اسلام ٹائمز: کراچی پریس کلب کے باہر الطاف حسین کے براہِ راست خطاب پر عائد پابندی اور پیمرا کیخلاف احتجاجی مظاہرہ سے خطاب میں متحدہ رہنما نے کہا کہ ہم نے کراچی آپریشن کی مخالفت نہیں کی، بلکہ آپریشن کا قبلہ درست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے زیراہتمام کراچی پریس کلب کے باہر قائد تحریک الطاف حسین کے براہِ راست خطاب پر عائد پابندی اور پیمرا کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر ’’حق پرستوں کے قائد کی زبان بندی نامنظور نامنظور، پیمرا کا جانبدارانہ فیصلہ نامنظور نامنظور، مائنس ون نامنظور،
مہاجروں پر ظلم بند کرو، مہاجروں کا ماورائے عدالت قتل بند کرو، رشید گوڈیل پر قاتلانہ حملے کے مجرموں کو فی الفور گرفتار کیا جائے، سمت دیگر نعرے اور مطالبات درج تھے۔ احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان میں پانچ سو موروثی سیاست کرنے والے خاندانوں نے جمہوریت کے نام پر بدترین آمریت نافذ کر دی ہے، کیونکہ اظہار رائے اور اظہار خیال کی آزادی پر بھی پابندی لگائی جا رہی ہے، اور اختلاف رائے کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ٹی وی ٹاک شو میں کہا جا رہا تھا کہ اسلام آباد میں نئی ایم کیو ایم بن رہی ہے، مائنس الطاف فارمولے کو طاقت سے مسلط کرنے میں ناکامی ہوئی، تو پھر ایک ہی طریقہ تھا خود کو خوش کرنے کا کہ الطاف حسین کے جو رابطے ہیں ریکارڈ انٹرویو کے ذریعے اسے بھی توڑا جائے، مائنس ون فارمولا پاکستان کے استحکام کے خلاف سازش، اظہار رائے پر پابندی جمہوریت کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین مفاہمت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ متحدہ رہنما نے کہا کہ کراچی ملکی معیشت کا سب سے بڑا حصہ اور شہہ رگ ہے، یہاں انسانی اور آئینی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے، ہم نے کراچی آپریشن کی مخالفت نہیں کی، بلکہ آپریشن کا قبلہ درست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔