تحریر: ڈاکٹر علامہ شفقت شیرازی
خداوند متعال کی ذات جب چاہتی ہے کہ ظالمین اور متکبرین کی ناک زمین پر رگڑے تو وہ ذات ابابیل کے ذریعے وقت کے ابراہہ کو ذلیل و رسوا کرا دیتی ہے اور ذلت و رسوائی ان کا مقدر بنا دیتی ہے، جیسا کہ تاریخ میں مختلف ادوار کے فرعون و نمرود کے ساتھ ہوتا چلا آیا ہے۔ آج بھی خدا نے ایک بار پھر مظلومین جہان کو فرعونوں کے مقابلے میں عزت و سرفرازی عطا کی ہے کہ جب سعودیہ نے خود جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے یمن کی تعمیر کے لئے کثیر رقم دینے کا معاہد کیا اور خدائے ذوالجلال نے وقت کے متکبر و ظالم عرب شہنشاہوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا کر ان کے لئے ذلت و رسوائی کا نہ ختم ہونے والا باب کھول دیا اور وہ ذلت کہ جس کی طرف قرآن مجید نے اشارہ کیا۔ “کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے ان ہاتھی والوں کا کیا حال کیا۔ کیا اس نے ان کی چال کو بے مقصد نہیں بنا دیا۔” (القرآن)
کیا سعودیہ اپنے اہداف میں کامیاب ہو گیا؟؟؟
سعودی عرب جو کہ ابراہہ بن کر یمن کی مظلوم عوام پر جارحیت کرنے لگا تھا اور تقریباً ایک مہینہ تک جاری رہنے والی اس جارحیت سے سعودی عرب اپنے کسی بھی مقصد کو حاصل نہیں کرسکا۔ سعودی اہداف میں سے چند ایک ہدف یہ ہیں۔
(1)۔ سب سے بڑا ہدف حوثیوں کو جنوبی یمن سے یعنی صعدہ اور تعز تک مہدود کرنا تھا اور حوثیوں کو سعودی بارڈر کے قریبی علاقہ جات سے بے دخل کرنا تھا۔ اتنے دن کی بمباری سے نہ فقط سعودیہ اپنے اس ہدف میں ناکام ہوا بلکہ حوثی عدن صنعا سمیت پورے یمن میں انصاراللہ کی شکل میں پھیل چکے ہیں اور پورا یمن خود کو انصاراللہ کا سپاہی کہتا نظر آتا ہے۔
(2)۔ دوسرا بڑا ہدف اپنے پٹھو یمنی معزول صدر منصور ہادی کو یمن واپس بھیجنا تھا۔ اس ہدف میں بھی مکمل طور پر سعودی عرب کو ناکامی سے دوچار ہونا پڑا اور صورتحال اس نہج پر پہنچ گئی ہے کہ اس جارحیت سے پہلے تو منصور ہادی کے شاید پھر بھی کچھ امکانات باقی تھے، لیکن اس بربریت کے بعد یمنی عوام اس کے قتل کے درپے ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کیسے ہوئی؟؟؟
سعودی عرب کی جنگ بندی کا فیصلہ کوئی اچانک فیصلہ نہیں ہوا اور نہ ہی اپنے اہداف کے حصول کے بعد ہوا بلکہ آل سعود اپنی ذلت و پسپائی کو چھپانے کے لئے سکیورٹی کونسل کی قرارداد کا سہارا لے رہے ہیں۔ چند اہم ترین وجوہات کی وجہ سے یہ جنگ بندی ہوئی، جن میں سے چند ایک یہ ہیں۔
(1)۔ یہ جنگ بندی روس کی جانب سے سعودیہ کو دیئے جانے والے دھمکی آمیز بیان اور سکیورٹی کونسل میں ایک نیا مسودہ راہ حل پیش کرنے کے فوراً بعد ہوئی۔
(2)۔ کچھ دن قبل ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے یمن کے امن کے لئے ایک پلان دیا اور ایک مسودے سکیورٹی کونسل کے اندر پیش کیا گیا اور اس کے بعد روس نے جو مسودہ پیش کیا وہ بعین ہی اسی ایرانی مسودے کی طرز پر تھا۔ روس نے واشگاف الفاظ میں ریاض سے کہا کہ مزید بمباری کے نتائج خود ریاض کے لئے سنگین ہوسکتے ہیں۔
(3)۔ امریکی جنگی بیڑوں کا یمنی بحری سرحدوں کی جانب بڑھنا سعودی عرب کو مزید طاقت دینے کے لئے ایک سگنل تھا لیکن اس کے نتیجے میں ایران نے اپنے جنگی بیڑوں کو یمن کی آبی سرحد پر جمع کرنا شروع کر دیا۔ اگر امریکی بحریہ کسی طرح کا کوئی ایکشن لیتی تو خطے کے اندر ایک نہ ختم ہونے جنگ شروع ہوجاتی۔ اسی لئے پانچ دن قبل ریاض نے تہران کو پیغام بھیجا کہ ہم جنگ بندی چاہتے ہیں، مزید آبی بیڑوں کو یمنی سرحد پر جمع نہ کیا جائے اور اس بات کا اعتراف سعودی جولین اسانج نے دو دن قبل کیا تھا کہ خاندان سعود جنگ بندی کے بارے کشمکش کے شکار ہیں، وہ جنگ بندی کو اپنی ذلت و رسوائی سمجھتے ہیں۔
کامیابی کس کا مقدر بنی؟؟؟
اللہ تبارک و تعالٰی نے مظلومین جہان کے ساتھ وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ انہیں اس سرزمین کا حکمران بنائے گا اور ظالمین و مستکبرین کو ذلیل و رسوا کرے گا۔ خدا کا یہ وعدہ آج پوری قوت کے ساتھ پورا ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ آج پوری دنیا میں مظلومین اپنے حقوق کی جنگ میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ سعودی عرب کی اس جارحیت میں بھی کامیابی یمنی عوام کا ہی مقدر بنی ہے کہ جن کی استقامت و شجاعت کی وجہ سے سعودیہ مجبور ہو کر جنگ بندی کر رہا ہے، یعنی اگر یوں کہا جائے کہ ظلم پر استقامت کو فتح حاصل ہوئی ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ عرب میڈیا جو کل تک سعودی حامی تھا، اب سعودیہ پر ہی برس رہا ہے۔ عرب میڈیا پر اس وقت چلنے والی خبریں یہ ہیں کہ سعودیہ امریکیوں کے جال میں پھنس گیا ہے اور خادمین حرمین دنیائے اسلام کے اندر بدنام و رسوا ہوگئے۔
انصاراللہ کو حاصل ہونے والی کامیابیاں؟؟؟
سعودی مخالف جنگ میں انصاراللہ کو جو کامیابیاں نصیب ہوئیں، ان میں سے چند ایک کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
(1)۔ یمنی عوام میں اس وقت انصاراللہ ایک بہت بڑی سیاسی و عسکری طاقت کے طور پر متعارف ہوئی ہے۔
(2)۔ آنے والے دور میں انصاراللہ کا کردار نہ فقط یمن کے مستقبل کے لئے اہم ہوگا بلکہ اس پورے خطے میں انصاراللہ کا کردار اہم ترین ہے۔
(3)۔ سعودی عرب و اتحادیوں کے لئے انصاراللہ اس خطے کے اندر ایک نئی حزب اللہ ثابت ہوگی۔ خاص طور پر امریکہ و اسرائیل کو اب خطے میں اپنے نفوذ کو سب سے بڑا خطرہ انصاراللہ سے ہوگا کیونکہ انصارللہ کی طاقت میں بہت اضافہ ہوا ہے اور وہ عوامی پذیرائی میں خاطر خواہ اضافہ کے ساتھ ساتھ سیاسی طور پر بھی مضبوط ہوئی ہے۔
سعودیہ اب ناکامی کو کیسے چھپائے؟؟؟
آل سعود کہ جو پورے عالم اسلام کو اپنا غلام سمجھتے ہیں اور حکمرانی کے خواب دیکھتے ہیں، اس وسیع پسندانہ عزائم کی خاطر یمن پر حملہ کیا گیا لیکن ناکامی کا سامنہ ہوا، اب اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے یمنیوں سے معاہدہ کر رہے کہ وہ جشن فتح نہ منائیں اور سعودی عرب اس کے بدلے میں ایک کثیر رقم یمن کے تعمیراتی کاموں کے ضمن میں دے گا اور اس رقم دینے کا مقصد یمنی عوام کی نفرت کو کم کرنا ہے، اب سعودیہ اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے انہی یمنیوں کے ساتھ معاہدہ کرنے پر مجبور ہے۔
عرب تجزیہ نگاروں کے تجزیے۔۔۔
عرب میڈیا کے چند تجزیہ نگاروں نے جنگ بندی پر کچھ اس طرح سے تجزیات کئے ہیں۔
(1)۔ اس جنگ میں ایک بار پھر ایران بازی لے گیا ہے کہ جس کی کوشش سے جنگ بندی ہوئی ہے۔ (2)۔ ایک عرب تجزیہ نگار نے یہ بھی کہا کہ اگلی کسی بھی جارحیت کے مقابلے میں انصاراللہ کے میزائل ریاض پر ایسے گرینگے جیسے حزب اللہ کے میزائل اسرائیل پر گرتے ہیں۔
(3)۔ اس بمباری سے سعودی عرب نے اپنے دامن میں ایک ایسی آگ لگا دی ہے جسے خود بجھا نہیں سکتا۔
(4)۔ ایک اور عرب تجزیہ نگار نے یہ بھی کہا کہ اب یمن کے اندرونی معاملات میں روس بھی شامل ہوگیا ہے کہ جس کا سب سے بڑا نقصان امریکہ و اسرائیل کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کو بھی ہوگا۔
(5)۔ سارے انٹرنیشنل کھلاڑی اب یمن قضیئے میں شامل ہوگئے ہیں، اس کا نقصان سعودی عرب کو بھی ہوگا کیونکہ یہ سب کچھ سعودیہ کے دروازے پر ہو رہا ہوگا۔
پاکستان میں سعودی نمک خواروں کی رسوائی۔۔
پاکستان کے اندر دفاع حرمین کا منجن بیچنے والے سعودی ریالوں پر پلنے نمک خواروں کو اب منہ چھپانے کے لئے جگہ نہیں ملے گی، کیونکہ اب کے باپ کی ذلت سے پاکستان کے اندر تکفیریت و سلفیت کو پروان چڑھانے والوں کے لئے بھی ذلت و رسوائی ہی ہے۔ وہ لوگ جو سعودی اتحاد میں شمولیت کی بات کرتے تھے اور آل سعود کی جنگ کو حرمین کی جنگ قرار دے کر یمنیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ پاکستان میں اب ان کا دائرہ اور تنگ ہوگا اور ملت پاکستان کہ جن کے شعور کی وجہ سے پارلیمنٹ میں ان کے عزائم کے خلاف قرارداد پیش ہوئی، اب وہ قوم کو کیا منہ دکھائیں گے اور انشاءاللہ وہ وقت دور نہیں ہے کہ جب پاکستان سے سعودی عرب اپنا بستر بوریا گول کرے گا اور اپنے ساتھ اپنی ہی بوئی فصل تکفیریت کو بھی ساتھ لے جائے گا۔
خبر کا کوڈ: 456064