اسلام ٹائمز: ذرائع نے کہا مشرف سمجھتے ہیں کہ مسلم لیگ نون کی حکومت اپنا مینڈیٹ کھو چکی ہے، لہٰذا اگلے انتخابات کیلئے ایسی قومی حکومت جو سب کیلئے قابل قبول ہو بنا دینی چاہیے۔ قومی حکومت 2018ء تک موجودہ حکومت کی مدت کو پورا کرکے بھی الیکشن کرا سکتی ہے۔ الیکشن سے قبل شفافیت یقینی بنانے کیلئے دھاندلی اور بیوروکریسی میں تبدیلیوں کا جائزہ لینا ضروری ہوگا۔
لاہور سے ابو فجر کی رپورٹ
سابق صدر پرویز مشرف، چودھری برادران اور نون لیگ کے ناراض ارکان سردار ذوالفقار کھوسہ سمیت دیگر کے ساتھ مل کر اگلے چند ہفتوں میں قومی حکومت کے قیام کیلئے مہم شروع کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ متحدہ مسلم لیگ کے قیام کے بعد پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری کو بھی ساتھ ملا کر یہ مہم چلائی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ متحدہ مسلم لیگ کی تشکیل عید کے بعد 18 جولائی کو متوقع ہے۔ اس کے بعد نئی پارٹی اپنی ہم خیال جماعتوں کے ساتھ اتحاد کرے گی، جن میں ڈاکٹر طاہرالقادری کی پاکستان عوامی تحریک بھی شامل ہے۔ یہ مہم قومی حکومت اور اصلاحات کیلئے چلائی جائیگی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری پہلے سے ہی پرویز مشرف کے اتحادی ہیں اور گلگت بلتستان کے حالیہ الیکشن میں بھی دونوں جماعتوں نے مشترکہ مہم چلائی تھی۔ ذرائع کے مطابق اے پی ایم ایل ہم خیال دیگر گروپوں سے بھی رابطے میں ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پرویز مشرف اور طاہرالقادری میں ٹیلی فونک گفتگو دونوں رہنمائوں کے رابطوں کا حصہ تھی اور ماضی میں بھی رابطے ہوچکے ہیں اور یہ گفتگو کوئی نئی بات نہیں تھی۔ ذرائع نے کہا مشرف سمجھتے ہیں کہ مسلم لیگ نون کی حکومت اپنا مینڈیٹ کھو چکی ہے لہٰذا اگلے انتخابات کیلئے ایسی قومی حکومت جو سب کیلئے قابل قبول ہو بنا دینی چاہیے۔ قومی حکومت 2018ء تک موجودہ حکومت کی مدت کو پورا کرکے بھی الیکشن کرا سکتی ہے۔ الیکشن سے قبل شفافیت یقینی بنانے کیلئے دھاندلی اور بیوروکریسی میں تبدیلیوں کا جائزہ لینا ضروری ہوگا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اے پی ایم ایل کے ساتھ قاف لیگ، فنکشنل لیگ، مسلم لیگ جونیجو اور مسلم لیگ ہم خیال گروپ مل کر ایک نئی پارٹی بنائیں گے۔
ذرائع کے مطابق متحدہ مسلم لیگ یا کسی اور نام سے بننے والی نئی جماعت میں شمولیت کے لئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید سے بھی رابطہ کیا جا رہا ہے۔ “اسلام ٹائمز” سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی تحریک کے جنرل سیکرٹری خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ مشرف کی پارٹی سے اتحاد ان دنوں موثر ہے، کئی معاملات پر ہمارے خیالات ایک جیسے ہیں۔ گلگت بلتستان میں اکٹھے انتخابات میں حصہ لینے کے بعد ہم اتحاد کو آگے بھی قائم رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا ہماری پارٹی کی اپنی ایک شناخت ہے اور ہم نئی مسلم لیگ میں ضم نہیں ہوں گے اور اتحادی کے طور پر اپنی لائن آف ایکشن بنائیں گے۔ مشرف کی طرح طاہرالقادری بھی قومی حکومت چاہتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ کرپٹ سسٹم کے تحت الیکشن بے کار ہونگے۔