
: حجت الاسلام سید مرتضی السندی بحرین کی اسلامی تحریک “تیار الوفاء “کے رہنما حوزہ علمیہ قم کے تحصیل کردہ
اور بیرون ملک تیار الوفاء کے نمائیندے کہ جن کو اب تک ۵ مرتبہ گرفتار کیا گیا ہے نے حوزہ نیوز ایجینسی کے ساتھ گفتگو میں شیعوں اور سنیوں کے درمیان تفرقہ اندازی کی آل خلیفہ کی سازش کو بے نقاب کیا۔
آپ کی نظر میں حکومت آل خلیفہ نے مجلس علمائے بحرین کو کیوں منحل کیا ہے ؟
حکومت آل خلیفہ نے شیعہ سنی کے درمیان تفرقہ اندازی کی خاطر اور یہ بہانہ بنا کر کہ مجلس علمائے بحرین بطور غیر مجاز کام کرتی ہے اس کو منحل کیا ہے لیکن ہم انقلابی جانتے ہیں کہ یہ ایک عدالتی حکم یا فیصلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک سیاسی حکم ہے ۔حکومت آل خلیفہ علماء کی فعالیت سے خوف زدہ تھی اس لیے کہ علماء عوام کے ساتھ ہیں اور ملت کی مظلومیت اور اس کے درد سے آشنا ہیں اس بنا پر حکومت آل خلیفہ نے مجلس علماء پر دباو ڈالا تا کہ وہ عوام کی حمایت اور پشت پناہی سے دست بردار ہو جائے۔
بحرین کے انقلابی اور مجلس علماء آل خلیفہ کے اس اقدام کے خلاف کیا اقدامات کر رہے ہیں ؟
بحرین کے انقلابیوں اور علماء نے اس پر اعتراض کیا اور اس عدالتی حکم کو تسلیم نہیں کیا ،ریلیاں نکالیں اور اقوام متحدہ کے رئیس بان کی مون کے نام ایک خط لکھ کر اپنے احتجاج اور اس کے سلسلے میں اپنی شدید مخالفت کو اس پر ظاہرکیا۔حال حاضر میں عدالت کی طرف سے اس حکم کو اجراء کرنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں لیکن طرح طرح کے اعتراضات کا سلسلہ جاری ہے ۔
اس دوران علمائے اہل تسنن کا طرز عمل کیا ہے ؟
بحرین میں اکثر علمائے اہل سنت سیاسی تجربہ نہیں رکھتے اور حکومت کے چنگل سے آزاد نہیں ہیں لیکن بحرین کے انقلاب میں بعض اہل تسنن نے بھی شرکت کی ہے لیکن حکومت آل خلیفہ کی شیعوں اور سنیوں کے درمیان تفرقہ اندازی پر مبنی سازش کے بعد اور بحرین میں علمائے اہل سنت کے سیاسی امور میں نا تجربہ کار ہونے کی بنا پر بحرین کی حکومت کسی حد تک اپنی سازش میں کامیاب رہی ہے ۔
عوامی انقلاب کے چوتھے سال کے آغاز کے موقعے پر ملت کی طرف سے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں اور آیا لوگوں کے مطالبات پورے ہوئے ہیں ؟
الحمد للہ انقلاب بحرین رواں دواں ہے شب و روز تمام دیہاتوں میں ہڑتالیں ہوتی ہیں اسی طرح انقلاب کی سالگرہ کے دن پورے بحرین میں صبح سے شام تک ہڑتالیں رہیں۔ ایک بہت بڑی ریلی آیۃ اللہ شیخ عیسی کی دعوت پر نکالی گئی ۔بحرین کے لوگ اس انقلاب کو کسی بلند نتیجے تک لے جانے پر مصر ہیں اس لیے کہ انہوں نے بڑی تعداد میں شہداء نچھاور کیے ہیں اور وہ یقینا کامیاب ہوں گے۔
انقلاب کے اس موڑ پر بحرین کی آزادی بخش پارٹیوں کا کیا پروگرام ہے ؟بحرین میں کل کتنی پارٹیاں ہیں اور ان کے مذاہب کی نوعیت کیا ہے ؟
بحرین میں پارٹیوں کے رہنماوءں نے کافی پروگرام بنائے ہیں اور بعض علاقوں میں وسیع پیمانے پر عظیم مظاہرے بھی ہوئے ہیں ۔ دیہاتوں میں ہڑتالیں ، قیدیوں کی بھوک ہڑتالیں ، عوامی جگہوں پر اجتماعات ،اصلی سڑکوں کو جام کرنا، لوء لوءہ چوک کی طرف مارچ کرنا، بعض انقلابیوں کا بعض یورپی ممالک کے نام خط ارسال کرنا ،کچھ ملکوں میں اجتماعات معقد کرنا جیسے کچھ اقدامات ہیں جو آزادی خواہ پارٹیوں کے رہنما انجام دے رہے ہیں ۔
پارٹیوں کی تعداد کے بارے میں بتا دیں کہ پارٹیاں بحرین میں زیادہ ہیں لیکن حکومت کی مخالف شیعوں کی سات پارٹیاں ہیں مگر بحرین میں آزادی خواہ اور سنیوں کی پارٹیاں زیادہ ہیں ۔ لیکن شیعوں کی پارٹیاں آل خلیفہ کی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کرتی ہیں جب کہ دوسری پارٹیاں نظام کی اصلاح چاہتی ہیں ۔
بحرین کے انقلاب میں سعودی عرب اور اسرئیل کی حکومت کا رول آپ کی نظر میں کیسا ہے؟
سعودی عرب اپنی فوج کے ساتھ بحرین میں کود پڑا ہے اور اس نے اپنے تمام وسائل آل خلیفہ کے اختیار میں دیے ہیں انہوں نے شیعوں کی مسجدوں کو ویران کیا ہے بہت سارے قیدیوں کو اذیتیں دی ہیں اور قید خانوں میں ان کے اعتقادات کی توہین کی ہے اسی طرح بحرین میں امام باڑوں کو مسمار کیا ہے اور ذرائع ابلاغ کے لحاظ سے انقلاب بحرین کو محاصرے میں رکھا ہے دوسری طرف دنیا میں کوئی بھی اپنے مفادات کی خاطر بحرین کے لوگوں کا دفاع نہیں کرتا اس کے باوجود کہ بحرین کے عوام پر بہت مظالم ڈھائے گئے ہیں لیکن دنیا کے ذرائع ابلاغ میں اس کو بہت کم جگہ دی گئی ہے ۔
بحرین میں انسانی حقوق کی پائمالی کو لے کر امریکہ اور برطانیہ کا کیا رول ہے؟
امریکہ اور برطانیہ انسانی حقوق پر کوئی توجہ نہیں دیتے بلکہ ان کی نظر اپنے مفادات اور خلیج فارس کے تیل پر ہے اسی وجہ سےبحرین میں سعودی عرب کی فوجی مداخلت اور اس فوج کے جرائم پر انہوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا اور بحرین کے لوگوں کا دفاع نہیں کیا ۔
آل خلیفہ کی حکومت سے بحرین کے لوگوں کو کیا توقعات ہیں ؟
بحرین کے لوگوں نے تمام مظاہروں میں اپنے نعروں میں حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے اور بحرین کے لوگ جانتے ہیں کہ یہ حکومت خائن ہے چونکہ اس نے اپنے تمام وعدوں میں خیانت کی ہے لیکن بعض مخالف سیاسی گروہوں نے امریکہ کے دباو میں آکر بارہا حکومت کے ساتھ مذاکرات کیے لیکن کسی مطلوبہ نتیجے تک نہیں پہونچے۔
بحرین میں مساجد اور شیعوں کے مذہبی مراکز کی کیا حالت ہے؟
بحرین میں ۳۸ مسجدوں کو خاک میں ملا دیا گیا اور بہت سارے مذہبی مراکز کو ویران کر دیا گیا آج لوگوں کا اصرار ہے کہ دوبارہ ان مسجدوں کو آباد کریں اور مسمار شدہ مساجد کی فضاء میں نماز جماعت قائم کریں اسی طرح ان میں سے کچھ مسجدوں کو دوبارہ تعمیر کریں لیکن حال حاضر میں مذہبی مراکز پر دباو ہے کہ جس کا آخری گواہ مجلس علماء بحرین کا مسئلہ تھا کہ جس کو منحل کر دیا گیا، دوسری طرف لوگ حکومت کے دباو کو خاطر میں نہیں لاتے اور اپنے تبلیغی اور سیاسی پروگرام جاری رکھے ہوئے ہیں اور مسجدوں امام باڑوں اور تبلیغی مرکزوں میں پروگرام منعقد کرتے ہیں ۔
اس سال جنوری میں جب سے بحرین کے ولی عہد نے بات چیت کی دعوت دی ہے اب تک سو سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے آیا یہ مذاکرات کسی نتیجے تک پہونچیں گے؟
شروع سے ہی ولی عہد کی دعوت ایک سازش تھی اور ولی عہد پر یہ الزام بحرین کے لوگوں کا ہے ہمارا بھی یہ عقیدہ ہے کہ ولی عہد مذاکرات اور بات چیت میں سنجیدہ نہیں ہے اس لیے کہ اگر وہ سنجیدہ ہوتا تو بات چیت کا کوئی نتیجہ نکلتا۔وہ انقلاب کی سالگرہ کے نزدیک اور فرمولہ گیموں کے شروع ہونے کے موقعے پر بات چیت کے موضوع کو چھیڑتے ہیں اور جب یہ کام ہو جاتے ہیں تو مذاکرات لغو ہو جاتے ہیں اور آخر کار ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا ۔