
سید حسن نصراللہ نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ سعودی امریکی حملے کا مقصد یمن پر تسلط حاصل کرنا ہے، کہا کہ جارحین اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ عام شہریوں کی حمایت کر رہے ہیں لیکن جب سے حملے شروع ہوئے ہیں تب سے صرف رہائشی عمارتوں کو ہی نشانہ بنایا گیا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ یمن میں سعودی عرب اور القاعدہ کا اتحاد صاف نظر آتا ہے اور یمنی عوام کی حمایت کے دعوے کے معنی ان کے زیادہ سے زیادہ قتل عام کے ہیں اور اس سے زیادہ بری بات یہ ہے کہ جارحین نے کلسٹر بموں جیسے ممنوعہ ہتھیار استعمال کئے ہیں۔ سید حسن نصراللہ نے مزید کہا کہ سعودی اتحاد اشیائے خورد و نوش اور ادویات یمن پہنچائے جانے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے اور جن علاقوں میں غذائی اشیا موجود ہیں ان پر بمباری کر رہا ہے۔ انسانی صورتحال بہت ابتر ہے لیکن یمنی عوام نے گھٹنے نہیں ٹیکے ہیں اور وہ جارحین کے مقابلے کے سلسلے میں پرعزم ہیں۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے دہشتگردی کے نام نہاد مقابلے سے متعلق امریکی سازش کے بارے میں بھی کہا کہ امریکہ دہشتگرد گروہ داعش کے مقابلے میں سنجیدہ نہیں ہے اور وہ خطے میں اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے داعش کے خطرے سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے تاکید کی کہ امریکہ کا اصل مقصد قبائلی اور نسلی بنیادوں پر ممالک کو تقسیم کرنا ہے، تاکہ یہ ممالک کمزور ہوجائیں اور ہمیشہ حالت جنگ میں رہیں۔