اسلام ٹائمز: اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد انہیں نہیں بلکہ وزیراعظم نواز شریف کو معافی مانگنی چاہیے۔ 21 سیاسی جماعتوں نے کہا دھاندلی ہوئی، خود نواز شریف نے ہری پور کے ایک جلسے میں کہا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ رپورٹ نے الیکشن کمیشن کے ارکان کو ناکام قرار دے دیا
 اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے 2013ء کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن کی رپورٹ کو نئے پاکستان کی کوششوں کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ پر مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں پی ٹی آئی کے الیکشن میں منظم دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انتخابات میں بد انتظامیوں کا ذکر کیا تھا۔ ہفتہ کو یہاں رپورٹ پر اپنے ردعمل میں عمران خان نے کہا کہ انہیں جوڈیشل کمیشن کی کارروائی پر فخر ہے، لوگ کمیشن کے فصلے کو سمجھ نہیں رہے، تمام پاکستانی رپورٹ پڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد انہیں نہیں بلکہ وزیراعظم نواز شریف کو معافی مانگنی چاہیے۔ 21 سیاسی جماعتوں نے کہا دھاندلی ہوئی، خود نواز شریف نے ہری پور کے ایک جلسے میں کہا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ نے الیکشن کمیشن کے ارکان کو ناکام قرار دے دیا، لہذا الیکشن کمیشن کے حکام استعفٰی دے دیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ گذشتہ سال اسلام آباد میں

کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے دھرنے کے پیچھے نہ کوئی جنرل تھا اور نہ ہی کوئی لندن پلان۔ ہماری جدوجہد پر شک کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے، دھرنے سے لوگوں کا وقت ضائع نہیں ہوا بلکہ سیاسی شعور بڑھا۔ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نون پروپیگنڈا کرتی ہے کہ نواز شریف کے 2 سال ضائع ہوگئے۔ دھرنے سے لوگوں کا وقت ضائع نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی سربراہ نے کہا سچ بتاؤں مجھے اس رپورٹ سے تکلیف ہوئی کیونکہ رپورٹ سے میری امیدیں زیادہ وابستہ ہوگئی تھیں۔  میری جدوجہد کا مقصد ووٹ کا تقدس بحال کرنا تھا، جو لوگ مایوس گھوم رہے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ اپنے سر فخر کے ساتھ بلند کریں۔ عمران خان نے 27 جائی کو شیڈول قومی اسمبلی کے سیشن میں حصہ لینے کا بھی اعلان کیا۔