وحدت نیوز نیٹ ورک (اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں آج انسانی حقوق کے وکیل ایڈووکیٹ ہادی علی کی گرفتاری نے ملک میں انصاف کے نظام اور عدالتی عمل کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں، ہادی علی، جو ہمیشہ پسے ہوئے طبقات اور کمزور طبقات کے حقوق کے دفاع میں پیش پیش رہے ہیں، آج عدالتی تقاضوں کے مطابق عدالت میں پیش ہوئے۔ تاہم، جج افضل مجوکہ کی جانب سے ان کی گرفتاری کے حکم نے عدالتی اختیارات کے ممکنہ غلط استعمال پر تشویش پیدا کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اس وسیع تر دباؤ کا تسلسل معلوم ہوتا ہے جس کا سامنا ہادی علی اور ان کی اہلیہ ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری کو عرصہ دراز سے ہے، دونوں وکلاء نے ہمیشہ ان افراد کی نمائندگی کی ہے جو ریاستی جبر، لاپتہ افراد کے مقدمات اور توہینِ مذہب جیسے حساس معاملات میں انصاف کے متلاشی ہیں، ایسے واقعات عدلیہ کے وقار کو مجروح کرتے ہیں اور عوامی اعتماد کو کمزور کرتے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایڈووکیٹ ہادی علی کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور جج کی جانب سے اختیار کیے گئے فیصلے کا غیر جانبدارانہ عدالتی جائزہ لیا جائے تاکہ عدالتی نظام کی شفافیت اور انصاف پر عوامی اعتماد بحال ہو سکے۔








