اسلام ٹائمز: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: “مختلف آرا و افکار کی وجہ سے راہِ حق سے دور نہ ہونا، کیا کسی شخص کا یہ کہنا کسی طور کافی ہوسکتا ہے کہ ”میں امیرالمومنین سے محبت اور دوستی رکھتا ہوں۔“ تمام بندوں میں سے اللہ کو زیادہ محبوب اور اس کی نظر میں زیادہ مکرم وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہو اور اس کی اطاعت پر زیادہ سے زیادہ عمل کرنے والا ہو۔ جابر! اطاعت الٰہی کے علاوہ خدا کی قربت کا اور کوئی راستہ نہیں ہے اور ہمارے پاس دوزخ سے رہائی پانے کی کوئی دستاویز نہیں ہے اور تم میں سے کسی کے پاس بھی خدا کے سامنے کوئی حجت نہیں ہے۔ لہٰذا جو بھی اللہ کا اطاعت گزار ہے، وہ ہمارا دوست ہے اور جو اللہ کا نافرمان ہے، وہ ہمارا دشمن ہے، عمل اور پرہیزگاری کے علاوہ ہماری ولایت کا حصول ناممکن ہے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے، آپ نے فرمایا: “شیعیانِ علی کے (روزوں کی وجہ سے) شکم لاغر اور (ذکر الٰہی کی کثرت کی وجہ سے) لب خشک ہوتے تھے۔ شیعیانِ علی شفقت، علم و حلم رکھنے والے لوگ تھے اور دنیا سے بے رغبتی میں مشہور تھے۔ لہٰذا تم ولایت اہل بیت کے عقیدہ کے تحفظ کے لئے پرہیزگاری اور نیک کاموں کے لئے سعی و مشقت کے ذریعے سے امداد کرو۔
علاماتِ شیعہ
ابوالمقدام سے روایت ہے کہ امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: “ابوالمقدام! شیعیانِ علی وہ ہیں جن کے چہروں کا رنگ زرد، جسم کمزور و نحیف اور روزوں کی وجہ سے ہونٹ خشک ہوں اور شب زندہ داری اور رات کی دعاؤں کی وجہ سے ان کے شکم پشت سے لگے ہوئے ہوں، ان کے رنگ زرد ہوں اور ان کے چہرے دگرگوں ہوں۔ جب ان پر رات سایہ فگن ہو تو زمین کو اپنا بستر بنا لیں اور اپنی پیشانی اس پر جھکا دیں۔ ان کی آنکھیں رو رہی ہوں، آنکھوں سے زیادہ آنسو جاری ہوں، ان کی نمازیں زیادہ ہوں، ان کی دعا زیادہ ہو۔ قرآن کریم کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کریں، جب لوگ خوشیاں منانے میں مصروف ہوں تو وہ خوفِ خداوندی کی وجہ سے غمگین دکھائی دیں۔”
علاماتِ مومنین بزبان امیرالمومنین
سندی بن محمد راوی ہیں کہ ایک دن ایک جماعت امیرالمومنین کے پیچھے چل رہی تھی۔ آپ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: “تم کون ہو۔؟
انہوں نے کہا: امیرالمومنین! ہم آپ کے شیعہ ہیں۔
آپ نے فرمایا: پھر کیا وجہ ہے مجھے تمہارے اندر شیعوں کی علامات دکھائی کیوں نہیں دیتیں۔؟
انہوں نے کہا: مولا! شیعوں کی کون سی علامات ہیں۔؟
آپ نے فرمایا: شب بیداری کی وجہ سے ان کے چہرے زرد ہوتے ہیں، روزوں کی وجہ سے ان کے پیٹ لاغر ہوتے ہیں۔ دعا کی وجہ سے ان کے ہونٹ خشک ہوتے ہیں اور ان پر خشوع و عاجزی کا غبار دکھائی دیتا ہے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام کا شیعہ کون ہے؟
مفضل کا بیان ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: “ہمارا شیعہ وہ ہے جو شکم اور شرمگاہ کی عفت کا خیال رکھتا ہو (یعنی شکم اور شرمگاہ کو حرام سے محفوظ رکھتا ہو) اور اپنے نفس کے خلاف شدت سے جہاد کرتا ہو اور اپنے خالق کی رضا کے حصول کے لئے اعمال بجا لاتا ہو اور اس کے ثواب کی امید رکھتا ہو اور اس کے عذاب سے خوفزدہ رہتا ہو۔
کیا تشیع کیلئے صرف محبت کا دعویٰ کافی ہے؟
جعفر جعفی نے کہا کہ امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: “جابر! کیا شیعہ ہونے کے لئے صرف ہم اہل بیت کی محبت کا دعویٰ ہی کافی ہے؟ خدا کی قسم! ہمارا شیعہ تو صرف وہی ہے جو خوفِ خدا رکھتا ہو اور اس کی اطاعت کرتا ہو۔ شیعہ اپنی تواضع، خشوع، امانت کی ادائیگی، ذکر خدا کی کثرت اور روزہ، نماز، والدین سے بھلائی، غریب، مسکین اور یتیم ہمسایوں کی خبرگیری اور راست گفتاری، تلاوت قرآن اور نیکی کے علاوہ لوگوں سے زبان بند رکھنے جیسی صفات سے پہچانے جاتے تھے اور وہ اپنی قوم کے امین ہوا کرتے تھے۔”
جابر نے کہا: فرزند رسول! ان صفات سے آراستہ مجھے تو ایک فرد بھی دکھائی نہیں دیتا۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: “مختلف آرا و افکار کی وجہ سے راہِ حق سے دور نہ ہونا، کیا کسی شخص کا یہ کہنا کسی طور کافی ہوسکتا ہے کہ ”میں امیرالمومنین سے محبت اور دوستی رکھتا ہوں۔“ تمام بندوں میں سے اللہ کو زیادہ محبوب اور اس کی نظر میں زیادہ مکرم وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہو اور اس کی اطاعت پر زیادہ سے زیادہ عمل کرنے والا ہو۔ جابر! اطاعت الٰہی کے علاوہ خدا کی قربت کا اور کوئی راستہ نہیں ہے اور ہمارے پاس دوزخ سے رہائی پانے کی کوئی دستاویز نہیں ہے اور تم میں سے کسی کے پاس بھی خدا کے سامنے کوئی حجت نہیں ہے۔ لہٰذا جو بھی اللہ کا اطاعت گزار ہے، وہ ہمارا دوست ہے اور جو اللہ کا نافرمان ہے، وہ ہمارا دشمن ہے، عمل اور پرہیزگاری کے علاوہ ہماری ولایت کا حصول ناممکن ہے۔
چار چیزوں کا منکر شیعہ نہیں ہوسکتا
عمارہ کہتے ہیں کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: “جو شخص چار چیزوں کا انکار کرے وہ ہمارا شیعہ نہیں ہے:
1۔ معراج (رسول)
2- قبر میں (نکیرین کے) سوالات
3- جنت و دوزخ کی تخلیق
4- شفاعت
معراج کا منکر رسولِ خدا کا منکر ہے
حسن بن علی بن فضال کا بیان ہے کہ امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا: جس نے معراج کو جھٹلایا اس نے رسول خدا کو جھٹلایا۔
علی علیہ السلام کے حقیقی شیعہ بہت کم ہیں
فضل بن شاذان راوی ہیں کہ امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا: “جس نے اللہ کی توحید کا اقرار کیا اور خدا کی مخلوق سے مشابہت کا انکار کیا اور جو صفات خدا کے لائق نہیں ہیں، جس نے خدا کو ان سے منزہ تسلیم کیا اور یہ اقرار کیا کہ خدا قوت و قدرت و ارادہ و مشیت و خلق و امر و قضا و قادر کا مالک ہے اور گواہی دی کہ محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ و آلہ اللہ کے رسول ہیں اور علی علیہ السلام اور ان کی نسل کے گیارہ امام خدا کی حجت ہیں اور جس نے ان کے دوستوں سے دوستی رکھی اور ان کے دشمنوں سے دشمنی رکھی اور گناہانِ کبیرہ سے پرہیز کیا اور رجعت اور دو متعوں (متعة الحج، متعة النساء) کا اقرار کیا اور معراج، قبر کے سوالات، حوضِ کوثر، شفاعت، جنت و دوزخ کی تخلیق، صراط، میزان، قبروں سے مبعوث ہونے اور دوبارہ زندہ ہونے اور جزا و حساب کا اقرار کیا تو وہ سچا مومن ہے اور وہ ہم اہل بیت کا حقیقی شیعہ ہے۔”