سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبد العزیز کے بھائی امیر طلال بن عبد العزیز نے جرمن ٹی وی چینل سے گفتگو میں یمن پر سعودی جارحیت کے سلسلے میں بتایا: یمن پر بمباری کرنے والے جنگی طیاروں کے پائلٹ غیر ملکی ہیں جو سعودی عرب کے مزدور ہیں۔ ان مزدور پائلٹوں کا تعلق پاکستان، ہندوستان، فرانس، امریکہ اور مصر سے ہے جو ایک اڑان کے بدلے میں ۷۵۰۰ ڈالر مزدوری لیتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا: سعودی عرب نے اب ہوش کے ناخن لیے ہیں اور اس کی سمجھ میں آ گیا ہے کہ یمن میں جنگ چھیڑنا سعودی عرب کی ایک بھاری غلطی تھی۔ لیکن اب ہم ایسے تعہد کو قبول کرنے کے تیار ہیں جو جنگ سے پہلے قبول کرنے پر کبھی حاضر نہ ہوتے۔
سعودی بادشاہ کے بھائی نے جنگ میں اس کے اتحادیوں کی بے وفائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: سعودی عرب کے اتحادیوں نے یمن میں ہمارے ساتھ خیانت کی ہے اس لیے کہ وہ جانتے تھے کہ یمن بیگانہ فوج کی قتلگاہ ہے۔ ہمارے اتحادیوں نے ہم سے کہا کہ وہ ریسک لینے کو تیار نہیں ہیں یمن کی جنگ میں شریک ہونے کا مطلب ایران سے ٹکر لینا ہے اس لیے کہ وہ جانتے ہیں کہ اس عمل سے ان کے لیے جہنم کا راستہ کھل جائے گا۔ ایران یمن نہیں ہے ایران ۲۴ گھنٹوں میں سعودی عرب کی فوجی طاقت کو نابود کر سکتا ہے۔
امیر طلال نے سعودی عرب کے فوجی کمانڈروں کو ڈرپوک جانتے ہوئے کہا: سعودی عرب کے فوجی کمانڈر زمینی جنگ میں داخل ہونے سے ڈرتے ہیں حتی سعودی عرب کے بعض سپاہیوں نے جب یہ سنا کہ اس کے اتحادی یمن کی جنگ میں ان کا ساتھ نہیں دیں گے تو وہ نوکری چھوڑ کر بھاگ گئے۔