۔ تحفظ ناموس رسالت ؐ کا مسئلہ امت مسلمہ کے لیے

اتنہائی بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ نبی کریم ؐ کی ذات اہل ایمان کے لیے ان کی جان، مال اور اولاد سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ پاکستان مسلم ممالک کی سربراہی کانفرنس کی میزبانی کرے تاکہ ناموس رسالتؐ کے تحفظ کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ تیسری اتحاد امت کانفرنس کے اعلامیے میں کیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ تما م مسلمان ممالک مل کر آزادی اظہار کے نام پر ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی مسلسل دل آزاری کی مستقل روک تھام کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر کے آرٹیکل 2 اور 5 کے مطابق عالمی سطح پر خاتم الانبیاء سمیت تمام انبیاء کی شان میں گستاخی کی سزا موت اور تمام آسمانی مذاہب کی توہین کو فوجداری جرم قرار دیا جائے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ دینی جماعتوں کا اتحاد سانحہ پشاور ، ملک بھر کی مساجد، مدارس ، امام بارگاہوں، خانقاہوں اور دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں پر حملو ں کی مذمت کرتا ہے اور واضح کرتا ہے کہ کہ دہشت گردی کے واقعات کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ اتحاد امت کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف قوم کے مشترکہ عزم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ تاہم حکومت پر واضح کرتے ہیں کہ دہشت گردی کو مذہب کے ساتھ جوڑنا اور مدارس و مساجد کے خلاف مہم چلانا کسی عالمی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ حکمران مدارس و مساجد کے خلاف مہم جوئی ختم کریں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ تمام بے گناہ گرفتار علماء کو رہا کیا جائے اور لاؤڈ سپیکر کے استعمال کے سلسلے میں دینی ضروریات اور تقاضوں کو مدنظر رکھ کر حقیقت پسندانہ پالیسی اپنائی جائے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ اتحاد امت کانفرنس اسلامی جمہوریہ پاکستان کی نظریاتی اساس کے تحفظ کے عزم کا اظہار کرتی ہے کیونکہ پاکستان کی بقا و سلامتی اور استحکام و دوام نظریہ پاکستان کے ساتھ وابستہ ہے۔اعلامیے میں لکھا گیا کہ یہ کانفرنس نظریہ پاکستان اور مقاصد پاکستان کے خلاف مہم چلانے اور پاکستان کو لادین بنانے کی باتیں کرنے والے نام نہاد دانشوروں، پر واضح کرتی ہے کہ نظریہ پاکستان کے خلاف مہم جوئی کسی صورت قابل برداشت نہیں ہے۔ اعلامیے میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پاکستان کو اسلامی ریاست بنانے اور پاکستانی معاشرے کو صحیح اسلامی معاشرہ بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ اعلامیے میں عالم اسلام میں پیدا کی جانے والی فرقہ وارانہ کوششوں کو بھی بھرپور مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے والے عناصر اسلام اور امت مسلمہ کے دشمن ہیں۔ اعلامیے میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان میں شامل جماعتیں اتحاد و وحدت کے لیے جدوجہد کرتی رہیں گی۔

تیسری اتحاد امت کانفرنس سے کونسل کے سربراہ ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر زبیر اور رکن جماعتوں کے مرکزی راہنماؤں اور ملک کی اہم شخصیات منجملہ حافظ سعید، سراج الحق، علامہ سید ساجد علی نقوی، پروفیسر عبد الغفور حیدری، علامہ شیخ محسن علی نجفی، پیر محفوظ مشہدی ، جنرل (ر) حمید گل، حافظ عاکف سعید، مولانا عبد الغفار روپڑی، مولانا عبد المالک، ڈاکٹر عبد الرزاق سکندر، پیر عتیق الرحمن، پیر سید آل حبیب، علامہ قاضی نیاز حسین نقوی، علامہ افتخار نقوی، علامہ امجد خان، ڈاکٹر سراج، علامہ امین شہیدی، پیر ہارون گیلانی، آصف لقمان قاضی، پیر عبد الشکور نقشبندی، ثاقب اکبر، امیر حمزہ، علامہ عارف واحدی، مولانا عبد الجلیل نقشبندی، ڈاکٹر وسیم اختر، پروفیسر ابراھیم،ڈاکٹر اسد اللہ بھٹو، ڈاکٹر عابد رؤف اورکزئی، ڈاکٹر نور احمد شاہتاز، ڈاکٹر غیرت بہیر اور دیگر کئی ایک اہم سیاسی و مذہبی قائدین نے خطاب کیا۔ کانفرنس میں شیخ الازھر علامہ احمد الطیب کا خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا گیا یہ پیغام صاحبزادہ عزیر نے پڑھا۔ کانفرنس میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان میں شامل تمام جماعتوں کے قائدین اور کارکنان کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ اساتذہ، دانشوروں، علماء اور طلبا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔کانفرنس کی نظارت کے فرائض ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے انجام دئیے۔
 
خبر کا کوڈ: 450002