عالمی خبریں

گلستان جوہر میں مرتضیٰ رضوی کا قتل اور جعفرطیارمیں علامہ جوادزیدی پر حملہ اسٹریٹ کرائم کی سنگین وبھیانک وارداتیں ہیں، احسن عباس رضوی

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر کے صدر احسن عباس رضوی کا ملیر جعفرطیار سوسائٹی اور گلستان جوہر میں راہزنی کے واقعات میں سید مرتضیٰ حسین رضوی کے بہیمانہ قتل اورمعروف عالم دین علامہ جواد حیدر زیدی کے زخمی ہونے کی مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہر قائد جرائم کا دارالحکومت بنتا جارہا ہے عوام کو تحفظ کی فراہمی ریاستی اداروں کی اولین ذمہ داری ہے۔شہر قائد میں بڑھتا ہوا اسٹریٹ کرائم سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔سڑکوں پر دندناتے جرائم پیشہ افراد کی بڑھتی ہوئی وارداتوں سے شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں۔عوام اپنی گلی موحلوں، چوراہوں پر نحفوظ نہیں لوٹ مار،قتل کی یومیہ اور ماہانہ وارداتیں نیا ریکارڈ قائم کر رہی ہیں۔ عوام اسٹریٹ کرائم کے عذاب میں مبتلا ہیں یوں لگتا ہے جیسے علاقے میں قانون کی بالادستی کی بجائے جرائم پیشہ عناصر کا راج ہے سڑکوں پر دندناتے اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں شہریوں کی قیمتی جانیں جارہیں ہیں شہریوں کوروزانہ کی بنیادوں پر لوٹا جارہا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے صرف نوٹس لینے کے دعوئے ہوتے ہیں مجرم گرفتار نہیں کئے جاتے۔ لوٹ مار کی وارداتیں پچھلی تمام حدیں پار کر جاتی ہیں اور جرائم کی روک تھام کے لیئے قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیس،رینجرز ودیگر بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔خصوصاضلع کورنگی اور ملیر میں صبح سویرے اسکول، کالج، فیکٹری اور دیگر امور کی انجام دہی کیلئے گھروں سے نکلنے والے افرادخصوصاً خواتین راہ گیروں کے ساتھ لوٹ مار کے واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آئے ہیں، اسٹریٹ کرمنلز خواتین کو خاص طور نشانہ بنارہے ہیں کیونکہ خواتین کی جانب سے زیادہ مزاحمت کا سامنا نہیں ہوتااسٹریٹ کرائم کے روک تھام کیلئے سکیورٹی ادروں کی حکمت عملی کا گراف ڈاؤن ہے جوصوبائی حکومت اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکرگی کی قلعی کھولنے کیلئے کافی ہے۔ جب تک جرائم پیشہ افراد پر آہنی ہاتھ نہیں ڈالا جاتا تب تک شہرمیں لاقانونیت کا غلبہ رہے گا۔

انہوں نے سید مرتضیٰ حسین رضوی کو قتل اورعلامہ جواد حیدر زیدی پر حملہ کرنے والے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ محض ایک آدھ تھانے کے ایس ایچ او کی تبدیلی مسئلے کا حل نہیں ، پولیس ڈیپارٹمنٹ کو اپنے اندر چھپی کالی بھیڑوں کے خلاف آپریشن کلین اپ کرنا ہوگا،انٹیلیجنس بیس کارروائیوں کو تیز کرنا ہوگا، ایف آئی آر کے اندراج اور تحقیقاتی نظام کوآسان اور سہل بنا نا ہوگا اور عوام کا اعتماد محکمہ پولیس پر بحال کرنا ہوگا۔

 

Shares:

اترك تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *