اہم خبریںپاکستان کی خبریں

مسئلہ فلسطین کے بعد مسئلہ کشمیر مسلم دنیا سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔ سیرت حضرت زینب (س)ہمیں صبر و تدبیر کے ساتھ ظالم کا ہر میدان میں مقابلہ کرنے کا درس دیتی ہے/ ڈاکٹر سید شفقت شیرازی

ولادت رمز مقاومت حضرت زینب کبریٰ و 27 اکتوبر یوم سیاہ کشمیر کے حوالے سے تجزیہ و تحلیلی نشست
وحدت نیوز نیٹ ورک (قم المقدسہ) مؤسسہ باقرالعلوم قم المقدس میں سپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم کے زیر اہتمام 27 اکتوبر یوم سیاہ کشمیر اور ولادت ثانی زہرا حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی مناسبت سے ایک تجزیہ و تحلیلی نشست کا انعقاد کیا گیا ۔
بشیر دولتی صاحب نے 27 اکتوبر 1997 تاریخ کشمیر کے سیاہ دن اور رمز مقاومت سیدہ زینب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نشست کا آغاز کیا البتہ نشست کا رسمی اور باقاعدہ آغاز کلام الہی سے ہوا ۔ قاری سید احتشام کاظمی نے تلاوت کلام الہی کا شرف حاصل کیا ۔
اسکے بعد فراز نقوی صاحب نے مناسبات کے حوالے سے مختصر گفتگو کی ۔
اسکے منظور حسین نے بعد حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی شان میں منقبت پیش کی
بعد ازاں قبلہ شبیر سعیدی صاحب نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اس وقت پوری مسلم امہ مقبوضہ بنی ہوئی لیکن اس طرف توجہ نہیں جبکہ کشمیری اپنے آپ کو مقبوضہ کہتے ہیں اسلیے انکی طرف توجہ ہے ۔
انہوں نے کہا کشمیر میں ظلم و بربریت کے خاتمے کے لیے خود کشمیر سے افراد نکلنے چاہیے کشمیر سے قائد نکلنے چاہیے جو اپنے اس محروم علاقے کو ظلم سے نجات دلا سکیں ۔
اسکے بعد مولانا فردوس میر صاحب نے گفتگو کرتے ہوئے کشمیر میں ہونے والے مظالم کی طرف اشارہ کیا ۔ آپ نے کشمیر میں ہونے والی سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کشمیر میں نوجوانوں کی بے راہ روی کے لیے طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں جن میں ثقافتی یلغار ، بے حیائ ، منشیات کی لت میں مبتلا کرنے اور فکری بے راہ روی شامل ہیں ۔ ہمیں سیرت زینب کبریٰ پر عمل کرتے ہوئے وقت کے ظالم کے خلاف صدائے حق بلند کرنے کی ضرورت ہے ۔
اسکے بعد سیکرٹری امور خارجہ مجلس وحدت مسلمین حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی صاحب نے گفتگو کرتے ہوئے سپورٹ کشمیر فورم کی کوششوں کو سراہا اور کہا اسطرح کی نشستوں کا انعقاد وقت کی ضرورت ہے ۔ کیونکہ مسئلہ فلسطین کے بعد مسئلہ کشمیر مسلم دنیا سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔ سیرت حضرت زینب ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ ہمیں صبر و تدبیر کے ساتھ ظالم کا ہر میدان میں مقابلہ کرنا چاہیے ۔ حضرت زینب سلام اللہ نے ایک ایسے معاشرے میں خطبے دیے جہاں بولنا جرم تھا لکھنا جرم تھا اسیے میں آپ نے وقت کے ظالم کو للکارا اور کہا تم حزب طاغوت و شیطان ہو اور جس کو تم نے کربلا میں شہید کیا ہے اور انکی مستورات کو قیدی بنایا ہے وہ حزب اللہ
آپ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ کشمیر ایک زرخیز سر زمین ہے ۔ حال ہی میں کشمیر کی غیور اور شجاع عوام اپنے حقوق کے لیے نکلے اور اپنی تمام مطالبات منوا لیے۔ اگر کشمیریوں کے اندر یہ بیداری کا سلسلہ جاری رہا تو وہ دن دور نہیں کہ ظالم منہ کی کھائے گا اور کشمیر آزاد ہو کر رہے گا ۔
یاد رہے 27 اکتوبر 1997 جب ھند پاک کی تقسیم بندی ہوئی تو کشمیر باوجود اسکے کہ اکثر مسلم اکثریت علاقہ ہونے کے ھندوستان نے اپنی فوج کشمیر میں اتاری اور ظلم و بربریت کے ذریعے اس علاقے کو اپنے کنٹرول میں لے لیا اور ظلم و جبر کا سلسلہ ابھی تک جاری رکھا ہوا ہے ۔
بشیر دولتی صاحب اس نشست کی نظامت کے فرائض انجام دے رہے تھے اور تمام شہداء اسلام کی درجات کی بلندی کے لیے دعا سے اس نشست کا اختتام کیا گیا ۔

Shares:

اترك تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *