اسلام ٹائمز: حریت نے وضاحت کی کہ کلمہ طیبہ والا ہر جھنڈا ’’داعش‘‘ کا جھنڈا نہیں ہوتا ہے اور کلمہ طیبہ جس جھنڈے پر بھی عبارت ہو، اس کا نذرآتش کیا جانا مسلمانوں کے لیے قابل برداشت نہیں ہوسکتا ہے۔
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) نے راجوری میں کلمہ طیبہ والے جھنڈے کو کچھ شرپسندوں کے ذریعے سے نذرآتش کئے جانے کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ملوثین کے خلاف ضابطے کی کارروائی کرنے پر زور دیا ہے۔ حریت نے کہا کہ جب سے BJP ساجھے داری والی حکومت برسرِ اقتدار آگئی ہے خطۂ پیر پنچال اور وادئ چناب سمیت پورے جموں صوبے میں مسلمانوں کے خلاف شرارت آمیز کارروائیوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے اور انہیں ہر ممکن طریقے سے تنگ اور ہراساں کیا جارہا ہے۔ حریت کانفرنس نے خبردار کیا کہ یہ سلسلہ روک نہیں دیا گیا اور جموی مسلمانوں کے خلاف سازشوں کا سلسلہ بند نہیں کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور وادی کشمیر میں اس کے خلاف ایک شدید عوامی ردّعمل سامنے آجائے گا۔ بیان میں کہا گیا کہ راجوری میں کلمہ طیبہ والے جھنڈے کو نذرآتش کرنا کوئی اتفاقی واقع ہے اور نہ یہ شرپسندوں کی لاعلمی کی وجہ سے پیش آیا ہے، بلکہ یہ ایک سوچے سمجھے پلان کا حصہ ہے، جس کا مقصد مسلمانوں کی دل آزاری کرنا اور خطے میں فرقہ دارانہ کشیدگی پیدا کرنا ہے۔
حریت نے بعض لوگوں کی طرف سے دی جارہی اس دلیل کو قابل یقین نہیں مانا ہے کہ جن عناصر نے یہ شرارت کی ہے، وہ اس بات سے بے خبر تھے کہ جھنڈے پر تحریر شدہ عبارت اصل میں کلمہ طیبہ ہے اور یہ مسلمانوں کے عقیدے کی بنیاد ہے۔ حریت نے وضاحت کی کہ کلمہ طیبہ والا ہر جھنڈا ’’داعش‘‘ کا جھنڈا نہیں ہوتا ہے اور کلمہ طیبہ جس جھنڈے پر بھی عبارت ہو، اس کا نذرآتش کیا جانا مسلمانوں کے لیے قابل برداشت نہیں ہوسکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ آر ایس ایس، بی جے پی اور سنگھ پریوار سے جُڑی دوسری تنظیمیں جموں خطے کو ایک مفتوح علاقہ سمجھنے لگی ہیں اور وہ یہاں مسلمانوں کی نسلی صفائی کے ایک منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پرتول رہی ہیں۔ حریت نے اس بات پر زبردست تشویش کا اظہار کیا ہے کہ مفتی محمد سعید اس ساری صورتحال سے لاتعلق نظر آرہے ہیں اور انہوں نے جموں خطے کو عملاً فرقہ پرستوں کے لیے چھوڑ رکھا ہے۔