سعودی عرب کے جوان مسجد النبوی میں حالت اعتکاف میں وقت گزارنے کے لیے تاش کھیلتے ہیں اور مسجد النبوی کی توہین کرتے ہیں۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ ماہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف سنت رسول ہے لیکن سنت کن لوگوں کے لیے ہے؟ کیا ان لوگوں کے لئے ہے جو اعتکاف کے بہانے مسجد نبوی میں بیٹھ کر تاش کھیلیں ؟
جو مسلمان ماہ مبارک میں سینکڑوں مسلمانوں کے خون میں ہاتھ رنگین کر سکتے ہیں، ہزاروں مسلمانوں کو بے گھر کر سکتے ہیں وہ اگر مدینۃ الرسول میں مسجد نبوی میں حالت اعتکاف میں نماز و دعا اور قرآن پڑھنے کے بجائے تاش کھیل لیں تو کوئی تعجب کی بات نہیں۔
اور یہ مت سوچیے کہ یہ کام صرف اس ملک کے جوان کرتے ہیں جو شاید لاابالی بھی ہو سکتے ہیں بلکہ چند روز قبل سعودی عرب کے ایک سیاسی فعال شخص نے ٹویٹر پر اپنے مخصوس پیج پر لکھا: سعودی شاہ کے بیٹے محمد بن سلمان ملکی امور کو دیکھتے ہیں اور ملک سلمان اپنا زیادہ تر وقت تاش کھیلنے میں گزارتے ہیں!۔
انہوں نے مزید لکھا کہ چونکہ تاش کے کھیل میں دقت اور فکری تمرکز کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور ملک سلمان اس سے بے بہرہ ہیں لہذا وہ ہمیشہ ہار جاتے ہیں جبکہ ان کے ساتھ کھیلنے والے خود کو ایسا ظاہر کرتے ہیں کہ وہ ہار گئے ہیں اور بادشاہ جیت گئے ہیں۔