انہوں نے علامہ امین شہیدی پر بےبنیاد مقدمے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ بےگناہ لوگوں کو مقدمات میں شامل نہ کیا جائے۔۔
۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کوئی مصلحت گوارا نہیں ہے، لیکن علماء کے خلاف بےبنیاد مقدمات اس تمام تر عمل کو مشکوک کر رہے ہیں۔ انہوں نے علامہ امین شہیدی پر بےبنیاد مقدمے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ بےگناہ لوگوں کو مقدمات میں شامل نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ امین شہیدی نے ہمارے ساتھ ملکر ہمیشہ اتحاد بین المسلمین کے لئے کام کیا ہے، ان کے خلاف بےبنیاد اور جعلی مقدمات قائم کئے جا رہے ہیں۔ جماعت الدعوة کے مرکزی راہنما پروفیسر عبد الرحمن مکی نے تعزیتی ریفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جنرل حمید گل کی زندگی کا ایک نشست میں احاطہ کرنا مشکل ہے، وہ بہترین جرنیل اور تجزیہ نگار تھے۔ آج ہم عالمی طاقتوں کے دباﺅ میں نہیں ہیں، اس کا سبب ایسے ہی عظیم سالار ہیں۔ وہ کبھی مایوس نہ ہوتے تھے، انہوں نے امت مسلمہ کو بیچارگی سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہی جرنیلوں کے سبب آج پاکستان ایک عزت دار مقام پر ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدر صاحبزادہ سلطان احمد علی نے ریفرنس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امت کے اتحاد اور مستقبل سے متعلق جب بھی بات ہوگی تو جنرل حمید گل کی کمی کو محسوس کیا جائے گا۔ علامہ عارف واحدی نے کہا کہ جنرل صاحب کا پاکستان کے لئے انتہائی مثبت کردار تھا، اسی طرح امت مسلمہ کے لئے بھی ان کے درد بھرے جذبات تھے، جس کے لئے وہ ہمیشہ کوشاں رہتے تھے۔ شجاع خانزادہ شہید کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے علامہ عارف واحدی نے کہا کہ کرنل شجاع اسم بامسمٰی تھے۔ انہوں نے کہا کہ توازن کی پالیسی کے نام پر لوگوں کو بےگناہ مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ علامہ امین شہیدی اور دیگر علماء پر بےبنیاد مقدمات بنائے گئے ہیں، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ تعزیتی ریفرنس سے پیر عبدالرحیم نقشبندی، میاں اسلم، پیر چراغ الدین شاہ، آصف لقمان قاضی، ثاقب اکبر، حاجی ابو شریف، استاد عبد الباسط مجاہد، طاہر تنولی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔