اسلام ٹائمز: سندھ کی مختلف جماعتیں 3000 سے زائد مسلح افراد کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرتی ہیں، کراچی میں غیر ملکی اسلحہ لانے والے گروہوں کے نیٹ ورک کا بھی سراغ لگا لیا گیا ہے، تین بڑے غیر ملکی اداروں نے کراچی میں خونریزی کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے، قبرستانوں، بڑی پائپ لائنوں میں اسلحے کے ذخیرے موجود ہیں۔
 
سندھ کی 16 سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مسلح ونگز کے خلاف فیصلہ کن ”آپریشن فور“ کی تیاریاں مکمل ہوگئی ہیں، آپریشن فوری شروع کرنے کیلئے حساس اداروں اور رینجرز و پولیس کا اہم اجلاس ایک دو روز میں متوقع ہے، صوبہ سندھ کی مختلف جماعتیں 3000 سے زائد مسلح افراد کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرتی ہیں، کراچی میں غیر ملکی اسلحہ لانے والے گروہوں کے نیٹ ورک کا بھی سراغ لگا لیا گیا ہے، تین بڑے غیر ملکی اداروں نے کراچی میں خونریزی کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے، قبرستانوں، بڑی پائپ لائنوں میں اسلحے کے ذخیرے موجود ہیں۔ تفصیلات کے مطابق قومی ایکشن پلان کے تحت کراچی کو ہر قیمت پر جرائم اور

دہشتگردی سے پاک شہر بنانے، اور اس کیلئے دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، اسی حوالے سے ملنے والی تازہ رپورٹ کے مطابق کراچی آپریشن میں حصہ لینے والے حساس اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ صوبے سندھ کی سیاسی و مذہبی جماعتوں میں 3000 سے زائد اعلٰی تربیت یافتہ جنگجو مسلح افراد موجود ہیں، جنہیں سیاسی، لسانی و مذہبی جماعتیں اپنے اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرتی ہیں۔

کراچی آپریشن کے حوالے سے ”آپریشن فور“ کی شروعات کے لئے حساس اداروں اور رینجرز و پولیس کے حکام فیصلہ کن اجلاس آج کل میں ہوگا۔ اطلاعات کے مطابق سندھ بھر کی 16 سیاسی و مذہبی و لسانی جماعتوں کے اندر جنگجوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کرنے کے لئے لائحہ عمل جلد منعقدہ ہونے والے اعلٰی سطح کے اجلاس میں طے کر لیا جائیگا۔ ایک اطلاع کے مطابق مقتدر حلقوں نے فیصلہ کیا ہے کہ دہشتگرد چاہے کسی بھی گروپ یا پارٹی کے ہوں، ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق مرکز و صوبے کی ہائی کمان نے کلین کراچی کا ایجنڈ پیرا ملٹری فورس کو دے دیا ہے۔ دوسری جانب کرپشن میں ملوث افراد، جو دہشتگردوں کی سپورٹ کرتے رہے ہیں، چاہے وہ پاکستان سے باہر ہی کیوں نہ ہوں، انہیں ہر صورت واپس لا کر ملک و قوم کا پیسہ وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایک حساس ادارے نے وزرات داخلہ کو ایسے ارکان قومی اسمبلی و سینیٹرز، ایم پی ایز، پارٹی سربراہوں کے نام دیئے ہیں، جو بڑے درجے کی کرپشن میں مبتلا ہیں۔ ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ کراچی میں غیر ملکی اسلحہ لانے والے گروہوں کے نیٹ ورک کا بھی پتہ لگایا جا چکا ہے، ان کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھی جا رہی ہے۔

دوسری جانب متحرک انٹیلی جنس افسران کا کہنا ہے کہ کراچی میں بڑے پیمانے پر قبرستانوں و بڑی بڑی پائپ لائنوں، سنسان علاقوں کے اندر اسلحہ کے بڑے ذخیرے موجود ہیں۔ کراچی میں خون ریز تصادم کرانے کے لئے تین بڑے غیر ملکی خفیہ اداروں کی سرگرمیوں کا پتہ بھی لگایا گیا ہے، بلوچستان کے راستے اسلحہ لانے پر نگاہ رکھی جا رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ شہر میں ان 630 افراد کی تلاش شروع ہوگئی ہے، جو تھائی لینڈ، افریقی ممالک موزمبیق اور ساؤتھ افریقہ سے آئے ہیں۔ دہشتگردی کیخلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیاں قابل ستائش ہیں، مگر عوامی حلقوں کے ان تحفظات کو نظر انداز کرنا مناسب نہیں ہے کہ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد میں سستی سے جرائم پیشہ اور دہشتگرد عناصر کے خلاف کارروائی متاثر ہو رہی ہے، جس کا اعتراف سپریم کورٹ بھی کرچکا ہے، بہرحال شہر قائد کو جرائم اور دہشتگردی سے پاک شہر بنانے کیلئے دہشتگرد اور کرپٹ عناصر کو منطقی انجام تک پہنچانے کا خواب کب تک شرمندہ تعبیر ہوتا ہے، یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔