اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے عراق کی پارلیمنٹ کے اسپیکر سید عمار حکیم کے ساتھ ملاقات میں کہا: اللہ کے لطف و کرم سے دنیا کے حالات شیعوں کے حق میں بہتر جا رہے ہیں جس طریقے سے فرعون کے ہاتھوں موسی کو تقویت ملی اسی طرح اس وقت ہمیں بھی دشمنوں کے ہاتھوں تقویت مل رہی ہے۔
انہوں نے کہا: اگر ایک ملک اندرونی اور بیرونی اختلافات کا شکار ہو جائے تو اس وقت دونوں کا مقابلہ کرنا مشکل ہو جاتاہے لیکن الحمد للہ عراق میں جو حالیہ دنوں اتحاد وجود میں آیا ہے اس نے داعش جیسی ٹولیوں کا اچھے طریقے سے منہ توڑ جواب دیا ہے اور یہ یقینا قابل تعریف کارنامہ ہے۔
شیعوں کے مرجع تقلید نے کہا: ہمیں شروع میں عراق کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے بڑی تشویش تھی کہ اگر یہ چیز باقی رہتی تو بیرونی دشمن بہت قوی ہو جاتا۔
انہوں نے مزید کہا: جب ہم نے سنا کہ عراق کے حکام اور مراجع نے اپنی جانفشانی کے ذریعے اندرونی مسائل کو حل کر دیا ہے تو ہمیں سکون حاصل ہوا۔
انہوں نے کہا: بیرونی طاقتیں ہمیشہ سے شیعوں پر یہ الزام لگاتی تھیں کہ شیعہ دھشتگرد ہیں لیکن ان واقعات سے سب پر عیاں ہو گیا ہے کہ دھشتگرد وہی لوگ ہیں جو شیعوں کے دشمن ہیں۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے مزید کہا: ہم نے جو تکفیریت کے خلاف حوزہ علمیہ قم میں کانفرنس منعقد کی اس میں یہ بات کہی کہ اوبامہ ہمیشہ یہ کہتا تھا کہ ایران دھشتگرد ہے لیکن ہم نے اتنی بڑی کانفرنس کر کے یہ بتا دیا کہ دھشتگردی کا مقابلہ کرنے والے ہم ہیں۔
سید عمار حکیم نے اس گفتگو کے آغاز میں آیت اللہ مکارم شیرازی کو عراق کے مقدس مقامات کی زیارت کے لیے دعوت دیتے ہوئے عراق کے موجودہ حالات کی رپورٹ پیش کی اور داعش کے خلاف حاصل شدہ کامیابیوں پر تفصیل سے گفتگو کی۔