعالیّتوں کے دوران خصوصی اہمیت دی جائے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اب بھی ہم اسی راہ پر گامزن ہیں ۔
المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سربراہ نے اس نشست میں مرکز کے تمام شعبوں کی فعالیّت کا جداگانہ جائزہ بھی لیا اور انجام شدہ کاوشوں پر خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ مزید ہدایات جاری کیں اور کھل کر اپنی آراء کا اظہار بھی کیا ۔
قابل ذکر ہے کہ اس میٹنگ کی ابتدا میں مرکز برائے ترقّی و ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں کے کارکنوں اور مدیروں نے اپنی سرگرمیوں کی رپورٹ کے ضمن میں اپنے اپنے شعبہ جات کو درپیش مختلف مشکلات کا یونیورسٹی سربراہ کے سامنے تذکرہ کیا ۔