قم وحدت نیوز؛ حجۃ الاسلام والمسلمین سید شفقت حسین شیرازی کے والد اور سسر مرحوم کی برسی کی مجلس سے خطاب کرتے ہوۓ حجۃالاسلام والمسلمین ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین نے کہا  نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی کے مختلیف پہلووں کی طرف اشارہ کرتے ہوے آپکی زندگی کو بشریت کیلے سر مشق حیات قرار دیاانہوں نے آپکی لا محدود معرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا کہ۔جہان ہستی کے اس دریگانہ  کے بارے میں گفتگو بہت ہی مشکل ہے بلکہ غیر ممکن ہے ،معتبر روایات کے مجموعہ سے استفادہ ہوتا ہے کہ جس حقیقت کو خداوند متعالی نے آپ کو عنایت فرمایا تھا اور آپ کی وجود شریف میں تمثل پیدا کیا تھا وہ ایسی حقیقت تھی جو بشر کی خلقت سے پہلے بلکہ عالم کی خلقت سے پہلے آپ خداوند متعالی کا مورد توجہ تھا ،ایک روایت میں امام صادق علیه السلام فرماتا ہے : «سمّيت فاطمة فاطمة لأن الخلق فطموا عن كنه معرفتها» فاطمہ کو فاطمہ کہا گیا ہے چونکہ انسان آپ کی معرفت کے تہ تک پہچنے سے عاجز ہیں ! اس روایت اور اس جیسی دوسری روایات سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں حضرت فاطمہ سلام الله علیها کی حقیقت کو ایک مضاف حقیقت کے عنوان سے تصور نہیں کرنا چاہیئے یعنی آپ کو پیغمبر اکرم صلی الله عیه وآله کی بیٹی ہونے ، یا امیر المومنین علیه السلام کی زوجہ ہونے یا ام الحسن و الحسین علیهما السلام یا ام الائمہ میں محدود نہ کریں ، یہ خیال نہ کریں کہ حضرت فاطمہ سلام الله علیها پیغمبر اکرم کی بیٹی ہونے کے لحاظ سے ہمارے لیے محترم ہے، کہیں یہ تصور نہ ہو کہ ان کی اکرام اور احترام کی وجہ امیر المومنین کی زوجہ ہونا ہے، بلکہ آپ کی وجود شریف میں ایک ایسی حقیقت تھی کہ ان عناوین کے علاوہ ان کے لائق کوئی اور عنوان موجود نہیں تھا ، حضرت فاطمہ سلام الله علیها کی حقیقت کیا ہے ؟ اس سوال کے جواب کے لئے ہمیں آپس میں مل بیٹھ کر بہت زیادہ گفتگو کرنے کی ضرورت ہے اور بزرگان اورآپ کے بارے میں موجود آئمہ طاہرین علهیم السلام کی روایات میں بحث کرنے کی ضرورت ہے ، ایک روایت میں امام صادق علیه السلام حضرت زہراسلام الله علیها  کے بارے میں فرماتا ہے : «هي صديقة الكبري و علي معرفتها دارت القرون الاولي»آپ سلام الله علیها صدیقہ ہے ، صدیقین کے مقام پر فائز ہے اورصدیقین کے بزرگترین مقام پرفائز ہیں