۔ مجلس وحدت مسلمین اور جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ میں اتحاد کا باضابطہ اعلان کر دیا گیا۔

سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور جمعیت علمائے پاکستان کے صدر پیر معصوم شاہ نقوی نے دیگر رہنماوُں کے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ میں پر ہجوم پریس کانفرنس اپنے اتحاد کا اعلان کیا۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ شیعہ سنی اسلام کے دو بازو ہیں، مملکت خداداد پاکستان کو دونوں مسلکوں نے مل کر بنایا تھا اور انشااللہ اس کی حفاظت بھی مل کر کریں گے، پاکستان کے دشمنوں نے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے فرقہ واریت اور انتہا پسندی کو ہوا دی، آج الحمدللہ وہ ناکام ہو چکے ہیں، پاکستان کے شیعہ سنی متحد ہیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے حکومت پاکستان کی طرف سے سعودی عرب فوج بھجوانے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اِسے ملکی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ایٹمی پاور ہونے کے ناطے ہمیں مسلمان ملکوں کی لڑائی میں فریق بننے کی بجائے، مسلمانوں کو آپس میں ملانے اور ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیئے۔

علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ  پاکستان اپنی سلامتی کو مقدم رکھے، ہم اسلام میں اتحاد اور اخوت کا باعث بنیں، نہ کہ کسی پراکسی وار کا حصہ بن کر ملک کو مزید کسی امتحان سے دوچار کر دیں، حکمران ہوش کے ناخن لیں۔ جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر پیر معصوم نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بانی قائد اعظم شیعہ اور پاکستان کا خواب دیکھنے والے علامہ اقبال سنی مسلک سے تھے، اس وطن عزیز کو شیعہ اور سنی نے مل کر بنایا آج ہمارا اتحاد اس بات کی غمازی ہے کہ ہم فرقہ واریت کے نام پر پاکستان کو کمزور نہیں کرنے دینگے، پاکستان کے شیعہ سنی متحد ہیں، ہم دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب کو خوش آئند اور پاکستان کی سلامتی وبقا کو ایک سنگ میل سمجھتے ہیں، تکفریت اور دہشت گرد پاکستان کے دوست نہیں، ہمیں ان دشمنوں سے نجات کے لئے کمر بستہ ہو کر اپنی افواج کی پشت پر کھڑا ہونا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے مسلمان ملک یمن پر حملہ قابل مذمت ہے، پاکستان کو اس جنگ میں دھکیلنے والے دراصل آپریشن ضرب عضب کو متاثر کرنے کے درپے ہیں، ہمیں مسلمان ملکوں میں لڑائی پر ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیئے۔

پیر معصوم نقوی نے کہا کہ ہم پاکستان کی سلامتی کو داوُ پر لگانے کی کسی خارجہ پالیسی کو تسلیم نہیں کریں گے، پاکستان کی فوج وطن عزیز کے دفاع کے لئے بنائی گئی ہے کرائے کے لئے نہیں کہ کوئی بھی حکمرانوں پر احسان کرے اور اس احسان کے بدلے میں ان سے فوج کرائے پر لے لے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے فوج یمن بھیجی تو ملک میں خانہ جنگی شروع ہو جائے گی اور ہمیں افغانستان کی جنگ میں کودنے سے جو نقصان ہوا ہے اب یہ نقصان افغانستان والے نقصان سے کئی گنا زیادہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں شیعہ اور سنی متحد ہیں اور آج ہم نے جس اتحاد کا اعلان کیا ہے اس میں ہم متفق ہیں کہ ملک میں نظام مصطفیٰ ﷺ کے نفاذ سے ہی ہم بحرانوں سے نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں تکفیریت کی اجازت نہیں دیں گے، ہر ایسے فعل سے اجتناب کیا جائے گا جس سے کسی دوسرے کی دل آزاری ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج کا یہ اجلاس اس بات کا ثبوت ہے کہ شیعہ اور سنی امن کے لئے متحد ہیں جبکہ تیسری قوت جو مٹھی پر شدت پسندوں پر مشتمل ہے ان پر پاکستان کی زمین تنگ کر دی جائے گی اور ملک کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ پریس کانفرنس میں دونوں جماعتوں کے سرابراہوں نے مشترکہ معاہدے پر دستخط بھی کئے۔