
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ تکفیریت ملک میں سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے اور نواز حکومت ان مدارس کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے تیار نہیں۔ ہم سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان تمام اداروں کے خلاف کارروائی کرے جہاں تکفیریت کو فروغ دیا جاتا ہے اور دہشتگردی کے لئے جواز کی فراہمی ہوتی ہے۔ تکفیر پورے ملک اور تمام سکیورٹی اداروں کے لئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی حکومت بری طرح ناکام ہوچکی ہے اور پورے ملک میں دہشتگرد دندناتے پھر رہے ہیں اور اب یہ جماعت گلگت بلتستان کی طرف رخ کرنا چاہتی ہے۔ گلگت بلتستان میں نواز لیگ کے لئے کوئی جگہ نہیں کیونکہ یہاں کے عوام لسانی، علاقائی اور مذہب سے بالاتر ہو کر میرٹ کی بنیاد پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور ان تمام جماعتوں کو مسترد کریں گے، جنہوں نے ماضی میں اس عوام کے ساتھ دھوکہ کیا اور انکے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے علاوہ یہاں پر تفرقے کو ہوا دی اور مسلکی اختلافات میں اضافہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے عام انتخابات میں دھاندلی کے شواہد سامنے آنے کے بعد گلگت بلتستان میں انکی حیثیت صفر ہو کر رہ گئی ہے، یہ جماعت اپنی شکست کو دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہے اور اوچھے ہتھکنڈے پر اتر آئی ہے۔ طاقت کے استعمال، قبل از انتخابات دھاندلی اور اعلانات کے ذریعے یہاں کے عوام کو یرغمال بنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں شفاف انتخابات فوج کی نگرانی کے بغیر ممکن نہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے انتخابات فوج کی نگرانی کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کے لئے بھرپور جدوجہد کرے گی اور انکے حقوق کی جنگ پورے ملک میں لڑی جائیگی۔ ہم گلگت بلتستان کو بااختیار اور خود مختار دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم نے نواز لیگ کی حکومت کو یہ آفر دی تھی کہ اگر یہ حکومت مخلص ہے تو گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دیدے اور انکو وہ مقام دے جس کا یہ خطہ حقدار ہے تو ہم پورے گلگت بلتستان میں انکے حق میں دستبردار ہونے کے لئے تیار ہیں، لیکن ہم جانتے ہیں کہ نواز لیگ یہاں کے عوام سے مخلص نہیں، وہ یہاں پر حقوق دینے نہیں بلکہ یہاں کے وسائل لوٹنے آئے ہیں۔ عوام آئندہ انتخابات میں ان تمام جماعتوں کو مسترد کریں گے جنکی وجہ سے یہ خطہ اب تک محروم رہا۔