اسمبلی میں جانے کا ارادہ نہیں تھا، یمن کی صورتحال کے پیش نظر گئے، عمران خان
رینجرز کی موجودگی میں 23 اپریل کو دیکھتے ہیں کہ ایم کیو ایم کو کتنے ووٹ پڑتے ہیں
اسمبلی میں جانے کا ارادہ نہیں تھا، یمن کی صورتحال کے پیش نظر گئے، عمران خان
 ۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شاہراہ پاکستان پر عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا قومی اسمبلی واپس جانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، لیکن وہ یمن کی صورتحال کے پیش نظر اسمبلی میں واپس گئے تھے۔ عمران خان نے بتایا کہ آج سے 11 سال پہلے اسی قومی اسمبلی میں انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا، کہ امریکہ کی لڑائی کا حصہ نہ بنا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈالروں کی لالچ میں ظالم طبقے نے انہیں طالبان خان کے نام سے پکارا اور نتیجہ یہ ہوا کہ 80 ہزار افراد سمیت متعدد فوجی جوان بھی شہید ہو گئے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں خوف تھا کہ کہیں دوبارہ ڈالروں کے لیے ملک کو داﺅ پر نہ لگا دیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ قومی اسمبلی جانے پر گیدڑوں نے ان پر چلانا شروع کر دیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا، کیونکہ عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ این اے 246 میں ایک سیٹ کے لیے انہیں کراچی آنے کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ اگر یہ ایک سیٹ مل بھی گئی، تو کوئی خاص فائدہ نہیں ہو گا، تاہم رینجرز کی موجودگی میں 23 اپریل کو دیکھتے ہیں کہ ایم کیو ایم کو کتنے ووٹ پڑتے ہیں۔ کراچی کی اہمیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے عوام کو خوف سے آزاد کروانا ان کا مقصد ہے اور نئے پاکستان کا خواب نئے کراچی کے بغیر پورا ہونا ناممکن ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہندوستان سے ہجرت کرکے آنے والوں نے کراچی شہر کو بنایا، محنت اور جدوجہد سے وہ سب سے تیزی سے اوپر گئے، فوج، کرکٹ، ہاکی، بیوروکریٹس سمیت ہر شعبے میں مہاجر سب سے آگے تھے، لیکن اب انہیں کیا ہوگیا، 1985ء تک جو شہر ملک کو لیڈرشپ دیتا تھا، اب اسے کیا ہوگیا، وہ شہر جہاں سارے پاکستان سے لوگ نوکریوں کی تلاش میں آیا کرتے تھے، جب سے مہاجروں کے نام پر سیاست ہوئی، اس کے بعد سے مہاجروں کی صلاحیتیں اوپر جانے کے بجائے نیچے آگئیں۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے، اگر یہاں امن نہیں ہوگا تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، اگر امن نہیں ہوگا تو سرمایہ کار پاکستان نہیں آئے گا، کراچی میں بڑے بڑے سرمایہ کار رہتے ہیں، ان سے پوچھیں کیوں وہ باہر جا رہے ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ گزشتہ روز الطاف حسین کی تقریر سنی، کبھی الطاف حسین سنجیدہ ہو جاتے ہیں، کبھی رونا شروع کر دیتے، کبھی مذاق کرنا شروع کر دیتے، کبھی گانا گانا شروع کر دیتے ہیں، میں نے ریحام خان کو کہا کہ یہ وہ شہر ہے جہاں سب سے زیادہ پڑھے لکھے لوگ رہتے ہیں، وہ کیسے یہ تقریر سن رہے ہیں، دنیا میں کوئی ایک ایسی مثال نہیں کہ 23 سال تک لیڈر باہر بیٹھا ہو اور اس کی پارٹی حکومت میں بیٹھی ہو۔ عمران خان نے کہا کہ این اے 246 کے لوگوں کو کہتا ہوں کہ کراچی کے مستقبل کے فیصلے کیلئے 23 اپریل کو گھروں سے باہر نکل کر ووٹ دینا ہے، مجلس وحدت المسلمین نے ہماری حمایت کی، جس پر ان کے مشکور ہیں، این اے 246 میں بسنے والے اسماعیلیوں سے بھی کہوں گا کہ وہ 23 اپریل کو باہر نکلیں اور ہمارا ساتھ دیں، اردو بولنے والوں سے بھی اپیل ہے کہ ہمارا ساتھ دیں۔

اس سے قبل جلسے سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جب کراچی بولتا ہے تو پاکستان سنتا ہے، تاریخ بتاتی ہے کہ ہر تحریک کراچی سے شروع ہوتی تھی، لیکن اب شہر کی سیاست نے تحریکوں کو محدود کرکے رکھ دیا، پاکستان ایوب خان کی جھولی میں اور کراچی محترمہ فاطمہ جناح کے ساتھ تھا، جبکہ کراچی میں گزشتہ 3 دہائیوں سے ایم کیو ایم برسراقتدار رہی ہے اور موجودہ حالات کی ذمہ دار بھی یہی ہے۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے این اے 246 کے ضمنی انتخاب سے پی ٹی آئی کے امیدوار عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ مخالفین اب کراچی بند کرکے دکھائیں، اب کسی سے ڈرنے والے نہیں، کہا جاتا ہے کہ ایم کیو ایم غریبوں کی جماعت ہے، لیکن اس میں آنے کے بعد کئی لوگ سرمایہ کار بن گئے، جبکہ عام انتخابات میں انہیں نبیل گبول امیدوار ملے، جو گھر بیٹھے ایک لاکھ سے زائد ووٹ لے کر جیت گئے۔
 
خبر کا کوڈ: 455502