تھورگو، نر، گول، مھدی آباد، کتشو ، سمیت مختلف علاقوں میں عوامی اجتماعات سے خطاب کیا عوام نے گرم جوشی سے آب کا استقبال کیا مختلف عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے  ہوے کہا کہ گلگت بلتستان میں بھی ملک دشمن عناصر نے لسانیت، علاقائیت اور فرقہ واریت کے ذریعے عوام کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا اور غریب عوام کو اپنے حقوق سے نابلد کر دیا۔ ظالم حکمرانوں کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ عوام تقسیم رہیں اور یہ لوگ قومی وسائل لوٹتے رہیں۔ اب گلگت بلتستان کے عوام ہوشیار ہوگئے ہیں، اب یہ عوام تقسیم ہونے والے نہیں، عوام کو ہوشیاری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اگر گلگت بلتستان میں شیعہ، سنی، اسماعیلی اور نوربخشیہ اکٹھے ہو جائیں تو ظالم حکمرانوں کو گھر بھیجا جاسکتا ہے، ظالموں اور غاصبوں کا راستہ روکا جاسکتا ہے اور عوامی حقوق میسر آسکتے ہیں۔ گلگت بلتستان تبدیلی کی جگہ ہے، یہاں کی حیثیت پاکستان میں ایسی ہی ہے جیسے جسم میں سر کی۔ اگر گلگت بلتستان مضبوط ہوجائے تو پورا ملک مضبوط ہوسکتا ہے۔ گلگت بلتستان کے دریاوں سے پورے ملک میں موجود بجلی بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے، یہاں کی سیاحت سے ملک کی معیشت میں بہتری آسکتی ہے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہر بار وفاقی جماعتوں نے زبانی دعووں اور طاقت کے استعمال سے گلگت بلتستان کے عوام کو گمراہ کیا اور یہاں حکومت بنانے کے بعد اس خطے کے وسائل کو لوٹنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا۔ گلگت بلتستان کی 67 سالہ محرومیوں کی ذمہ دار وفاقی سیاسی جماعتیں ہیں، جنہوں نے اس خطے کے عوام کو حقوق دینے کے لئے اقدامات اٹھانے کی بجائے یہاں کی آواز کو دباتے رہے، اب گلگت بلتستان کے محروموں کی آواز کو دبایا نہیں جاسکتا۔ اگر گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق کے لئے دس دن سڑکوں پر نکل آئے تو حکمران حقوق دینے پر مجبور ہونگے، ہم وعدہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر آئیں تو ہم پورے پاکستان سڑکوں پر نکل آئیں گے اور پورے ملک کو جام کر دیں گے، اسکے ساتھ پوری دنیا میں آواز بلند کریں گے اور حقوق دینے پر مجبور کریں گے