لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءشاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اس وقت یمن کی صورتحال بہت سنجیدہ مسئلہ ہے، اس پر قوم کو یک زبان ہو کر بات کرنی چاہئے۔ واضح کیا جائے کہ پاکستان اس مسئلے پر ثالث بننے جا رہا ہے یا فریق، وزیر دفاع پاکستان کی مدد سے متعلق سعودی میڈیا کے دعوﺅں کی وضاحت کریں۔
پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یمن کے مسئلے پر قوم کو یک زبان ہو کربات کرنی چاہئے اور پاکستان کا کردار واضح ہونا چاہئے۔ سعودی میڈیا تاثر دے رہا ہے کہ پاکستان نے ٹھوس یقین دہانیاں کرائی ہیں تاہم سعودی میڈیا کی باتوں میں کتنی صداقت ہے، وزیر دفاع ہی بتا سکتے ہیں، حکومت بھی سعودی عرب کی مدد کے متضاد دعوﺅں کی وضاحت کرے۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہم اس معاملے پر فریق بننے جا رہے ہیں اور قتل و غارت گری میں پارٹی بننے جا رہے ہیں؟ اور اگر ثالث بننے جا رہے ہیں تو اس کی اپنی افادیت ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے کردار میں شفافیت ضروری ہے تاہم وزیر دفاع کے بیان میں شفافیت دکھائی نہیں دیتی کیونکہ ان کے بیان نے ہماری غلط فہمیوں کو دور نہیں کیا ، وزیر دفاع کو بتانا چاہئے کہ سعودی عرب کی کیا توقعات ہیں اور اس نے کیا امیدیں وابستہ کی ہیں۔ یمن پالیسی پر بیرونی اور اندرونی اثرات کا علم ہونا چاہئے اور اس سے متعلق ایوان کو آگاہ کرنا چاہئے۔ عالمی سطح کے پالیسی ایشوز پر ہمیں یکجا ہونا چاہئے، یمن کی صورتحال حساس مسئلہ ہے، احتیاط سے آگے بڑھنا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن میں پھنسے پاکستانیوں کی اکثریت کے واپس لوٹ آنے پر خوشی ہے تاہم یمن کی صورتحال کا تجزیہ کیا جانا چاہئے اور سوچ سمجھ کر اقدامات کئے جائیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کی تقریر سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر دفاع نے قومی معاملات کے بجائے ذاتی معاملات کو ترجیح دی تاہم وہ یہ معاملات کسی اور وقت بھی اٹھا سکتے تھے لیکن کیا کریں کیونکہ یہ خواجہ آصف کی فراست ہے کہ اس پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔