اہم خبریںپاکستان کی خبریں

اس وقت ریاست کے ستون گِر چکے ہیں، پارلیمنٹ اور عدلیہ متاثر ہو چکی ہے اور مجریہ بھی غلام صفت ہو چکی ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

وحدت نیوز نیٹ ورک (اسلام آباد) چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی جو اکائیاں یونٹس اور مختلف صوبے ان سب کو کوئی اکٹھا رکھ سکتا ہے تو وہ آئین ہی ہے، البتہ وہ آئین جو 1973ء میں بنایا گیا تھا، وہ آئین جس میں آمروں نے تحریف نہ کی ہو اور جس کی روح کو بگاڑا نہ گیا ہو۔ وہ آئین نہیں جو چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد بن چکا ہے، اس نے عدلیہ کی استقلالیت کو ختم کر دیا ہے، اس وقت ریاست کے ستون گِر چکے ہیں، پارلیمنٹ متاثر ہو چکی ہے، عدلیہ متاثر ہو چکی ہے، اور مجریہ بھی غلام صفت ہو چکی ہے، پاکستان تقریباً ایک مقبوضہ صورتحال کی طرف جا رہا ہے، یہاں کوئی کسی سے پوچھتا نہیں، فیصلے اوپر سے ہوتے ہیں، پارلیمنٹ کو معلوم نہیں ہوتا کہ کیا ہو رہا ہے، اور ہمارے حکمران محض تماشا کر رہے ہیں؛ محض نقلی کردار ادا کر رہے ہیں کہ سب کچھ بخوبی ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس کرسی پر آپ بیٹھے ہیں آپ کو وہ کام کرنا چاہیے، آپ ڈیلیور نہیں کر رہے، کچھ نہیں کر رہے اور بالکل ایسے برتاؤ کر رہے ہیں جیسے ہم نواز یا ہم نوا بنے ہوئے ہوں، یہ درست رویہ نہیں ہے۔ ایسے حکمران ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھے، اتنے گرے ہوئے، اتنے چھوٹے اور حقیر، وہ لوگ جو آئین کے ساتھ کھیل رہے ہیں، رول آف لا یعنی قانون کی حکمرانی کو ختم کرنے میں برابر کے شریک ہیں؛ وہ رول آف لا کو تباہ و برباد کرنے، اس پر حملہ کرنے میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کے بنیادی حقوق، لوگوں کی ناموس وآزادی اور چادر وچار دیواری کا تقدس ہر شئے پر غالب ہے، یہاں جو اندھیر نگری ہے وہ سب کے سامنے ہے، رول آف لاء بالکل نہیں ہے، تیراہ میں بمباری ہوئی معصوم لوگ اور بچے مارے گئے، وہاں کے لوگ کہتے ہیں کہ ہمارے لوگوں کو بے گناہ مارا گیا ہے، وہ اس پر سراپا احتجاج ہیں، اس پر کوئی بول رہا ہے نہیں سب خاموش ہیں، صحافیوں کی آزادی پر بھی قدغن لگی اور پیکا ایکٹ کے ذریعے زبان بندی کر دی گئی لیکن آپ لوگ خاموش ہیں، کم از کم ان مظالم کے خلاف سیاہ پٹیاں باندھیں اور علامتی احتجاج تو کرتے رہیں، ظلم کے خلاف بولتے رہو، نہیں بولو گے تو آخر ایک دن آئے گا سب کے گلے کاٹ دیئے جائیں گے، یہاں لوگ ایسے ہو گئے ہیں جیسے کانوں میں سیسہ ڈال دیا گیا ہے اور گونگے بن چکے ہیں، صدائے احتجاج بلند کرنا نہ چھوڑیں، غلط عمل پر اعتراض اور مزاحمت کرنا ہم سب کا فرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ سب مذمت کرتے اس ظلم کی جس میں بے گناہ بچے اور لوگ مارے گئے، یہ سب وطن کے بیٹے تھے جن پر ظلم ڈھایا گیا، اس پر کوئی سوال یا پوچھ گچھ اور جواب طلبی بھی نہیں ہے، ہم ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں ظلم کی سیاہ رات چھائی ہوئی ہے۔چھبیسویں آئینی ترمیم کا تعفن ہر باضمیر اور پاکستان سے محبت کرنے والا شخص محسوس کرتا ہے اور جو اقتدار کی مردہ لاش کو کھانے اور اس کے تعفن کے عادی ہو چکے ہیں، ملک کی اس حالت کو بدلنا پڑے گا اور ہم یہ کر لیں گے، ہم چپ نہیں رہیں گے اور نہ ہی ہار مانیں گے،انشاءاللہ ظالم کبھی بھی نہیں جیت سکتا البتہ شرط ہے کہ مظلوم میدان نہ چھوڑے اور ثابت قدم کرے۔

Shares:

اترك تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *