.حز ب اللہ کے قائد نے کہا سعودی عرب کو مشورہ دیا کہ وہ حقائق کو تسلیم کرے اور شام کے نظام حکومت کے زوال کی توقع نہ رکھے.لبنان کے اندر بھی سعودی حمایت یافتہ دھڑے اپنا انجام حکومت شام کے انجام سے نہ جوڑیںامام موسی صدر اور چار مغوی ایرانی سفارتکاروں کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے زیادہ سنجیدہ کوششیں کی جائیں۔
اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق سید حسن نصر اللہ نے سعودی حکمرانوں کو خبردار کیا کہ موقع سے فائدہ اٹھائیں اور شام کو مزید تباہی سے دوچار کرنے سے باز رہے۔ انھوں نے لبنان میں سعودی حمایت یافتہ دھڑے 14 مارچ گروپ کو بھی مشورہ دیا کہ حکومت شام کا تختہ الٹنے کا انتظار نہ کرے اور لبنان میں سبوتاژ کی کوششوں سے باز آئے۔
سید حسن نصر اللہ نے “شفاخانہ رسول اللہ الاعظم صلی اللہ علیہ و آلہ” کی تاسیس کی سالگرہ کے موقع پر اپنے نشری خطاب میں کہا:
٭ سعودی عرب شام میں اپنے مقاصد میں ناکامی کی وجہ سے سیخ پا ہے؛
٭ جن ممالک نے شام کے نظام حکومت کو سرنگوں کرنے کی کوشش کی انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اور شام کے نظام حکومت کی شکست و ریخت کی خوشی منانے والوں کی خوش فہمیاں دھری کی دھری رہ گئیں؛
٭ جو لوگ شام کے مسئلے کا سیاسی حل چاہتے ہیں اگر سچے ہیں تو انہیں یہ کام انجام دینا چاہئے اور او آئی سی اور عرب لیگ کو اس راہ میں موجود رکاوٹیں ہٹادینی چاہئیں؛
٭ شام کے مسئلے کے سیاسی حل کے مخالفین مذاکرات کے لئے فراہم کردہ موقع سے فائدہ اٹھائیں تو یہی ان کے لئے بہتر ہے۔ پورے خطے کو ایک ملک کے غصے کی بنا پر تناؤ کی حالت میں نہيں رکھا جاسکتا؛ مسلح گروپوں کی جدائیوں اور تنازعات کا مقصد بحران کے حل کا راستہ روکنا ہے جبکہ مسئلہ حل کرنے میں رکاوٹیں ڈالنے کا مفہوم یہ ہے کہ جھڑپیں جاری رہیں، زیادہ سے زیادہ بےگناہ افراد موت کے بھینٹ چڑھیں، زیادہ سے زيادہ خرابی اور ویرانی شام پر مسلط ہو اور اس کے پڑوسی ممالک کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے۔
٭ جس محاذ کا پورا مقصد ہی شام کا نظام حکومت گرانا تھا اس نے سب کچھ کرکے دکھایا لیکن ناکام ہوا چنانچہ اب سیخ پا ہے اور اس مسئلے کے سیاسی حل کا راستہ روکنے پر پر تلا ہوا ہے۔