اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں چئیرمین پشتونخوامیپ کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کیساتھ میری سلام دعا بند ہے۔ 12 مئی کے خونریز واقعہ کے بعد میرا ایم کیو ایم سے رشتہ دور ہوگیا ہے۔ الطاف حسین پر بغاوت کا الزام لگایا گیا ہے۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کو ایوان سے ڈی سیٹ کرنے سے متعلق جمعیت علماء اسلام اور ایم کیو ایم کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد واپس لینے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ وزیراعظم کی غیر موجودگی میں ممبران ایوان میں نہیں آتے۔ وزیراعظم کو پابند بنایا جائے کہ وہ ایوان میں حاضری دیں، تاکہ ارکان اسمبلی بھی ایوان میں حاضر ہوں۔ سیاسی کارکن کی حیثیت سے میں یہ سمجھتا ہوں کہ آج کی قراردادیں تاریخی اہمیت کی حامل ہیں۔ اگست جو ہماری آزادی کا مہینہ ہے، اس مہینے میں اس سے بڑا تحفہ نہیں ہوسکتا۔ ہم سب نے ملکر آئین کے دفاع کا حلف اٹھایا ہے اور اس کا ہم نے پاس بھی رکھنا ہے۔ کسی بھی ڈکٹیٹر کیخلاف آواز اٹھانی ہے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہم نے اپنے آئین اور پارلیمنٹ اور حلف کی لاج رکھی ہے۔ وہ بھی ایسے موقع پر جب لوگ پارلیمنٹ پر حملہ آور ہوئے۔ اس موقع پر مرد اور خواتین ارکان اسمبلی کیساتھ ساتھ ہر شہری نے ملکر اس عمل کیخلاف آواز اٹھائی، یہ دفاع ہم نے نہتے ہاتھوں سے کیا۔ پارلیمنٹ میں خیمے
گاڑھے گئے، دفاتر پر حملے کئے گئے۔ 21 گریڈ افسران کو لوگوں نے دفاتر جانے سے روکا، لیکن اس کے باوجود ہم نے پارلیمنٹ کی لاج رکھی، آج اس لاج کی تجدید کا دن ہے۔ خدا وہ دن نہ لائے کہ پھر کبھی کوئی ڈکٹیٹر جمہوریت پر حملہ آور ہو اور اگر کوئی ایسا دن آیا تو یہ میرا اپنے عوام سے وعدہ ہے کہ اگر جان بھی چلی جائے تو اس پارلیمنٹ اور آئین کے دفاع کیلئے میدان میں نکلوں گا۔ پارلیمنٹ کی اپنی عزت اور وقار ہے، جس کو ہم نے ہی برقرار رکھنا ہے۔ الطاف حسین کیساتھ میری سلام دعا بند ہے۔ 12 مئی کے خونریز واقعہ کے بعد میرا ایم کیو ایم سے رشتہ دور ہوگیا ہے۔ الطاف حسین پر بغاوت کا الزام لگایا گیا ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ گو کہ وہ اب تک ثابت نہیں ہوسکا، لیکن مجھے سب سے زیادہ خوشی ہے کہ الطاف حسین پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔ یہ مقدمے 50 کی دہائی میں ہمارے خلاف درج ہوئے تھے۔ جرم ہمارا صرف یہ تھا کہ ہم نے ون مین، ون ووٹ، پارلیمنٹ اور جمہوریت کی بات کی تھی۔ الطاف حسین کو تو اب سزا نہیں ہوئی، لیکن ہمارے اکابرین کو 14,14 سال سزائیں ہوئیں۔ قربانیاں اگر اچھے مقاصد کیلئے ہوں تو ان کی کوئی پرواہ نہیں۔ دنیا میں گالی دینا سب سے آسان کام ہے۔ جس کیلئے کسی کتاب یا پروفیسر کی ضرورت نہیں، لیکن نیوٹن کے قانون کے مطابق ہر عمل کا ایک ردعمل ہوتا ہے۔ اگر کوئی کسی کو گالی دیتا ہے تو وہ مخالف بندہ جذبات میں آکر تو وہ گولی سے بھی بات کر لیتا ہے، وہ بے عزتی اور گالی کب تک برداشت کرتا رہے گا۔ مولانا فضل الرحمان اور سیاست دانوں کے پیچھے بڑے بڑے لشکر ہیں۔ اگر کوئی اس طرح کی بات کرتا ہے تو اس کے ردعمل میں پتہ نہیں کیا کچھ ہوسکتا ہے۔ عقل مند شخص وہ ہے جو سب کچھ سمجھنے کے باوجود اپنے آپ کو بے عقل کہے۔ عمران خان سمیت کسی کیساتھ کوئی ذاتی جھگڑا نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب ملکر پارلیمنٹ کو مضبوط بنائیں کیونکہ ہمیں لاکھوں اور کروڑوں لوگوں نے یہاں بھیجا ہے۔ ہمیں مسائل پر عزت و احترام کیساتھ بات کرنی چاہیئے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اسپیکر سمیت حکومتی پارٹی کے ارکان سے ہمارا یہ گلہ ہے کہ وہ بھی پارلیمنٹ کو احترام نہیں دیتے۔ ملا عمر مر گیا ہے، ملک اسحاق کو گولی ماری گئی، لیکن قومی اسمبلی میں کسی کو اعتماد میں نہیں لیا جا رہا ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس حوالے سے ایوان کو آگاہ کرے۔ اسلام آباد میں افغان رہائشی بستی کے مسمار کرنے کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی قانون میں اس طرح نہیں ہوتا کہ آپ غریب لوگوں پر چڑھ دوڑیں۔ ہونا تو یہ چاہیئے کہ حکومت پہلے متاثرین کیلئے رہائش کا بندوبست کرتی بعد میں انہیں یہاں سے بے دخل کرتی۔
۔۔۔۔۔۔۔