Uncategorized

سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس کی سینیٹ میں جرات مندانہ تقریر، مسنگ پرسنز کی بازیابی اور آئین کی عملداری کا مطالبہ

وحدت نیوز (اسلام آباد) چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن پر ہونے والے حملے کی مذمت کی ہےاور واقعے میں ملوث افراد کا ویڈیو کے ذریعے تعین کر کے قرار واقعی سزا دی جائے، احمد فرہاد شاعر اور صحافی ہیں جنہیں لاپتہ کیا گیا ہے انہیں فوری آزاد کیا جائے، کسی کو لاپتہ کرنا مہذب معاشروں اور حکومتوں میں نہیں ہوتا، کئی لاپتہ افراد ایسے ہیں جنہیں آٹھ آٹھ سال مسنگ کیا گیا ہے، لاپتہ تو کسی دشمن کو بھی نہیں ہونا چاہیے، بے گناہ افراد کو جیل میں رکھنا خلاف قانون ہے، چاہے وہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ہیں یا کوئی اور ہے انکا تعلق چاہے کسی بھی سیاسی پارٹی سے ہو، ہم سب کے لیے آواز بلند کریں گے صرف اپنے لیے نہیں، ڈاکٹر یاسمین راشد اور عالیہ حمزہ دونوں تعلیم یافتہ خواتین ہیں، خواتین و دیگر قیدیوں کو کئی کئی مقدمات میں مختلف شہروں میں ملوث کیا گیا ہے، اس ناانصافی کو بند کیا جائے، انہیں دہشت گردی کے کیسز میں قید رکھا گیا ہے، عالیہ حمزہ کے شوہر کینسر کے مریض ہیں، یہ ظلم و زیادتیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، اس وقت جیلوں میں ہزاروں سیاسی قیدی پابند سلاسل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں سب سے بڑا مسئلہ آئین وقانون پر عمل نہ ہونا ہے، اس وقت ملک میں قانون کی بالادستی قائم نہیں ہے، قانون کی حکمرانی کے بغیر عدل و انصاف ممکن نہیں، پاور پالیٹکس کی وجہ سے دنیا میں فرعون، شداد، یزید اور عمر ابنِ سعد بنے جو ہر حال میں اقتدار اور طاقت کو حاصل کرنا چاہتے تھے چاہے اس کے لیے انہیں معصوم بچوں کا خون ہی کیوں نہ بہانا پڑے، ہمیں مظلومین کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے، پسے ہوئے طبقات کی آواز بننا چاہیے، غزہ کے عوام پر ظلم وبربریت کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں ہمیں ان کی حمایت میں توانا آواز بلند کرنی چاہیے، چمن بارڈر پر ہزاروں افراد دھرنے میں بیٹھے ہیں انکی بات کو سنا جائے، ایرانی صدر شہید سید ابرہیم رئیسی ایک دن بھی چھٹی نہیں کرتے تھے اور آج پوری ایرانی قوم ان کے لیے اشک بار ہے، وہ اپنی عوام کے لیے دن رات کام کرتے تھے ان سے رابطے میں رہتے تھے، ہماری عوام مہنگائی اور ناامنی کی چکی میں پس رہے ہیں انکا کوئی پرسان حال نہیں ہے، ہمیں بھی اپنے بلوچستان، گلگت بلتستان اور کشمیر کے عوام سے بات کرنی چاہیے ان کے ساتھ بیٹھنا چاہیے، بلتستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا مسئلہ ہے وہ اچھی شہرت کا شخص نہیں ہے وہاں کے عوام کو سنگین اعتراضات ہیں اسے ہٹا کر کسی قابل اور اچھی شہرت کے حامل شخص کو لگایا جائے، گرین ٹورتاکہ مسائل کا حل نکلے اور ملک آگے بڑھ سکے تاکہ ملک دشمن عناصر ناکام ہوں۔

Shares:

اترك تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *